مزید خبریں

یوم باب الاسلام حق کی سر بلندی اور ظلم کے خاتمے کا درس دیتا ہے

کراچی (رپورٹ: منیر عقیل انصاری) یوم باب الاسلام حق کی سربلندی اور ظلم کے خاتمے کا درس دیتا ہے‘10رمضان کو ظالم و جبر راجا داہر کو شکست فاش ہوئی ‘ آج پھر دنیا محمد بن قاسم کی منتظر ہے جو ظلم کا راج ختم اور انصاف کا بول بالا کرے‘ کشمیریوں اور فلسطینیوں کو آزادی دلائے‘ نئے سیاسی، تہذیبی اور علمی دور کا آغاز ہوا‘ دارالکفر سے دار الاسلام میں تبدیل ہوگیا۔ ان خیالات کا اظہار امیرجماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی‘ جید عالم دین، اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن مفتی محمد زبیر‘ جماعت اسلامی کراچی پبلک ایڈ کمیٹی کے صدر سیف الدین ایڈووکیٹ‘ انٹرنیشنل مسلم ویمن یونین کی صدر اور ڈائریکٹر امور خارجہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی‘ ناظمہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی کراچی جاوداں فہیم اور جامعہ کراچی میں شعبہ اسلامی تاریخ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد سہیل شفیق نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’ہماری تاریخ میں یوم باب اسلام کی کیااہمیت ہے؟‘‘محمد حسین محنتی نے کہا کہ یومِ باب الاسلام، سچ تو یہ ہے کہ ہماری تاریخ میں بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے‘ یہ دن درحقیقت اس عہد کی تجدید اور عزم صمیم کا مظہر ہے کہ ہم ظلم اور ناانصافی کے خلاف سینہ سپر ہوکر اپنی زندگی گزار دیں گے اور دین حق کی سربلندی کی خاطر ہر وہ قربانی دیں گے‘ جس کی ضرورت درپیش ہوگی‘ 10 رمضان المبارک اسلامی تاریخ کا وہ عہد ساز اور یادگار دن ہے جب پورے سندھ میں دین اسلام کی روشنی نے اندھیرے کا راج ختم کیا‘ سندھ میں دین حق کی روشنی پھیلی تو اس کی کئی صدیوں کے بعد دنیا کے نقشے پر اسلامی نظام حکومت کے قیام کے لیے ’’پاکستان‘‘ وجود میں آیا۔ یومِ باب الاسلام اس لیے بھی ایک سنگ میل کی حیثیت سے تاقیامت یاد رکھا اور منایا جائے گا کہ یہ دن وطن عزیز پاکستان کی تشکیل کا پیش خیمہ ثابت ہوا‘ ہمیں محمد بن قاسم کا احسان مند ہونا چاہیے جن کی بدولت برصغیر کے عوام دین اسلام کی آفاقی تعلیمات سے روشناس ہوئے‘ یہی وجہ ہے کہ جماعت اسلامی ہر سال 10رمضان المبارک کو یومِ باب الاسلام کی یاد مناکر اپنے محسنوں کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔ بقول حضرت قائد اعظم ’’پاکستان تو اسی روز وجود میں آگیا تھا جس دن برصغیر کے پہلے شخص نے اسلام قبول کیا تھا‘‘۔مفتی محمد زبیر نے کہا کہ یوم باب الاسلام اسلامی سندھ کی تاریخ میں غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے یہ دن محمد بن قاسم کی سندھ آمد اور فتح کی یاد دلاتا اس جرنیل کے ذریعے اسلام کی نشر و اشاعت کا آغاز ہوا اور سندھ کے عوام میں اسلام کے تعارف اور مظلوم کی مدد کا شاندار مظاہرہ سامنے آیا‘ بے شمار افراد کو اس فتح کے ذریعے حرمین کا پیغام اسلام بھی پہنچا اور یہاں کے لوگ دائرہ اسلام میں داخل ہوتے گئے‘ اس لیے بجا طور پر کہا جا سکتا ہے کہ محمد بن قاسم سندھ میں اسلام کی آمد اور بنیاد بننے کا ذریعہ بنے‘ سندھ کی سرزمین کو یہ شرف اور مقام حاصل ہے کہ برصغیر میں اسلام کا سورج سب سے پہلے اسی خطے پر طلوع ہوا‘ 92 ہجری 10 رمضان المبارک کو محمد بن قاسم 6 ہزار کا لشکر لے کر دیبل کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوئے اور سندھ کے راجا داہر کی قیادت میں 7 ہزار فوج سے فیصلہ کن جنگ ہوئی۔ اس جنگ میں راجا داہر مارا گیا اور محمد بن قاسم کی قیادت میں مسلمانوں کو فتح ہوئی اور یہاں باقاعدہ اسلامی ریاست قائم ہوگئی۔ یہی وجہ ہے کہ سندھ کو ’’باب الاسلام‘‘ کہا جاتا ہے۔ اہلِ سندھ نے بڑی تعداد میں اسلام قبول کر لیا۔ محمد بن قاسم کی سندھ کی فتح سے سیاسی‘ تہذیبی اور علمی اعتبار سے ایک تاریخی دور کا آغاز ہوا۔ سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ رمضان المبارک ایک طرف پوری امت کے لیے رحمتوں اور برکتوں سے فیض یابی کا سامان کرتا ہے تو دوسری طرف اپنے اندر اسلامی فتوحات کی ایک لمبی تاریخ رکھتا ہے‘ یوم الفرقان ہو جس دن میدان بدر میں حق اور باطل کے فرق کو کھول کرکے رکھ دیا گیا‘ غزوہ خندق ہو یا تبوک کی جنگ ہو‘ رسول مہربان صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ معرکے رمضان میں ہی سر کیے‘ اسی طرح اسلامی تاریخ میں رمضان المبارک کے مہینے میں مسلمانوں کو بہت ساری فتوحات ملیں‘ اندلس کے معرکے میں طارق بن زیاد نے رمضان میں غیر مسلم فوج کو عبرتناک شکست سے دوچار کیا تھا‘ برصغیر و پاک وہند کے لیے بھی اللہ رب العزت نے محمد بن قاسم کی صورت ایک نجات دہندہ دیا جنہوں نے ایک مسلمان بہن کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے سرزمین سندھ پر قدم رکھا۔ 10 رمضان المبارک 92 ہجری بمطابق 28 اکتوبر 711ء کا دن تھا کہ اروڈ نزد روہڑی ضلع سکھر کے مقام پر راجا داہر کو ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا اور یوں اسلامی سلطنت کی بنیاد پڑی۔ فتح سندھ اسلامی تاریخ کا ایک نمایاں واقعہ ہے جس نے دنیا کو حیرت میں مبتلا کردیا کہ ایک 17سالہ نوجوان چند ہزار مجاہدین کو لے کر عرب سے لمبی مسافت کے بعد سرزمین ہند کی اجنبی حدود میں داخل ہوتا ہے اور اس کے سامنے یہاں کے بڑے بڑے راجوں، مہاراجوں کی بے پناہ مادی قوت بے بس ہو کر رہ جاتی ہے۔ بقول قائد اعظم’’پاکستان کی بنیاد اس دن رکھی گئی تھی جب محمد بن قاسم نے سندھ کی سرزمین پر قدم رکھا تھا‘‘۔ آج یوم باب الاسلام پر ہمارے لیے یہی پیغام ہے کہ اس وقت اسلام کو درپیش چیلنجز اور خطرات سے نبردآزما ہونے کے لیے امت کو اور خصوصاً نوجوانوں کو بیدار ہونے کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ پاکستان کو حقیقی معنوں میں اسلام کا قلعہ بنائے، آمین۔ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی نے کہا کہ یوم باب الاسلام ہمیں ظلم کے خلاف علم بغاوت بلند کرنے کا درس دیتا ہے‘ محمد بن قاسم نے اہل سندھ کو ظالم و جابر حکمران راجا داہر سے آزادی دلائی تھی‘ رمضان المبارک کے مہینے میں اللہ تعالیٰ نے نہ صرف امت مسلمہ، اہالیان پاکستان بلکہ اہل سندھ پر خاص انعام کیا کہ 10رمضان المبارک کو ظالم و جبر راجا داہر کو شکست فاش دی اور اسلامی حکومت کی بنیاد ڈالی جس کے نتیجے میں آج تمام اہل سندھ بلکہ برصغیر ہندو پاک کے لوگوں کو ہمیشہ کے لیے اسلام کی دولت نصیب ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ آج پھر وطن عزیز عالمی و مقامی طاغوت کے شکنجے میں پھنس گیا ہے‘ ہرطرف ظلم و جبر کا دور ہے‘ قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی امریکا کی قید میں ہے‘ آج پھر دنیا محمد بن قاسم کی منتظر ہے جو ظلم کا راج ختم اور انصاف کا بول بالا کرے، ’’یومِ باب الاسلام‘‘ اس عہد کی تجدید اور اس عزم کا اظہار ہے کہ ہم حق کی بقا، ظلم کے خاتمے اور دین کی سر بلندی کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے‘ 10 رمضان المبارک برصغیرکے لیے ایک خوش بخت تاریخ ہے کہ اس دن اللہ تعالیٰ نے17 سالہ نوجوان محمد بن قاسم کے ہاتھ پر یہاں کے باسیوں کے لیے اسلام کا دروازہ کھول دیا‘ یہ دن اس لحاظ سے اہمیت رکھتا ہے کہ محمد بن قاسم کا اس خطے میں اسلام کی دعوت کو لے کر آنا نہ صرف سندھ بلکہ صدیوں بعد دنیا کے نقشے پر اسلام کے نام پر ایک مملکتِ خداداد، اسلامی جمہوریہ پاکستان کے قیام کا پیش خیمہ ثابت ہوا، محمد بن قاسم محسن سندھ ہیں جس کی جرأت و بہادری اور صلاحیتوں کی وجہ سے سندھ کو باب الاسلام کا درجہ ملا‘ آج فلسطین سے لیکر کشمیر تک مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جا رہی ہے، ہر طرح سامراجی قوتوں اور ان کے آلہ کار ٹولے نے ظلم و جبر کا بازار گرم کر رکھا ہے‘ اس لیے آج ایک بار پھر دنیا کو محمد بن قاسم اور طارق بن زیاد، صلاح الدین ایوبی جیسے سپہ سالاروں کی ضرورت ہے جو ظالموں اور ظلم کے اس نظام کو ختم کرکے اسلام کا عادلانہ نظام نافذ کریں۔ جاوداں فہیم نے کہا کہ10 رمضان المبارک کو محمد بن قاسم کی سندھ کی فتح نے جنوبی ایشیا میں اسلامی حکومت کی بنیاد ڈالی‘ اس لیے یہ دن مسلم حکمرانی کی یاد میں منایا جاتا ہے‘ اللہ تعالی نے 17 سالہ نوجوان محمد بن قاسم کے ہاتھوں سندھ کے ساحلوں کو کفر و شرک سے پاک کیا اور اس سرزمین کو دارالکفر سے دار الاسلام میں تبدیل کیا ہے‘ قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا تھا کہ پاکستان اسی وقت بن گیا تھا جب یہاں کا پہلا مقامی باشندہ مسلمان ہوا تھا۔ ہندوئوں کے 4 ذاتوں پر مشتمل اس معاشرے کے لیے یہ ایک حیرت انگیز بات تھی کہ سب لوگ ایک ہی وقت میں ایک ساتھ عبادت کریں ‘ ایک دسترخوان پر کھانا کھائیں اور عورتوں سے نرمی کا سلوک کریں‘ عدل و انصاف کو پہلی دفعہ سندھ میں متعارف کروایا گیا‘ عظیم سپہ سالار محمد بن قاسم کی اتنی کم عمری میں دین اسلام کے لیے عظیم خدمت انجام دینا آج کی ماؤں کے لیے ایک پیغام ہے کہ کیا ہم مائیں اپنے بچوں کی ایسی تربیت کر رہے ہیں جو انہیں مسلمانوں کا عظیم لیڈر بنا سکیں؟ ڈاکٹر محمد سہیل شفیق نے کہا کہ عرب اور ہندوستان کے درمیان قدیم الایام سے تجارتی روابط قائم تھے‘ انقلاب اسلام کے باوجود یہ تجارتی تعلقات منقطع نہ ہوئے‘ مسلمان تاجر اپنی کشتیاں اور عربی جہاز لے کر عرب سے ہندوستان اور سراندیپ (سری لنکا) کے سواحل پر آتے جاتے تھے‘ ہندوستان کے ساحلی علاقوں سے لے کر لنکا تک عرب تاجروں نے اپنی نو آبادیاں قائم کر رکھی تھیں۔ عہد اموی میں مشہور سپہ سالار محمد بن قاسم ثقفی نے10 رمضان 92 ہجری میں سندھ میں اسلامی حکومت کی بنیاد رکھی۔ اسی دن کی یاد میں 10 رمضان المبارک کو “یوم باب الاسلام ” منایا جاتا ہے‘ ہند اور عرب کے تجارتی روابط تو عرصہ دراز سے قائم تھے مگر محمد بن قاسم کی فتح سندھ کے بعد یہ روابط تمام شعبہ ہائے حیات پر پھیل گئے۔ نہ صرف سیاسی تبدیلی آئی بلکہ مسلم تہذیب و ثقافت نے ہر اعتبار سے ہندو ثقافت کو متاثر کیا۔ توحید پرستی، معاشرتی اقدار، فن تعمیر، موسیقی، باغبانی، علوم و فنون اور شعر و ادب غرض ہر پہلو سے اسلامی تہذیب کا امتیاز محسوس کیا گیا۔