مزید خبریں

افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ

روزہ اور توبہ
’توبہ‘ کی ایک صورت تو یہ ہے کہ ایک آدمی سے کوئی گناہ سرزد ہوا اور اس نے اس سے توبہ کرلی تو یہ بات بھی گناہ کی معافی کا ایک ذریعہ ہے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ ایک آدمی سے قصور سرزد ہوا اور پھر وہ دوسرے کاموں میں ایسا مشغول ہوا کہ توبہ کرنا بھول گیا، تو اس کے بعد اس نے جو نماز پڑھی وہ نماز اس کے لیے پہلے کی لغزش کو اس کے حساب سے صاف کردے گی۔ اسی طرح اگر اس نے روزہ رکھا تو وہ بھی اس کے گناہ کو صاف کردے گا۔ دراصل ’توبہ‘ اسی چیز کا نام تو ہے کہ ایک شخص ایک وقت میں ایک قصور کا مرتکب ہوا تھا، لیکن اس کے بعد وہ پھر اپنے ربّ کی طرف پلٹ آیا۔ جیسے ایک نوکر اگر اپنی کسی غلطی کی وجہ سے اپنے مالک کی اطاعت سے نکل جائے، لیکن پھر معافی مانگ لے اور خدمت پر حاضر ہوجائے، تو اس سے ایک دفعہ قصور سرزد ہوجانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مالک اْسے ہمیشہ کے لیے اپنی نوکری سے نکال دے گا، بلکہ جس وقت وہ آکر معافی مانگتا ہے اور پہلے کی طرح خدمت کرنے لگتا ہے، تو مالک اس سے درگزر کرے گا اور اس کی گزشتہ وفاداری کی وجہ سے اس پر پہلے کی طرح مہربان ہوجائے گا۔

ایسا ہی معاملہ اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں کے ساتھ ہے۔ بندہ اگر بنیادی طور پر اللہ تعالیٰ کا وفادار ہے اور جان بوجھ کر اس کے مقابلے میں استکبار اور سرکشی کرنے والا نہیں ہے، تو اگر اس سے کسی وقت کوئی قصور سرزد ہوجاتا ہے اور اس قصور کے بعد وہ پھر خدا کے دربار میں نماز کے لیے حاضر ہوجاتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اْس کو اپنی مغفرت سے محروم نہیں رکھے گا۔ کیونکہ اس کا طرزِ عمل یہ بتاتا ہے کہ وہ ٹھوکر تو کھا گیا تھا، لیکن اپنے ربّ سے بھاگا نہیں تھا۔ اس کا باغی نہیں ہوگیا تھا۔ اسی بنا پر فرمایا گیا کہ اگر ایک شخص نے ایمان اور احتساب کے ساتھ روزے رکھے تو اس کے پچھلے گناہ معاف ہوگئے۔ رمضان میں راتوں کو کھڑے ہوکر عبادت کی تو وہ بھی پچھلے قصوروں کی معافی کا ذریعہ بن گئی۔ اسی طرح اگر وہ لیلۃ القدر میں عبادت کے لیے کھڑا ہوا تو اْس کا یہ عمل بھی اس کے پچھلے قصوروں کی معافی کا سبب بن گیا۔
٭…٭…٭
روزے کی غیرمعمولی فضیلت
اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ روزہ دراصل اللہ کے حکم کی تعمیل کی ایک منفی شکل ہے، مثلاً نہ کھانا نہ پینا اور اسی طرح جن دوسری چیزوں سے منع کیا گیا ہے ان سے باز رہنا۔اس منفی فعل کو یا تو آدمی خود جان سکتا ہے یا اْس کا ربّ، کسی تیسرے کو معلوم نہیں ہوسکتا ہے کہ یہ منفی فعل اس نے کیا ہے یا نہیں۔ مثلاً اگر ایک آدمی چھپ کر کھاپی لے تو کسی کو اس کا علم نہیں ہوسکتا۔ چنانچہ وہ روزہ نہ رکھتے ہوئے بھی کہہ سکتا ہے کہ میں روزے سے ہوں اور کوئی شخص یقین کے ساتھ یہ نہیں جان سکتا کہ آیا وہ روزے سے ہے یا نہیں۔ اگر وہ روزے سے ہے تو اس بات کو صرف وہ جانتا ہے اور اگر روزے سے نہیں ہے تو اس کو بھی اس کے سوا کوئی نہیں جان سکتا۔