مزید خبریں

میرپورخاص: گندم کی فصل تیار حکومت ے خریداری کیلئے نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا

میرپورخاص (نمائندہ جسارت) ملک بھر میں سب سے پہلے میرپورخاص ضلعے میں گندم کی فصل تیار ہوتی ہے اور ماہ فروری کے آخر میں گندم کی فصل مارکیٹ میں آ جاتی ہے اور محکمہ خوراک گندم کی خریداری کے مراکز قائم کر کے کاشتکاروں کو بادانہ فراہم کر کے گندم کی خریداری شروع کرتا ہے، گزشتہ سال محکمہ خوراک نے گندم کی خریداری کے مراکز تاخیر سے قائم کیے تھے جس کی وجہ سے ذخیرہ اندوزوں نے گندم ذخیرہ کر لی تھی جس کے باعث محکمہ خوراک گندم کی خریداری کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا تھا، حکومت سندھ کی جانب سے گزشتہ سال گندم کی سرکاری قیمت 4 ہزار روپے مقرر کی تھی لیکن گندم کی ذخیرہ اندوزی کے باعث گندم کی فی من قیمت 4 ہزار 200 روپے سے تجاوز کر گئی تھی جس کے باعث فی کلو آٹا 150 سے بھی زائد میں فروخت کیا جا رہا تھا، رواں برس بھی حکومت سندھ کی جانب سے گندم کی فی من قیمت 4 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے لیکن تاحال گندم کی خریداری کے مراکز قائم نہیں کیے گئے ہیں اور نہ ہی گندم کی خریداری کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جبکہ ذخیرہ اندوز متحرک ہو کر بڑے پیمانے پر گندم کی ذخیرہ اندوزی کرنے میں مصروف ہیں جس کی وجہ سے رواں برس بھی گندم کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے جس کی وجہ سے آٹے کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا اور غریب آدمی کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گا۔ اس حوالے سے محکمہ خوراک کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ کے قیام کے بعد کابینہ کے اجلاس میں گندم کی خریداری کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا جس کے بعد گندم کی خریداری کا عمل شروع کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اکثر کاشتکار گندم کی فصل تیار ہونے سے قبل ہی گندم کی فصل کا سودا کر کے گندم کی رقم وصول کر لیتے ہیں جبکہ متعدد زمیندار گندم محکمہ خوراک کو گندم اس لیے فروخت نہیں دیتے کہ انہیں پہلے باردانہ کے لیے ہاتھ پائوں مارنے پڑتے ہیں اس کے بعد کرایہ خرچ کر کے خریداری مرکز تک پہنچایا جاتا ہے اور فروخت کی گئی گندم کی قیمت کی ادائیگی کے لیے وقت لگتا ہے جبکہ ذخیرہ اندوز زمینداروں کی زمینوں سے گندم خرید کر اس کی ادائیگی موقع ہی پر کر دیتے ہیں۔