مزید خبریں

کرکٹ میں اہل کراچی کی عدم دلچسپی کے باوجود بدترین ٹریفک جام سے شہری رل گئے

کراچی (رپورٹ خالد: مخدومی )نیشنل اسٹڈیم میں محدود اورز کے کرکٹ ٹورنامنٹ میں اہل کراچی کی عدم دلچسپی کے باوجود شہر میںکرکٹ مسلط کردی گئی جس کی وجہ سے بدترین ٹریفک جام سے شہری رل گئے ۔ اہم شاہراہوں اور سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں،ٹریفک پولیس کی غفلت، ٹریفک کی روانی کو بحال رکھنے کے لیے کوئی منصوبہ نہ ہونے اورپولیس اہلکاروں کی نااہلی نے منٹوں کے سفر کو گھنٹوں میں تبدیل کردیاشہریوں نے ٹریفک پولیس اہلکاروںسے عیدی وصولی ا ورچالان کرنے کی کوشش سے زیادہ ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانے کا مطالبہ کیا ہے شہر میں جن علاقوں میں بدترین ٹریفک جام دیکھنے میں آیا ان میں آئی آئی چندریگر روڈ، شارع فیصل ، عبداللہ ہارون روڈ، تین تلوار، ایم اے جناح روڈ، گزری، گارڈن ایریاز ،عائشہ منزل، لیاقت آباد، ، لسبیلہ، ناظم آباد، شاہراہ پاکستان، گرو مندر، سر شاہ سلیمان روڈ، راشد منہاس روڈ، ،یونیورسٹی روڈ، ویٹا چورنگی، گودام چورنگی، کاز وے روڈ،بلوچ کالونی ،قائدآباد ، ماڑی پور روڈ، اسٹیٹ ایوینیو روڈ، جناح برج، ایم ٹی خان روڈ، بلدیہ ٹائون ، حبیب بینک او رنورس چورنگی شامل ہیںشہری حلقوں کے مطابق شہری انتظامیہ اس بات سے واقف تھی کہ پیر کو اہم مارکیٹوں اور شاپنگ سنٹروں میں خریداروں کی رش کی وجہ سے ٹریفک کا شدید دباؤ متوقع ہے تاہم صورتحال سے نمٹنے کے لیے ٹریفک پولیس کی جانب سے کوئی منصوبہ بندی دیکھنے میں آئی، جس کو ٹریفک پولیس کی مجرمانہ غفلت قرار دیا جاسکتاہے۔ ٹریفک پولیس کے افسران واہلکار ٹریفک جام کے دوران ٹریفک کو متبادل رستوں سے آگاہی دینے یا ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانے کے بجائے سڑکوں کے کنارے خاموش تماشائی بنے رہے ہیں ، ٹریفک جام کے دوران نہ صرف یہ کہ عا م شہری گھنٹوں کی تاخیر سے اپنی اپنی منزل تک پہنچ سکے بلکہ ان کے ساتھ ساتھ ایمبولینسوں میں موجود مریض بھی اسپتالوں تک وقت پر نہ پہنچ سکے شہریوں نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ٹریفک پولیس کی نااہلی اور غفلت اسی طرح برقرا ر رہی اور ٹریفک پولیس کے اہلکاروں نے ماہ مقدس کے دوران اگرساری توجہ شہریوں سے عیدی بٹورنے پر دی تواپنے دفتروں ، کارخانوں ،کاروباری مراکز اور ملازمتوں سے واپس گھروں کارخ کرنے والے شہری افطار سے پہلے اپنی منزل پر پہنچنے میں ناکام رہینگے ایک شہری نے بتایا کہ وہ بلدیہ ٹائون سے حسن اسکوائر تک ڈھائی گھنٹے میںپہنچااور ایک شہری نے ڈی آئی جی ٹریفک سے مطالبہ کیا کہ رمضان المبارک کے دوران ٹریفک کی روانی معمول پر رکھنے کے لیے ہنگامی منصوبہ بندی کی جائے اور ٹریفک پولیس اہلکاروں کو عیدی وصول کرنے ا ورچالان کرنے کی کوشش سے زیادہ ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانے کی طرف توجہ دینے کی ہدایت دی جائے ۔ واضح رہے حسن اسکوائر کابوجھ لیاقت آباد اورناظم آباد پرپڑتاہے جبکہ نیپا سے آنے والے ٹریفک بھی متاثرہوتاہے اورشارع فیصل پردبائو بڑھ جاتاہے اسی طرح پوراشہرایک دوسرے سے منسلک ہے ۔