مزید خبریں

اسلامی جمعیت طالبات کی دعوتی سرگرمی ”دی کویسٹ“

مجھے ڈرا نہیں سکتی فضا کی تاریکی
مِری سرشت میں ہے پاکی و دُرخشانی
تُو اے مسافرِ شب! خود چراغ بن اپنا
کر اپنی رات کو داغِ جگر سے نُورانی

اقبال کے ان معرکہ آرا اشعار کو عنوان بنا کر اسلامی جمعیت طالبات پاکستان نے ملک بھر ”دی کوئسٹ“ کے نام سے رواں برس کی سب سے بڑی دعوتی سرگرمی “فیمیلز اسٹوڈنٹس ایکسپومنعقد کی۔ اب تک ملک کے کئی شہروں میں کامیابی سے منعقد ہونے والا یہ ایکسپو6جنوری2024کو پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے فور سیزنز بینکویٹ” میں منعقد ہوا جہاں تقریبا “پانچ ہزار طالبات” نے شرکت کی۔ ان مستفید ہونے والی طالبات کا تعلق شہر کے ہر علاقے اور طبقے کے اسکولوں، کالجوں اور اعلیٰ تعلیمی اداروں سے تھا۔ اسلامی جمعیت طالبات کے اس تاریخ ساز، منفرد اور شاندار ایکسپو کا مقصد اپنی دعوت کی تشہیر کے ساتھ ساتھ طالبات کو مثبت تفریح ، صحت مند اور تعمیری سرگرمیوں کا موقع فراہم کرنا، طالبات کی صلاحیتوں کی حوصلہ افزائی کرنا اور نوجوانوں کو مقصدِ زندگی سے روشناس کرانا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اس سرگرمی کا عنوان “دی کوئسٹ” رکھا گیا یعنی اپنی ذات اور مقصدِ زندگی کی تلاش اور جستجو میں لگے رہنا ہے۔

اس کا آغاز مقررہ وقت گیارہ بجے “سورہ ملک” کی تلاوت سے کیا گیا۔ پھر نعت رسول مقبولﷺ پیش کی گئی جس نے ہال کی چار دیواری میں اک پرسکوں سماں باندھ دیا تھا۔
اسکے بعد ناظمہ کراچی،اسلامی جمعیت طالبات پاکستان محترمہ عائشہ رضوان نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے نوجوان کل کے مستقبل کے معمار ہیں لہٰذا اپنے مقصد وجود کو پہچانیں، اس کے زریعے رب کی رضا حاصل کرنے کی جدوجہد کریں۔ ساتھ میں انہوں نے تعارفِ جمعیت بھی دیا۔

اگلی مہمان خصوصی ناظمہ اعلیٰ “اسماء اعجاز” صاحبہ تھیں جو کراچی کے اس ایکسپو میں شرکت کے لیے خصوصی طور پہ پنجاب سے تشریف لائی تھیں۔ ناظمہ اعلیٰ نے طالبات سے مخاطب ہو کر پیغام دیا کہ مقصد وجود کو پہچاننے کی جستجو ہمارے اندر ہمیشہ رہنی چاہیے اور اس جسجتو کے ذریعے انفرادی و اجتماعی زندگی میں اسلام کو رائج کرنے کی کوشش کرتے رہنا چاہیے۔

اسکے بعد طالبات کےلیے نہایت ہی دلچسپ اوراہم ” پینل ٹاک بعنوان Youthful Resilience کا انعقاد ہوا جس کے مہمان اسپیکرز میں ماہر تعلیم اور محقق جناب معروف بن رؤوف صاحب، نائب امیر جماعت اسلامی کراچی جناب اسامہ رضی صاحب، بانی اور ڈائریکٹر ERDC جناب سلمان آصف صدیقی صاحب تھے۔ اس مذاکرے کو سابق ایڈیٹر ساتھی میگزین جناب فصیح اللہ حسینی صاحب ماڈریٹ کر رہے تھے۔

پینل میں کئی اہم موضوعات پہ بات ہوئی تھی جن میں سے ایک اہم بات یہ کہ دور حاضر میں لڑکیوں کا معاشرے میں کیا کردار ہونا چاہیے؟ سر سلمان آصف نے بتایا کہ ہماری زندگی میں دو بنیادی نظریے ہیں۔ پہلا یہ کہ ہمیں پیدا کیوں کیا؟(purpose of life)اور دوسرا زندگی کا مقصد کیا ہے؟ (aim of life)
ہمیں ان دو مقاصد کو پہچاننا ہے۔

نظام تعلیم پر بھی اچھی خاصی بات چیت ہوئی جس پر معروف بن رؤوف صاحب نے کہا کہ آج ہماری زندگی کا مقصد مال کے گرد ہی گھوم رہا ہے۔ ہم نے تعلیم کا حصول مال کا حصول بنایا ہوا ہے۔ 94فیصد اسکولز پاکستان میں صرف سائنس سے میٹرک کروا رہے ہیں۔ آرٹس کوئی لینا پسند نہیں کرتا۔ دنیا کی بڑی یونیورسٹیوں میں سوشل سائنس کوآگے بڑھایا جاتا ہے کیوں کہ یہ انسانوں سے بحث کرتی ہے۔ انھوں نے یکساں نصاب تعلیم کی اہمیت پر بھی بات کی۔

پینل مذاکرے کے بعد مہمان فلسطینی خاتون محترمہ صبرین عبدالحق صاحبہ کا سیشن تھا جوکہ اب پاکستان میں مقیم ہیں۔
آغاز سیشن غزہ کے حالات کے متعلق ایک ڈاکیومینٹری سے کیا گیا جو ہال کی مین اسکرین پر پیش کی گئی۔
اس سیشن کا موضوع: “زیتوں کے درخت کی بیٹیاں: فلسطین سے طاقت کی کہانیاں” تھا۔ صبرین عبدالحق صاحبہ نے بتایا کہ مقدس سرزمین کے باشندے کے طور پر ان کی پرورش کیسے ہوئی۔ مغربی کنارے میں گزارے اپنے دنوں کے بارے میں ہمیں روشناس کیا۔ ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ غزہ کے لوگ کیسے مختلف ہیں۔ بچپن سے ان کی پرورش کیسے ہوئی ہے۔ کیا چیز انہیں جوانوں سے لے کر بوڑھے تک اپنے عقیدے, ایمان اور زمین کے لیے اس قدر لچکدار، اور وفادار بناتی ہے۔ اور نہایت ہی اہم کہ فلسطین کی خواتین کے کردار کا تذکرہ کیا کہ وہ پوری مسلم دنیا کی خواتین کو کیا پیغام دیتی ہیں۔ فلسطینی ماؤں/بیٹیوں کے اپنے پیاروں کے مسلسل کھونے کے بعد عزم کا کیا ذریعہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے فلسطینی بہن بھائیوں کےلیے نکلنا ہے، جدوجہد کرنی ہے اور انہیں سپورٹ کرتے رہنا ہے۔

اسکے بعد مہمان خصوصی امیر جماعت اسلامی کراچی اور شہر کراچی میں نوجوانوں کے مقبول رہنما جناب “حافظ نعیم الرحمن صاحب” کا خطاب تھا جس میں انھوں نے فلسطین کی صورتحال پر بات کی کہ وہاں کا بچہ بچہ جدوجہد کی زندہ مثال ہے۔
مزید کہا کہ یوتھ کیا کرسکتی ہے؟ ایک ملک کی strength دراصل اسکی یوتھ ہی ہوتی ہے۔ ہمیں کیسے کام کرنا ہے اور ہم کیسے اپنے ملک کو فائدہ دے سکتے ہیں یہ یوتھ کے سوچنے کا کام ہے۔ یہی یوتھ کل پاکستان کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن بھی کرے گی۔
خطاب کے بعد اگلا سیشن Live into the world of cyber security تھا جو آئی ٹی ایکسپرٹ “ملیحہ مسعود صاحبہ” نے لیا۔ اس سیشن میں انہوں نے سوشل میڈیا کے مثبت استعمال اور دوران استعمال احتیاطوں پر بات کی۔

دی کوئسٹ” میں مختلف کارنز بنائے گئے تھے۔ ان کارنرز میں سے ایک “فلسطین کارنر” تھا۔ جس میں حماس اور طوفان الاقصیٰ کی تاریخ دکھائی جارہی تھی۔ یہاں فلسطینی جھنڈے اور کوفیاز وغیرہ تھے۔ اسکے علاوہ جمعیت کارنر” بنایا گیا تھا۔ جس میں جمعیت کا انسگنیا نمایاں تھا۔وہیں موجود میپ کے ذریعے دکھایا جارہا تھا کہ جمعیت طالبات پاکستان بھر میں کہاں کہاں موجود ہے۔ بچیوں کےلیے “بزم گل کارنر” کے نام سے ایک کارنر بنایا گیا تھا۔ جوکہ جمعیت کا ایک شعبہ ہے اور یہ چوتھی سے آٹھویں جماعت کی طالبات کےلیے مخصوص ہے۔ اسکی تزئین و آرائش بچیوں کے حساب سے سادہ و خوبصورت تھی۔ یہاں ایک میپ کے ذریعے ظاہر کیا جارہا تھا کہ بزم گل پاکستان میں کہاں کہاں موجود ہے۔
اسکے علاوہ “سائنس کارنر” تھا جس میں سائنسی پراجیکٹس کی نمائش کی جارہی تھی۔ اس کارنر میں طالبات کے درمیان میں مقابلہ جات بھی رکھے گئے تھے۔ ایک کارنر میں کتابی دنیا بنائی گئی تھی جس کا نام “لٹریری کارنر” تھا۔ اس میں مشہور مصنفین کو بلایا گیا تھا۔

مزید “حجاب کارنر” بھی بنایا گیا تھا۔
ساتھ میں “اسٹالز ایریا” بھی تھا، جہاں مختلف اسٹالز لگے تھے۔ ایک “گیمز ارینا” بھی تھا جس میں بہت سے گیمز تھے۔ ایک “فوڈ ایریا” بھی تھا، جس میں قسم قسم کی ڈشز تھیں۔ ایک کارنر “سابقات جمعیت” کارنر تھا جس میں سابقات جمعیت کو مدعو کیا گیا تھا۔
دی کوئسٹ” میں طالبات کے درمیان ان کی صلاحیتوں کو نکھارنے کےلیے مختلف مقابلہ جات کروائے گئے تھے۔ جس میں مصوری، پینٹنگ، خطاطی، فوٹوگرافی، ریل میکنگ، پلیٹر ڈیکوریشن، جرنلنگ وغیرہ شامل تھے۔ مقابلہ جات کے نتائج کا اعلان پروگرام کے آخری وقت میں کیا گیا اور جیتنے والےافراد کو شیلڈز سے نوازا گیا۔
اس پروگرام کا اختتام ٹیلینٹ ایوارڈز سے ہوا جس میں قومی اور بین الاقوامی سطح پر مختلف غیر نصابی سرگرمیوں میں جیتنے والے افراد کو اسناد دی گئیں۔

بلاشبہ “دی کوئسٹ” نے شہر کراچی میں ایک نئی تاریخ رقم کی۔ اس میں طالبات ناصرف لطف اندوز ہوئیں بلکہ ایک مثبت پیغام اور مقصد زندگی کو پانے کی جسجتو کو لے کر اپنے گھروں کو روانہ ہوئیں۔”دی کوئسٹ ” کی جھلکیاں جمعیت طالبات کراچی کے آفیشل فیس بک اور انسٹاگرام پیج پر بھی اپلوڈ کی گئیں۔ اس ایکسپو کے ذریعے جمعیت طالبات نے یہ ثابت کیا کہ اسلامی جمعیت طالبات پاکستان، طالبات کی واحد نمائندہ تنظیم ہے اور یہ اس پرفتن دور میں طالبات کو کہفی زندگی کی جدوجہد (رب کی رضا) کی طرف گامزن کرتی ہے!!

جوانوں کی جواں ہمت بروے کار لائیں گے
شعورِ بال و پر دے کر عقابوں کو اڑائیں گے