مزید خبریں

حکومتی نااہلی اور پیداواری لاگت بڑھنے سے تاجر اشیا کی قیمتیں کم نہیں کر رہے

 

کراچی (رپورٹ: قاضی جاوید)حکومتی نااہلی اور پیداواری لاگت بڑھنے سے تاجر اشیا کی قیمتیں کم نہیں کر رہے ‘ ڈالر، بجلی، گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے نے کروڑوں لوگوں کوخط غربت سے نیچے دھکیل دیا اور کاروبار کو مشکل تر بنا دیا‘ کم قیمت پر اشیا کی تیاری نا ممکن ہوگئی‘ ذخیرہ اندوزوں اورمنافع خوروں نے رمضان میں عوام کو لوٹنا شروع کر دیا‘ حکومت روک تھام کے لیے موثراقدامات کرے۔ان خیالات کا اظہار کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر افتخار شیخ، کے سی سی آئی کے سینئر نائب صدر الطاف اے غفار، بی ایم جی فیڈیشن چیمبر کے سربراہ زبیر طفیل، صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ اوراسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’تاجر رمضان المبارک میں مہنگائی کم کرنے سے کیوں انکاری ہیں؟‘‘ افتخار شیخ نے کہا کہ مصنوعی مہنگائی کو کراچی چیمبر نے کبھی چھتری فراہم نہیں کی‘ کراچی چیمبر یہ بات ہر گز برداشت نہیں کر ے گا کہ عوام کو لوٹنے کی اجازت دی جائے‘ کراچی چیمبر نے ماضی میں بھی عوام کا
ساتھ دیا ہے اور تاجروں سے درخواست کرتے ہیں کہ رمضان کے مبارک مہینے کے دوران عوام کو کم قیمت اشیا فراہم کر یں‘ اس کے ساتھ ہی حکومت سے بھی بار بار تاجر رہنما اپیل کر رہے ہیں کہ صنعتی پیداواری اخراجات میں کمی کی جائے‘ آئے دن بجلی اور گیس کے بھاؤ میں اضافے کی وجہ سے کم قیمت اشیا کی تیاری نہ ممکن ہو چکی ہے‘ ان ہی وجوہات نے تاجروں کو احتجاج کرنے اور اشیا کو زاید قیمت پر بیچنے پر مجبور کر دیا ہے۔ الطاف اے غفار نے کہا کہ رمضان المبارک سے قبل تمام اشیا کی قیمتوں میں اضافیکے رجحان پر گہری تشویش ہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے درخواست کی ہے کہ وہ پرائس کنٹرول کمیٹی کا اجلاس بلائیں تاکہ قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے جا سکیں کیونکہ اشیا کی بڑھتی قیمتوں کے پیش نظر سخت کارروائی وقت کی اہم ضرورت ہے بصورت دیگر مہنگائی کا سونامی غریب عوام کی کمر توڑ کر رکھ دے گا۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ کراچی والوں کو مہنگائی کی ایک اور شدید لہر کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے کیونکہ منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں نے اشیا کی قیمتوں میں اضافہ اور اشیا کی مصنوعی قلت پیدا کرکے زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کے لیے اپنی غیر قانونی سرگرمیاں شروع کردی ہیں۔ زبیر طفیل نے کہا کہ رمضان المبارک کی آمد پر تاجروں کی بے ہنگم مہنگائی نے عوام کو بد حال کر دیا ہے اس لیے بی ایم جی یہ مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائے جو نرخوں کے نفاذ کے کمزور طریقہ کار کا فائدہ اٹھا کرغریب عوام کو بلاخوف لوٹ رہے ہیں‘ ایک وقت تھا جب مہینوں میں اشیا کی قیمتیں بڑھتی تھیں لیکن آج کل بیڈ گورننس کی وجہ سے چند ہی دنوں میں بے خوفی سے یہ قیمتیں بڑھائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قیمتوں پر قابو پانے کا ایک مؤثر طریقہ کار وضع کیا جائے جس میں گھریلو مصنوعات کے منافع کی شرح کے ساتھ حتمی قیمتیں طے کی جائیں اور طے شدہ قیمتوں پر عوام کو اشیا کی ہر صورت فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ پہلے سے پریشان اور مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام کو رمضان کے مقدس مہینے میں کچھ ریلیف مل سکے‘ اس مقصد کے لیے کمیٹیاں بنائی جائیں جن میں مارکیٹوں کی ایسوسی ایشن کو بھی نمائندگی دی جائے۔عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ اس بات سے انکار نہیں ہے کہ رمضان میں مہنگائی کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے اور فیڈریشن اس سلسلے میں ہونے والے تمام حکومتی اقدامات کی ہر صورت حمایت کر تی ہے لیکن یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ ڈالر، بجلی، گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے اثرات بھی مہنگائی میں اضافہ کا باعث بنے ہو ئے ہیں۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ بہت سے دکاندار صرف اپنی مرضی سے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ کرتے ہیں اور توانائی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے مقابلے میں اشیا کی قیمتیں بہت زیادہ بڑھا دیتے ہیں جو کہ انتہائی غیر منصفانہ ہے۔ کمشنر آفس کی جانب سے جاری کردہ پرائس لسٹوں پر عمل کرنے کی کوئی زحمت گوارا نہیں کرتا جسے نہ صرف دکاندار بلکہ بعض معروف ڈپارٹمنٹل اسٹورز بھی بلاخوف نظر انداز کر رہے ہیں اس لیے قیمتوں پر قابو پانے کے لیے نفاذ کی حکمت عملی پر نظرثانی کی جائے اور اسے مؤثر طریقے سے نافذ کیا جائے تاکہ کھلے عام لوٹ مار کو ختم کیا جا سکے۔ شاہد رشید نے کہا کہ صوبائی حکومتیں ذخیرہ اندوزوں کے خلاف تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو مستحکم کرنے کے لیے کو ششیں کر رہی ہیں لیکن یہ کوششیں صرف اعلانات تک محدود ہیں‘ حقیقت یہ ہے کہ ڈی سی عموماً اس پریشان کن مسئلے پر کوئی توجہ دینے کی زحمت نہیں کرتے‘ اس کے بر عکس عوام لوٹے جا رہے ہیں اور حالات اس حد تک بگڑ چکے ہیں کہ معاشرے کے متوسط طبقے کے لیے اپنے گھریلو اخراجات پر قابو پانا بھی تقریباً ناممکن ہو گیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیر اعلیٰ سندھ اور دیگر صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی پرائس کنٹرول کمیٹی کا فوری اجلاس طلب کرکے اس معاملے کو جلد از جلد حل کرنے کی کوشش کریں گے جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی شرکت یقینی بنائی جائے تاکہ شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے ایک مناسب لائحہ عمل کو حتمی شکل دی جاسکے اور جنگی بنیادوں پر اس پر عمل درآمد کیا جا سکے۔