مزید خبریں

کراچی: تاخیرکا شکار ریڈ لائن بس منصوبہ اذیت کا باعث بن گیا

کراچی (رپورٹ: منیر عقیل انصاری) یونیورسٹی روڈ پرتاخیرکا شکار ریڈ لائن بس منصوبہ لاکھوں لوگوں کے لیے اذیت کا باعث بن گیا ۔ سندھ حکومت کے ادارہ ٹرانس کراچی کی زیر نگرانی منصوبے کا سنگ بنیاد اگست 2022ء میں رکھا گیا تھا جسے 2 سال میں مکمل کیا جانا تھا تاہم موجودہ صورتحال کے پیش نظر ریڈ لائن بس منصوبہ سال 2025ء کے اختتام تک مکمل ہو تا نظر آرہا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق ماڈل کالونی سے براستہ یونیورسٹی روڈ، نمائش تک بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم (بی آر ٹی ایس) کے تحت ریڈ لائن منصوبہ عوام کے لیے زحمت بن گیا، یونیورسٹی روڈ پر سفر کرنے والوں کو اس وقت سخت مسائل کا سامنا ہے، جہاں ٹریفک جام رہنا یا انتہائی کم رفتار سے گزرنا معمول بن گیا ہے ۔ منصوبے کا بڑاحصہ کراچی کی مصروف ترین سڑک یونیورسٹی روڈ پر محیط ہے، یونیورسٹی روڈ پر شہر کے متعدد معروف اور بڑے تعلیمی ادارے، تفریح گاہ، ٹائون میونسپل کارپوریشن (ٹی ایم سی) کے دفاتر اور اسپتال موجود ہیں۔ تعلیمی اداروں میں کراچی یونیورسٹی، این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، وفاقی گورنمنٹ اردو یونیورسٹی، تفریح گاہ میں سفاری پارک اور3 ٹائون میونسپل کارپوریشن (ٹی ایم سی) کے دفاتر، اسپتال سمیت دیگر اداروں کے دفتر قائم ہیں، جہاں آنے جانے والے ڈاکٹرز، اساتذہ اور طلبہ کے ساتھ ساتھ گلشن اقبال، گلستان جوہر ، گلزار ہجری اور ان کے اطراف کے علاقوں میں آباد شہری براہ راست متاثر ہو رہے ہیں۔ اس حوالے سے ماہرین تعمیرات نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریڈ لائن بس منصوبہ عوام کے ساتھ دھوکا اور کرپشن کا نیا منصوبہ ہے‘ منصوبے کے لیے اتنے بڑے اسٹرکچر بنانے کے بعد بھی ریڈ لائن کراچی کے صرف 1 فیصد لوگوں کو لے جانے کے قا بل ہوگی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ریڈ لائن بس منصوبہ شروع کرنے سے قبل یونیورسٹی روڈ کے اطراف موجود سروس روڈز کو متبادل گزرگاہ کے طور پر تیار کیا جانا چاہیے تھا تاکہ شہریوں کو آمد و رفت میں آسانی رہتی، یونیورسٹی روڈ پر گاڑیوں کی پارکنگ پر پابندی اور اطراف میں قائم تجاوزات بھی ختم کی جانی چاہیے تھیں، مگر منصوبہ سازوں نے جلد بازی میں کام کا آغاز کرتے ہوئے سڑک کے درمیان میں ریڈ لائن کا ٹریک بنانے کی غرض سے جگہ کے حصول کے لیے کنکریٹ کے بلاک رکھ دیے، کنکریٹ بلاکس رکھنے اور سڑک پر گاڑیوں کی پارکنگ سے یونیورسٹی روڈ کی چوڑائی کم ہوگئی اور صفورا گوٹھ سے جیل چورنگی تک ٹریفک جام رہنا معمول بن گیا ہے، جب کہ یہ ایک سگنل فری کو ری ڈور ہے۔ گلشن اقبال ٹائون کے چیئرمین ڈاکٹر فواد احمد کا کہنا ہے کہ نگراں سندھ حکومت اور میئر کراچی ریڈ لائن منصوبے کو جلد مکمل کریں کیونکہ یہ عوام کی تکلیف کاسبب بنا ہوا ہے۔