مزید خبریں

ریڈ لائن منصوبے پر کام بند،میئر کراچی اور ٹھیکیدار نے ملبہ ایک دوسرے پر ڈال دیا

کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری) 14 برس کی تاخیر سے شروع ہونے والے ریڈ لائن بس ریپیڈ ٹرانزٹ منصوبہ تین ماہ سے مکمل طور پر بند ہے۔یونیورسٹی روڈ کی سڑکیں کھنڈرات کا منظرپیش کر رہی ہیں ۔ریڈ لائن منصوبے پر ترقیاتی کام کی وجہ سے گزشتہ ایک سال سے زیادہ عرصے سے یونیورسٹی روڈ پر ٹریفک جام رہنا معمول بن گیا ہے، جس سے شہریوں خصو صاً اساتذہ اور طلبہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور ان کا منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے ہورہا ہے، پیٹرول کا زیاں الگ ہوتا ہے۔کمپنی کی بھاری مشینری سڑک کے بیچوں بیچ کھڑی ہے جس کی وجہ سے دو گاڑیاں ایک ساتھ نہیں گزر سکتی ہیں۔یونیورسٹی روڈ شہر قائد کی مصروف ترین شاہراہوں میں سے ایک ہے۔ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے تعاون سے ماڈل کالونی براستہ یونیورسٹی روڈ، نمائش تک بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم (بی آر ٹی ایس) ریڈ لائن منصوبے پرکام کا آغازکیا گیا تھاجو مکمل طور پر رک گیا ہے۔ریڈ لائن بس ریپیڈ ٹرانزٹ منصوبے پر کام کرنے والے کنٹریکٹر کے مطابق حکومت سندھ نے ریڈ لائن بس منصوبے کے لیے تعمیراتی کمپنیوں اور ٹھیکیداروں کے بل کی ادئیگی روک دی ہے جس کی وجہ سے ہم نے ترقیاتی کام کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔مزدور وں کی کمی ،سیمنٹ اور سریا کی قیمتوں میں اضافہ بھی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ ریڈ لائن منصوبے پر کام کرنے والی کمپنی سے متعلق ایک انجینئر نے اپنا نام ظاہر نہ کرتے ہوئے جسارت کو بتا یا کہ یونیورسٹی روڈ پر جاری ریڈ لائن منصوبے پر تین ماہ سے کام مکمل طور پر بند ہے ، انہوں نے انکشاف کیا کہ ریڈ لائن منصوبے پر ایک سیاسی جماعت کی خواہش پر طفیل احمد پلیجو نامی شخص کو زبردستی شامل کیا گیا ، انہیں اس منصوبے کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں ہیں لیکن کسی کو خوش کرنے کے لیے اتنے بڑے منصوبے کے لیے خود ساختہ عہدہ تخلیق کرکے منصوبے میں شامل کیا گیا ہے ، انجینئرنے مزید بتایا کہ موصوف کا ریڈ لائن منصوبے میں دلچسپی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایاجاسکتا ہے کہ طفیل احمد پلیجو 6 ماہ کے دوران دوسری مرتبہ 45 دن کی چھٹی تمام ٹی اے ڈی اے لے کر امریکا چلے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہی ریڈ لائن منصوبہ تاخیر کا شکار ہے جس کی وجہ سے کراچی کے شہریوں کو مشکلات درپیش ہیں ،بدقسمتی سے کراچی کو اون کرنے والا کوئی نہیں ہے ، جب تک کراچی پر کوئی توجہ نہیں دے گا کراچی کے منصوبے ادھورے رہیں گے ، اس سے شہریوں کو سہولت کے بجائے مزید دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا۔دوسری جانب جمعے کو میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے ایف پی سی سی آئی کی ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے یہ انکشاف کیا کہ ریڈ لائن منصوبے پر ٹھیکیدار وں نے ڈالر ریٹ بڑھ جانے کے بعد منصوبہ مکمل کرنے سے انکار کردیا ہے۔میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کے بیان کے حوالے سے ریڈ لائن بس منصوبے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر اور ٹرانس کراچی کی نمائندگی کرنے والے پیر سجادنے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ اگر میئر کراچی نے کہا ہے کہ ریڈ لائن منصوبے پر کام کرنے والے ٹھیکیدار وں نے کام بند کردیا ہے تو یہ بات درست ہوگی کیوں کہ مرتضی وہاب کراچی کے میئر ہیں اورانہوں نے جو بات کی ہو گی صیح ہوگی۔ یہ بات درست ہے کہ ریڈ لائن بس منصوبے پر ترقیاتی کام روک دیا گیا ہے جس کی بنیادی وجہ تعمیراتی لاگت میں اضافہ ہے۔تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا تاخیر کس کی وجہ سے ہوئی۔ انہوں نے بتایاکہ یہ فارن فنڈڈ منصوبہ ہے ہم اس حوالے سے بین الاقوامی اداروں کو درخواست کر سکتے ہیں کے ریڈ لائن منصوبے کو بلاتاخیر جاری رکھا جائے۔میئر کراچی کے انکشاف کے حوالے سے ٹرانس کراچی کی سی ای او شمائلہ محسن سے متعدد بار رابط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔