مزید خبریں

سندھ زرعی یونیورسٹی کے تحت پانی کے 22 تجرباتی فیلڈ قائم

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام اور فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کی جانب سے سندھ کے تین اضلاع میں مقامی کسانوں کی معاشی بہتری کیلئے “مخلوط کاشت” پر کامیاب تجربات، اخراجات کی کمی، اور زرعی زمین کے بہتر استعمال پر مضافات کے کسانوں کی دلچسپی کا اظہار، وائس چانسلر کا اظہار اطمینان، تفصیلات کے مطابق سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام اور اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او)کی جانب سے ” موسمیاتی لچکدار، زراعت اور پانی کے انتظام کے ساتھ سندھ طاس کو تبدیل کرنا” کے تحت سندھ کے تین اضلاع عمرکوٹ، سانگھڑ اور بدین کی مختلف یونین کانسل میں 22 تجرباتی فیلڈز قائم کی گئی ہیں، جن میں کسانوں کی ایک کی فیلڈ پر گنے اور گندم کی مخلوط کاشت کے تجربات کرائے گئے، اس ضمن میں سندھ زرعی یونیورسٹی کی ماہرین نے فنی مدد کی، جبکہ ایف او اے کی جانب سے کسانوں کو بیج اور کھاد کی مد میں معاونت کی گئی، اس ضمن میں ضلع بدین کی ماتلی تحصیل کی دیہات سلیمان پھوڑ میں فارمرز ڈے کا انعقاد کیا گیا، جس سے خطاب کرتے ہوئے ماہر ڈاکٹر غلام مرتضی جامڑو نے کہا کہ اس معاشی مشکلات اور موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے کسان سخت تکالیف کا سامنہ کر رہا ہے، مخلوط کاشت سے کم خرچ میں زیادہ پیداوار حاصل ہوگی، اور ایک ہی فیلڈ پر دو فصلوں کا فائدہ حاصل ہوگا، نامور زرعی ماہر پروفیسر محمد مٹھل جسکانی نے کہا کہ کسانوں کو جدید کاشتکاری کی جانب منتقل کر رہے ہیں، اس فیلڈ پر ہم کسانوں کو اپنے کی فصلوں سے بہتر اور تصدیق شدہ بیج تیار کرنے کی ٹیکنالوجی سکھا رہے ہیں، تاکہ وہ غیرتصدیق شدہ اور مہنگے بیج کے نقصانات سے محفوظ رہیں، مقامی کسانوں علی حسن پھوڑ اور اعجاز احمد پھوڑ نے کہا کہ سندھ زرعی یونیورسٹی اور ایف اے او نے جدید زرعی کاشتکاری، مخلوط کاشت، ذاتی فصل سے بہتربیج اور موسمی امکانات سے نمٹنے کیلئے اقدامات کے حوالے سے رہنمائی کی، دوسری جانب سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے سندھ زرعی یونیورسٹی اور ایف اے او کی جانب سے مشترکہ کاوشوں کے بہتر نتائج پر اطمینان کا اظہار کیا۔