مزید خبریں

سازشیں اب بھی جاری ہیں

آج 23 مارچ کو قوم84 واں یوم پاکستان اس صورتِ حال میں منا رہی ہے کہ گزشتہ سال پوری قوم نے آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی منائی‘اور عہد کیا کہ ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی ہوگی قومی سیاسی راہنمائوں کی جانب سے ایک دوسرے سے متعلق بلیم گیم بھی جاری ہے اور اسی کے سائے میںملک سیاسی لحاظ سے عدم استحکام سے دوچار ہے۔ ہمارے ازلی مکار دشمن بھارت نے دو سال قبل ہمارے اندرسیاسی عدم استحکام سے فائدہ اٹھا کر پاکستان کی سلامتی پر اوچھا وار کرنے کی نیت سے ہماری جانب سپرسانک میزائل داغ کر ہمارے دفاعی حصار کو جانچنے کی کوشش کی تھی مگر دفاع وطن کے تقاضے نبھانے کے لیے ہمہ وقت مستعد و چوکس افواج پاکستان نے بھارت کا سازشی چہرہ اقوام عالم میں بروقت بے نقاب کرکے اس کے ہاتھوں علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کو لاحق خطرات سے آگاہ کر دیا آج قرارداد پاکستان کی 84 ویں سالگرہ کے موقع پر قوم ملک کی سلامتی کو درپیش چیلنجوں سیے نمٹنے کے لیے عہد بھی کرے اور ملک کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ کی حیثیت سے دشمنانِ پاکستان و اسلام کی ہر سازش کا منہ توڑ جواب دیتے رہیں گے، آج جس عزم صمیم کے ساتھ پوری قوم اور عساکر پاکستان ملک کی سالمیت کے خلاف دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کے گھنائونے ایجنڈے کو ناکام بنانے کیلئے کمربستہ ہیں، پوری قوم بھی ان کے شانہ بشانہ ہے اور دہشت گردی کی جنگ میں سرخروئی کا متمنی ہے۔

بھارت نے 5 اگست 2019ء کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کر کے اس پر شب خون مارا تو پاکستان نے اس ایشو کو بھرپور طریقے سے دنیا کے سامنے رکھا ۔ وادی کشمیر میں بھارتی ناجائز قبضے کے آٹھ عشرے گزر گئے ہیں‘ وہاں آزادی کی تحریک کے متوالے قائد کی روح اور ملت اسلامیہ کے سامنے سرخرو کھڑے ہیں۔ قائد اعظم کو یقینا اس کا مکمل ادراک تھا کہ قیام پاکستان کے بعد بھی دو قومی نظریے، مسلم لیگ اور پاکستان کو مخالف عناصر کی سازشوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جس کے توڑ کے لئے ایک ایسے عزم کی ضرورت ہے جو حقیقی معنوں میں پاکستان کا ترجمان اور اس کی نظریاتی سرحدوں کا محافظ ہو، الحمدللہ! ہم تحریک پاکستان کے سفر کو مکمل کرنے والوں میں شمار کیے جاتے ہیں ہم پاکستان کے لئے قائد اعظم کی ہدایات کی روشنی میں وضع کردہ اپنے اصولوں پر اسی طرح کاربند ہے اور ایک مضبوط نظریاتی سیاسی جماعت بن کر ملک کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ و امین کا کردار ادا کر رہے ہیں‘ آج ریاست پاکستان کو جن اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے ان سے وسیع تر قومی اتحاد کے ذریعے ہی عہدہ براءہوا ہو سکتا ہے۔بالخصوص آج ملکی و قومی مفادات اور فہم و ادراک سے عاری سیاست کے اسیر ہمارے قومی سیاسی قائدین کے ہاتھوں جس طرح جمہوریت اور آئین کا مردہ خراب ہو رہا ہے‘ وہ آئین پاکستان کی عمل داری کے لیے گہرے غور و تفکر کا متقاضی ہے جس کیلئے قومی سیاسی قیادتوں کو بہرصورت ایک میز پر بیٹھ کر اپنے پیدا کردہ سیاسی اور آئینی مسائل کی گتھیاں سلجھانا ہوں گی۔ اور ایک دوسرے کو رگیدنے کی پالیسی اور ملک کو خانہ جنگی کی جانب دھکیلنے کی روش ترک کرنا ہو گی۔ اسی طرح حکومتی اتحاد میں شامل سیاسی قائدین کو آئین و قانون کی پاسداری و عملداری ملحوظ خاطر رکھنا ہو گی۔

ہمارے لئے دوسرا بڑا چیلنج دشمن کی پھیلائی دہشت گردی ہے جس کا ہماری سکیورٹی فورسز بے مثال قربانیاں دیتے ہوئے کافی حد تک قلع قمع کر چکی ہیں تاہم افغانستان کی تبدیل شدہ صورت حال میں بھارت کو دوبارہ دہشت گردی کے ذریعے ہماری سلامتی پر وار کرنے کا موقع ملا ہے اور مخصوص ایجنڈے کے تحت دہشت گردوں نے ہماری سکیورٹی فورسز پر حملوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ دہشت گردی کی اٹھنے والی یہ نئی لہر ملک کی سول اور عسکری قیادتوں سے مکمل طور پر ایک صفحے پر ہونے کی متقاضی ہے۔ آج یوم پاکستان کے موقع پر ا س کا عملی مظاہرہ ہونا چاہئے تاکہ ہمارے مکار دشمن کو قوم کے سیسہ پلائی دیوار بننے کا ٹھوس پیغام مل سکے۔ اللہ کے فضل سے ملک میں عام انتخابات ہوچکے ہیں‘ ان کے نتائج پر کچھ بات ہورہی ہے تاہم سب سیاسی جماعتیں متفق ہیں کہ ملک میں جمہوریت مضبوط ہونی چاہیے‘ہمیں اس وقت بڑا مسئلہ سیاسی عدم استحکام کا درپیش ہے اور آج ملک میں جمہوریت کا جو نقشہ نظر آ رہا ہے وہ قیام پاکستان کے مقاصد سے ہرگز مطابقت نہیں رکھتا۔ بانیان پاکستان اقبال و قائد نے تو برصغیر کے مسلمانوں پر انگریز اور ہندو کے مسلط کردہ استحصالی نظام سے انہیں خلاصی دلانے اور انہیں اقتصادی استحکام اور مذہبی آزادیوں سے ہمکنار کرنے کے لئے ایک خطہ ارضی کا خواب دیکھا اور اس کے لئے انتھک جدوجہد کی۔ یہ ایک جدید اسلامی جمہوری فلاحی ریاست کا تصور تھا جسے قائد اعظم نے تو حقیقت کے قالب میں ڈھال کر دکھایا مگر ان کے انتقال کے بعد مفاد پرست طبقات نے اپنی لوٹ مار کے لئے استحصالی نظام کا تسلسل برقرار رکھ کر قیام پاکستان کے مقاصد کو گہنا دیا۔

وطن عزیز کے 76 سال اسی ’’سٹیٹس کو‘‘ سے قوم کو خلاصی دلانے کی کش مکش میں گزر گئے ہیں اور ابھی تک جدید اسلامی فلاحی جمہوری ریاست کے حوالے سے نہ صرف قیام پاکستان کے مقاصد حاصل نہیں کر پائے بلکہ سیاسی مفاد پرستیوں کے باعث پائیدار جمہوری نظام کا خواب بھی اب تک شرمندہ ¿ تعبیر نہیںہو پایا اور آئین کی عملداری کا تصور بھی مخدوش و مفقود ہو چکا ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ملک میں سیاسی انتشار بڑھے گا تو ہماری سلامتی کے درپے ہمارے اندرونی اور بیرونی دشمنوں کو ہی اس سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا۔ اگرچہ ہماری سیاسی اور عسکری قیادتیں ماضی کو فراموش کر کے بھارت سے سازگار تعلقات کی خواہش رکھتی ہیں جس کے لئے بھارت پر مسئلہ کشمیر کے حل کی جانب پیش قدمی کے لئے عالمی دبائوڈلوانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تاہم اس شاطر دشمن سے ہمیں ہمہ وقت چوکنا رہنا ہے جو ہماری سلامتی کے خلاف سقوط ڈھاکا جیسے کسی دوسرے سانحہ کی سازشوں میں مصروف ہے۔ آج یوم پاکستان کے موقع پر ہمیں ان تمام بدخواہوں کو پاکستان کی ایٹمی ٹیکنالوجی کے حوالے سے بھی یہ ٹھوس پیغام دینا ہے کہ یہ کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کے ہاتھوں مکمل محفوظ اور دفاع وطن کے تمام تقاضے نبھانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ہم اپنی سیاسی جماعت پاکستان مسلم لیگ( ضیاء الحق شہید ) کے پلیٹ فارم سے دفاع و استحکامِ پاکستان کیلئے اپنا بھرپور کردار بہرصورت ادا کرتے رہیں گے