مزید خبریں

عدلیہ کے بجائے دہشتگردی کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے ،حسین محنتی

کراچی( اسٹاف رپورٹر ) امیر جماعت اسلامی سندھ و سابق ایم این اے محمدحسین محنتی نے کہا کہ پورے ملک میں بدامنی اور سندھ میں ڈاکو راج ہے، شہر کراچی میں ڈھائی ماہ کے دوران 50 افراد کا دوران ڈکیتی مزاحمت پر قتل اور کشمور، شکارپو، گھوٹکی سمیت سندھ میں درجنوں افراد کے اغوا برائے تاوان کی وارداتیں حکومت سندھ کے لیے لمحہ فکر ہے۔ شانگلا واقعہ قابل مذمت اور سیکورٹی اداروں کی ناکامی ہے درجنوں آپریشن کے بعد بھی خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات نے اداروں کی کارکردگی پر سوالات کھڑے کردیے ہیں۔جمہوریت انتخابات اور میڈیا کو کنٹرول کے بجائے ان کو تمام صلاحیتیں کرائم کے کنٹرول اور دہشت گردی کے خاتمے پر خرچ ہونی چاہئیں۔ خفیہ اداروں کی مداخلت کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کا سپریم جوڈیشل کونسل میں خط سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے کہ دعوؤں کی نفی ہے فوج کی سیاست میں مداخلت کو ختم کیا جائے، ہر ادارے کو آئین کے مطابق اپنے دائرہ کار میں رہ کر کاکام کرنا چاہیے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں صحافیوں کی اعزاز میں منعقدہ افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی سیکرٹری اطلاعات مجاہد چنا نے بھی خطاب کیا۔صوبائی امیر نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی ایک نظریاتی دینی جماعت ہے جو ملک میں شریعت کے نفاذ کے لیے کام کررہی ہے ، انہوں نے کہا کہ انتخابات میں جیتے ہوئے لوگ دھکے کھارہے ہیں اور ہارنے والے اسمبلی میں اور وزیر بنے ہوئے ہیں۔حکومت سندھ میں قیام امن اور شہریوں کے جان ومال کی حفاظت میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ جیکب آباد سے فضیلہ سرکی اور سکھر ضلع سے پریا کماری کو اغوا ہوئے کئی سال ہوگئے ہیں مگر حکومت ان کو بازیاب نہیں کرسکی ہے ،اسی طرح حکومت صحافی جان محمد مہر کے قاتلوں کو بھی تاحال قانون کی پکڑ میں نہیں لاسکی ہے۔