مزید خبریں

ای او بی آئی پنشن فنڈز کا مستقبل؟

نجی شعبہ میں خدمات انجام دینے والے رجسٹرڈ ملازمین کو ریٹائرمنٹ کے بعد تاحیات پنشن فراہم کرنے والے قومی ادارہ ایمپلائز اولڈ ایج بینی فٹس انسٹی ٹیوشن (EOBI) زیر نگرانی وزارت سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل حکومت پاکستان نے ماہ فروری 2024ء کی پنشن کی ادائیگی کے لیے اپنے مقررہ بینک بینک الفلاح لمیٹڈ کو چار ارب 69 کروڑ روپے کا پنشن فنڈ جاری کردیا ہے۔ جس کے ذریعے ملک بھر میں 421694 بوڑھے، معذور، بیوگان اور یتیم پنشنرز مستفید ہوں گے۔ اس سلسلے میں بینک الفلاح نے یکم مارچ سے ملک بھر میں اے ٹی ایم پنشن کارڈ کے ذریعے پنشن کی ادائیگی شروع کردی ہے۔ ای او بی آئی کے سابق افسر تعلقات عامہ اور ڈائریکٹر سوشل سیفٹی نیٹ پاکستان اسرار ایوبی نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ای او بی آئی چار لاکھ سے زائد پنشنرز کو کم از کم دس ہزار روپے ماہانہ تاحیات پنشن ادا کر رہا ہے جبکہ زیادہ سے زیادہ فارمولا پنشن 22 ہزار روپے ماہانہ تک ادا کی جاتی ہے۔

اسرار ایوبی نے مزید بتایا کہ ای او بی آئی کی پنشن اسکیم 1976ء میں متعارف کرائی گئی تھی تاکہ سرکاری ملازمین کی طرز پر نجی شعبہ کے ملازمین کو بھی ریٹائرمنٹ کے بعد تاحیات پنشن فراہم کی جاسکے۔ اس مقصد کے تحت ای او بی آئی کا قیام عمل میں لایا گیا تھا اور وفاقی حکومت اور آجران کو اس پنشن منصوبہ کا مالی سرپرست مقرر کیا گیا تھا۔ وفاقی حکومت پر سالانہ بنیاد پر مساوی امداد کی فراہمی اور رجسٹرڈ آجران کے لیے اپنے ملازمین کی مد میں فی کس ملازم کم از کم اجرت کے 6فیصد کے مساوی کنٹری بیوشن کی ادائیگی لازمی قرار دی گئی تھی۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت اور آجران کی جانب سے ملازمین کی فلاح وبہبود کے اس پنشن منصوبہ کو بری طرح نظر انداز کیا گیا ہے۔ کیونکہ ایک جانب وفاقی حکومت نے 1995ء سے بلاجواز طور پر ای او بی آئی کی مساوی امداد بند کر رکھی ہے تو دوسری جانب ملک کے آجران کی اکثریت بھی قانون شکنی اور اپنی من مانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ای او بی آئی میں اپنے ملازمین کی رجسٹریشن کرانے اور ان کی پنشن یقینی بنانے کے لیے واجب الادا ماہانہ کنٹری بیوشن کی ادائیگی نہیں کر رہی ہے۔ جبکہ وفاقی حکومت کی مساوی امداد اور آجران کے ادا کردہ ماہانہ کنٹری بیوشن کے علاوہ ای او بی آئی کا کوئی

اور ذریعہ آمدنی نہیں ہے۔ اس تشویش ناک صورت حال کے نتیجہ میں ای او بی آئی پنشن فنڈ کی بقاء و سلامتی کے سنگین خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔ جس کا سراسر خمیازہ مستقبل قریب میں لاکھوں پنشنرز کو بھگتنا پڑ سکتا ہے کیونکہ ای او بی آئی میں رجسٹرڈ ملازمین کی تعداد ایک کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے اور سالانہ 50ہزار پنشنرز کا اضافہ بھی ہورہا ہے۔ لیکن ان تمام تر نامساعد حالات اور محدود وسائل کے باوجود ای او بی آئی ہر ماہ لاکھوں پنشنرز کی کفالت کرکے اپنا قومی فریضہ خوش اسلوبی سے انجام دے رہا ہے۔ ای او بی آئی کی جانب سے فراہم کردہ ماہانہ پنشن فوائد سے ناگہانی صورت حال میں کسی ایک گھرانے کے یکے بعد دیگرے کم از کم 3افراد مستفید ہوتے ہیں جو اس بدترین مہنگائی کے دور میں لاکھوں ریٹائرڈ ملازمین کی اشک شوئی کرنے کے مترادف ہے۔ اسرار ایوبی نے پنشن منصوبہ کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس پنشن منصوبہ کے تحت غیر شادی شدہ بیمہ دار شخص کی وفات کی صورت میں اس کے والدین کو پانچ برس کی محدود مدت تک پنشن ادا کی جاتی ہے، کسی ملازم کے دوران کار معذوری لاحق ہونے صورت میں صرف پانچ برس کی بیمہ شدہ ملازمت معہ ادا

شدہ کنٹری بیوشن کی بنیاد اور اس کے طبی معائنہ کے بعد اسے معذوری پنشن ادا کی جاتی ہے جو معذوری برقرار رہنے کی صورت میں تاحیات بڑھاپا پنشن میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ جبکہ کسی بیمہ دار شخص کی دوران ملازمت وفات کی صورت میں اس کی کم از کم 36 ماہ کی بیمہ شدہ ملازمت معہ ادا شدہ کنٹری بیوشن کی بنیاد پر اس کے شریک حیات کو باعزت گزر بسر کے لیے تاحیات پسماندگان پنشن ادا کی جاتی ہے۔ اسی طرح کسی بیمہ دار شخص یا پنشنرز کی وفات کی صورت میں اس کے شریک حیات کو بھی سو فیصد کی شرح سے تاحیات پسماندگان پنشن ادا جاتی ہے جس کی ادائیگی کا اطلاق متوفی کی تاریخ وفات سے کیا جاتا ہے اور خدانخواستہ پنشنر اور شریک حیات دونوں کی وفات کی صورت میں ان کے کسی ایک نامزد بچہ کو بلوغت کی عمر تک اسی شرح سے پنشن ادا کی جاتی ہے۔ ای او بی آئی کے پنشنرز کے لیے ہر چھ ماہ بعد اپنے بقید حیات ہونے کے ثبوت کے طور پر ان کی بینک الفلاح میں بائیو میٹرک تصدیق لازمی ہے بصورت دیگر ایسے پنشنرز کی پنشن عارضی طور پر معطل کردی جاتی ہے۔ واضح رہے کہ ای او بی آئی میں آجران اور ملازمین کی رجسٹریشن، رجسٹریشن کارڈ اور پنشنرز کے لیے اے ٹی ایم پنشن کارڈ کے اجراء سمیت تمام خدمات مفت فراہم کی جاتی ہیں اور ان کی کوئی فیس مقرر نہیں۔