مزید خبریں

انٹر ویوجماعت اسلامی خواتین ،امیدواراین اے-173 تسنیم سرور

تسنیم سرور میرا نام ہے۔ لاہور سے میرا تعلق ہے ۔ شادی کے بعد رحیم یار خان آگئی ۔ہم ما شاء اللہ دس بہن بھائی ہیں پانچ بہنیں اور پانچ بھائی، بہن بھائیوں میں میرا چو تھا نمبر ہے۔ والد ہمارے اکاؤنٹس کے محکمے میں تھے۔ امی جان ہاؤس وائف ہیں۔ ایک بھائی رحیم یار خان کی تحصیل صادق آباد میں رہتے ہیں انکا اپنا آپٹیکل سنٹر ہے، ایک بھائی لاہور میں سینئر سر جن ہیں تین بھائیوں کا اپنا پر یس کا کام ہے۔ بہنیں اور بھائی سب شادی شدہ ہیں۔ ابھی میں نے ایف ایس سی کا امتحان دیا تھا اور زلٹ آیا ہی تھا کہ میری شادی ہو گئی۔ پڑھنے کا شوق بھی بہت تھا۔ شادی کے بعدگریجویشن علامہ اقبال یونیورسٹی سے کیا زیادہ وقت تحریک کے کاموں میں گذرتا ہے۔

ـ🖊️سوال نمبر 4۔۔۔۔آپ کے مشاغل اور پسندیدہ ادبی شخصیات کون سی ہیں؟
ـ🖊️ سوال نمبر۔سیاست میں قدم کب اور کیسے رکھا؟
ـ🖊️جماعت اسلامی ایک مذہبی اور سیاسی جماعت ہے جس کا نصب العین ہی رب کی دھرتی پر رب کا نظام قائم کرنا ہے چنانچہ جماعت میں آنے کے بعد سیاست میں باقاعدہ حصہ لیا۔ اب بھی الیکشن میں حصہ لینے کے لیے MNA کی سیٹ پر کا غذات نامزدگی داخل کروائے ہیں۔

ـ🖊️سوال نمبر ۔ دور حاضر میں سیاسی و سماجی خدمات انجام دینے والی خواتین شخصیات میں کون پسند ہیں؟
ـ🖊️مردوں میں سراج الحق، سید وسیم اختر مرحوم ، سینیٹرمشتاق احمد اور نعیم الرحمان صاحب پسندیدہ شخصیات ہیں۔ خواتین میں ڈاکٹر کوثر فردوس اور سمیحہ راحیل قاضی ۔

ـ🖊️سوال نمبر۔جماعت اسلامی میں آپ کی ذمہ داریاں کب کب اور کیا رہیں؟
ـ🖊️2006 سے 2010 تک UC کی ناظمہ رہی ۔ 2011 سے 2014 تک شہر کی ذمہ داری میرے پاس رہی۔ پھر دو سال ضلع رحیم یار خان کی ذمہ داری رہی۔ ایک سال صوبہ پنجاب کی نائب ناظمہ رہی۔ پھر صوبہ جنوبی پنجاب کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ وسطی ، شما لی اور جنوبی 2019 کو جنوبی پنجاب کی ذمہ داری ملی اور تاحال اسی ذمہ داری پر ہوں ۔ 2004 میں میری رکنیت منظور ہوئی۔

ـ🖊️سوال نمبر۔خواتین کے مسائل کے حل کے لیئے ماضی میں جماعت اسلامی کا کیا کردار رہا ہے؟
ـ🖊️جماعت اسلامی و یمن ونگ نے شعبہ Women and family commission قائم کیا جس کے تحت خواتین کو معاشی اورمعاشرتی طور پر مضبوط بنانے کیلئے مختلف پراجیکٹ ہیں اس کے تحت شادی شدہ خواتین کو قانونی امداد بھی دی جاتی ہے۔ فلاح خاندان ٹرسٹ ہے جو خواتین کو ہر طرح کی گھریلو مدد اور شادی شدہ زندگی کے مسائل کے حل کے لیے کونسلنگ کی جاتی ہے۔ الخدمت ویمن کے تحت جہیز باکس، آسان نکاح، بیواؤں اور ضرورت مند خواتین کو ماہانہ وظائف دیئے جاتے ہیں۔ ہمارے قرآن سینٹرز میں سلائی سنٹرز بھی خواتین کی مدد کے لیے کھولے جاتے ہیں۔

سوال نمبر ۔ تعلیمی میدان کےاندرجماعت اسلامی حلقہ خواتین کی کیاکارکردگی رہی ہے؟ کیا مردو زن کو یکساں تعلیم دینی چاہیئے ؟
ـ🖊️جماعت اسلامی خواتین کی تعلیم کے لیے ہمیشہ سے کوشاں ہے ۔ ہماری ممبر قومی اسمبلی عائشہ سید کی کوششوں سے سوات میں خواتین یو نیورسٹی کا قیام عمل میں آیا۔ کراچی میں نعمت اللہ صاحب نے ویمن کالجز تعمیر کئے ۔ پچھلے سال نعیم الرحمان صاحب نے کراچی میں بچیوں کے لیے ” بنو قابل ” کے نام سے IT کے میدان میں نہ صرف APTITUDE TEST لیے بلکہ انہیں آن لائن جاب بھی دئے۔مردوزن معاشرے کا یکساں حصہ ہیں لہٰذا دونوں کیلئے تعلیم کے مواقع بھی یکساں ہونے چاہیں۔ لیکن خواتین کی ضرورت اور میلان کے مطابق کچھ شعبے زیادہ اہمیت کے حامل ہیں جیسے طب ہے، درس و تدریس ہے۔ اور امور خانہ داری کیلئے اسکولوں میں پہلے ہوم اکنا مکس کا مضمون ہوتا تھا اس تعلیم کیلئے باقاعدہ کالجز علیحدہ سے تھے۔ یونیورسٹیز میں شعبہ جات تھے لیکن یورپ سے آئی ہوئی صنعتی ترقی نے عورت کو بھی بالکل مرد جیسا سمجھ لیا ۔

ـ🖊️سوال نمبر ۔ پاکستانی عورت کےصحت کےمسائل کے حل کے لئے آپ کے پاس کیا لائحہ عمل ہے؟
ـ🖊️جیسا کے پہلے بتا یا گیا ہے کہ ویمن اینڈ فیملی کمیشن عورتوں کی فلاح و بہبود کیلئے قائم کیا گیا ادارہ ہے اسی ادارے کے تحت عورت کی صحت اور زچہ و بچہ کی صحت کے لیے پراجیکٹس ہیں۔ اسی طرح پیما ( Pakistan Islamic Medical Association ) بھی ہماری ایک سسٹر تنظیم ہے جس میں خواتین کی جسمانی صحت ، ان کی نفسیاتی اور ذہنی صحت کے لیے مفت مشورے، ٹیسٹ اور علاج کی سہولت فراہم کی جاتی ہیں۔

ـ🖊️سوال نمبر۔ ہمارے معاشرے میں عورت کا باپ اور شوہر کی وراثت میں اپنا حصہ طلب کرنا جرم سمجھا جاتا ہے اس حوالے سے قانون بھی بن چکا ہےلیکن عملدرآمد کو کیسے یقینی بنایا جائے گا؟
ـ🖊️خواتین کو شریعت کے عطا کردہ وراثت اور ملکیت کے حقوق کی فراہمی کو جماعت اسلامی یقینی بنانے کی ہمیشہ کوشش کرتی رہی ہے اور کرتی رہے گی اور جماعت نے اپنے منشور میں اس چیز کو شامل کیا ہے کہ وراثت میں حصہ نہ دینے والے امید واران کو انتخابات میں حصہ لینے اور بیرون ملک سفر پر پابندی عائد کی جائیگی۔

ـ🖊️ سوال نمبر ۔آپ کے خیال میں پاکستانی عورت کے بڑے مسائل کیا ہیں؟
ـ🖊️پاکستانی عورت کے بڑھتے مسائل تعلیم ، صحت، قانونی حقوق کا نہ ملنا ، معاشی حقوق جو شریعت نے ان کو عطا کیے ہیں انکا نہ ملنا اور سیاسی حقوق کا نہ ملنا آج بھی پاکستانی عورت کے بڑے مسائل ہیں۔

ـ🖊️سوال نمبر ۔ ملازمت پیشہ خواتین کو سہولیات کی فراہمی کے بارے میں جماعت اسلامی کیا کرے گی؟
ـ🖊️ملازمت پیشہ خواتین کے لیے لچکدار اور اختیاری اوقات کار کا نظام بنایا جائے گا۔ تا کہ خاندان کے بنیادی ادارے کے تحفظ کے ساتھ خواتین کیلئے روز گار کے مواقع میں اضافہ ہو سکے۔ جائے ملازمت پر انکے تحفظ کا مکمل بند و بست کیا جائے گا۔ ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ بچلرز کیلئے ہاسٹل قائم کیے جائیں گے ۔

ـ🖊️سوال نمبر ۔ قوانین کی موجودگی کے باوجود خواتین اور بچیوں پر تشدد اور زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں جماعت اسلامی اس پر کیسے عملدرآمد کرائے گی؟
ـ🖊️ان کے لیے پولیس فوری رسپانس یونٹ قائم کیے جائیں گے۔ خواتین اور بچیوں کو فوری انصاف کی فراہمی کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی۔

ـ🖊️سوال نمبر۔ نوجوان پاکستان کی تعمیر وترقی میں اپنا کردار کس طرح ادا کرسکتے ہیں ؟
ـ🖊️پاکستان کے معمار اور مستقبل کی امید ہیں۔ نوجوان کا پہلا میدان تو تعلیم و ہنر کا حصول ہے اس کے بعد ملک کے وسائل و مسائل کا شعور ہے۔ اور تیسری اہم چیز سمت کا یقین ہے۔ بد قسمتی سے ہمارا نوجوان اعلیٰ تعلیم حاصل کر لیتا ہے تو ملک سے باہر چلاجاتا ہے۔ ہمارا اکثر نوجوان confused اور مایوس ہے ۔ اس لیے وہ پاکستان کی ترقی میں وہ رول طے نہیں کر رہا جو اس سے متوقع ہے۔ لہٰذا نوجوان سے کام لینا ہے تو پہلے ان کی رہنمائی کی جائے۔ انہیں حوصلہ اور امید دلائی جائے ان کے لیے ترقی کے مواقع پیدا کیے جائیں۔
OOO