مزید خبریں

جماعت اسلامی کا سیاسی منشور قرآن و سنت کی بالادستی اور خوشحال پاکستان آئینہ دار ہے

کراچی (رپورٹ: سید وزیر علی قادری) جماعت اسلامی کا سیاسی منشور قرآن و سنت کی بالادستی اور خوشحال پاکستان کا آئینہ دار ہے‘ دیگر سیاسی جماعتوں کی نسبت جماعت اسلامی کا ماضی بے داغ ہے ‘ دو قومی نظریے کی امین اور ملک کی نظریاتی سرحدوں کی محافظ ہے‘ مشکل حالات میں عوام کا ساتھ دیتی ہے‘ جماعت اسلامی کے بلدیاتی نمائندے عوام کی خدمت کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار صحافی، کالم نویس اعجاز احمد طاہر اعوان‘ کراچی یونیورسٹی میں شعبہ عربی زبان و ادب کے سابق صدر پروفیسر ڈاکٹر محمد اسحاق منصوری‘ معروف ادیب، صحافی اور سماجی خدمت گزار سید شہاب الدین‘ معروف ادیب، صحافی سید مسرت اللہ خلیل‘ بہادر یار جنگ اکیڈمی کے نائب صدر، ادارہ علم دوست کے معتمد میر حسین علی امام‘ لیجنڈ باکسنگ شخصیت سید اکبر علی شاہ‘آزاد کشمیر کے سیاسی رہنما سید تصور عباس موسوی اور سماجی رہنما شگفتہ یوسف نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’عوام جماعت اسلامی کو ووٹ کیوں دیں؟‘‘ اعجاز احمد طاہر اعوان نے کہا کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے انتخابی منشور کا اعلان کیا ہے مگر دیگر سیاسی جماعتوں کی نسبت جماعت اسلامی کے انتخابی منشور کا بغور مطالعہ کرنے سے میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ ملک کے بہترین مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے جماعت اسلامی کی قیادت کو عوام کی خدمت کے لیے ایک موقع ضرور دیا جانا چاہیے‘ عوام نے ہر سیاسی پارٹی کی کارکردگی کو خوب پہچان لیا ہے‘ اب وقت آ گیا ہے کہ عوام محب وطن سیاسی پارٹی جماعت اسلامی کو اپنے ووٹ کے ذریعے ایک مرتبہ منتخب کرکے اس کی کارکردگی کو بھی جانچ لیں‘ جماعت اسلامی کے سیاسی منشور پر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوگا کہ قرآن و سنت کی بالادستی کے ذریعے ہی پاکستان ترقی و خوشحالی سے ہمکنار ہو گا‘ غیر اسلامی قوانین، جاگیردار نظام اور فحاشی و عریانی کا خاتمہ جبکہ اسلامی نظریاتی کونسل کی تشکیل، جمعہ کی سرکاری چھٹی اور شرعی سزائوں کا نفاذ اس کے منشور کے اہم نکات ہیں‘ عوام کا یہ بنیادی فرض بھی ہے کہ جماعت اسلامی پاکستان کے منشور کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنا قیمتی ووٹ صرف اور صرف جماعت اسلامی کو دیں اور اس کے لیے انتخابی نشان “ترازو” پر مہر لگائیں‘ جماعت اسلامی کبھی عوام کو مایوس نہیں کرے گی۔ دعا ہے کہ اللہ پاک جماعت اسلامی کو عام انتخابات میں کامیابی و کامرانی سے ہمکنار کرے۔ڈاکٹر محمد اسحاق منصوری نے کہا کہ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے مقابلے میں جماعت اسلامی کا سیاسی ماضی بے داغ ہے اس لیے عوام جماعت اسلامی کو ووٹ دیں‘اس جماعت کو جب بھی موقع ملا اس نے عوام کی خدمت کی ہے‘ چاہے کراچی ہو یا پھر خیبر پختونخوا، اس نے عوام کے پانی، بجلی، گیس، صفائی اور امن و امان کے مسائل حل کروائے ہیں‘ اس وقت جہاں بھی جماعت اسلامی کے بلدیاتی نمائندے ہیں وہ لوگوں کے کام کروا رہے ہیں اور ایک پیسے کی بدعنوانی نہیں کی ہے‘ میرا ووٹ گلشن اقبال ٹاؤن کراچی میں ہے‘ ہمارے ٹاؤن کے چیئرمین جماعت اسلامی کے نامزد امیدوار ڈاکٹر فواد احمد ہیں‘ انہوں نے آتے ہی گلشن اقبال ٹاؤن میں بے شمار کام کروائے ہیں‘ کوڑا کرکٹ کو ہٹوایا‘ صفائی پورے ٹاؤن میں نظر آرہی ہے‘ پارکوں کی دوبارہ تزئین کرائی گئی‘ پانی کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا اور سڑکوں کی تعمیر و مرمت سب دیکھ سکتے ہیں‘ عوام قومی و صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں جماعت اسلامی کے نامزد امیدواروں کو ووٹ دیں اور ترازو کے نشان پر مہر لگا کر اپنی ذمہ داری پوری کریں‘ کراچی کے میئر مرحوم عبدالستار افغانی سے لے کر جماعت اسلامی کے سابق رکن صوبائی اسمبلیسید عبدالرشید تک سب کا امانت و دیانت سے کام آپ کے سامنے ہے‘ دوسری طرف پیپلز پارٹی، ن لیگ اور ایم کیو ایم کے نمائندے ہیں جو ہر طرح کی بدعنوانی کرتے رہے ہیں‘ بجٹ اور خزانہ کو ہر ممکن طریقے سے لوٹتے رہے ہیں اس لیے ووٹ صرف ترازو کو د یں۔ تصور عباس موسوی نے کہا کہ جماعت اسلامی کو ووٹ اس لیے دینا چاہیے کیونکہ جماعت اسلامی پاکستان میں واحد اسلامی اور جمہوری پارٹی ہے جو مشکل حالات میں ہمیشہ عوام کے ساتھ کھڑی نظر آتی ہے ‘چاہے زلزلہ ہو یا سیلاب ہو۔ سید شہاب الدین نے کہا کہ جماعت اسلامی واحد سیاسی پارٹی ہے جو جمہوری ہے اور ملک میں بہتری لاسکتی ہے جو بیک وقت علامہ اقبال اور قائد اعظم کے دو قومی نظریے کی امین اور ملک کی نظریاتی سرحدوں کی محافظ ہے، جو ملک میں ایک منصفانہ و عادلانہ نظام کی جد و جہد کرتی چلی آ رہی ہے، جو عوام کی خدمت پر یقین رکھتی ہے اور اس پر مسلسل عمل پیرا ہے‘ مختلف پارٹیوں کو آزمانے کے بعد اب عوام کے پاس کوئی دوسرا آپشن ہے ہی نہیں سوائے جماعت اسلامی کے۔ قوم کے پاس اب غلطی کی گنجائش نہیں۔ اس لیے تمام تر سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے عوام اگر اپنی، اپنے بچوں کی، آنے والی نسلوں کی اور ملک کی بہتری و بھلائی چاہتے ہیں تو ان کو چاہیے کہ وہ جماعت اسلامی کے نشان (ترازو) پر مہر لگائیں۔ ’’خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی، نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا‘‘ سید مسرت اللہ خلیل نے کہا کہجماعت اسلامی اقتدار میں آ کر عوام کو درپیش مسائل اور ان کے حل کے لیے اپنا کلیدی کردار ضرور ادا کرے گی‘ جماعت اسلامی کو اس سال کے انتخابات میں ایک موقع ضرور ملنا چاہیے‘ عوام نے تمام سیاسی جماعتوں کے اقتدار اور کردار کو بہت قریب سے دیکھ لیا ہے۔سید اکبر علی شاہ نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان کی واحد منظم جماعت ہے‘ اس جماعت کا دائرہ فلاحی اصلاحی، عملی، تربیتی اور مکمل اسلامی اقتدار کے مطابق ہے‘ کراچی میں مرحوم عبدالستار افغانی اور مرحوم نعمت اللہ خان کی میئرشپ کے ادوار میںان صاحبان کی سادگی اور ایمانداری کا ہر سو تذکرہ تھا اور بے ایمانی و بدعنوانی نام کی کوئی چیز شامل نہیں تھی۔ حافظ نعیم الرحمن اس جماعت کے بے باک ترجمان و امیرجماعت کراچی ہیں ان کے دلائل ٹھوس شہادتوں پر مبنی ہیں‘ جماعت اسلامی کو ووٹ دیکر آپ سکون سے سو سکتے ہیں کہ آپ نے اپنے ووٹ کو اس کے جائز حقدار تک پہنچا دیا ہے۔ میر حسین علی امام نے کہا کہ ہر طرف الیکشن کی گہما گہمی ہے‘مختلف جماعتوں کے جھنڈے، بینرز اور امیدواروں کی تصاویر لگی ہوئی ہیں‘ عوام جماعت اسلامی کو اس لیے ووٹ دیں کیونکہ یہ جماعت بنیادی طور پر اسلامی سیاسی نظام کے لیے جدوجہد کر رہی ہے‘ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، عوامی نیشنل پارٹی اور ایم کیو ایم اس کی مخالفت کرتی ہیں۔جماعت اسلامی الخدمت فاؤنڈیشن کے نام سے سماجی و فلاحی کاموں میں بھی مصروف عمل ہے‘ یقینا جماعت اسلامی نے اپنے تربیت یافتہ افراد کو کھڑ ا کیا ہے ‘ جلسہ گاہ میں الخدمت کے سماجی رہنمائوں سے بھی تقاریر کرائیں تاکہ جماعت اسلامی کو عوام ووٹ دیں۔ شگفتہ یوسف نے کہا کہ جماعت اسلامی کے علاوہ کوئی دوسری جماعت خواتین کو خودمختاری کے ساتھ قائدانہ اور سماجی کردار ادا کرنے کے مواقع فراہم نہیں کرتی جبکہ دوسری تمام جماعتوں میں ان کی حیثیت کسی وڈیرے، سرمایہ دار یا بڑے سیاستدان کی بیوی یا بیٹی ہونے کی وجہ سے کافی سمجھی جاتی ہے لہٰذا ان کے منشور میں بھی خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے کوئی اہم نکات شامل نہیں ہوتے جبکہ جماعت اسلامی “منشور برائے خواتین” کا نعرہ ہے۔ جو با اختیار عورت، مستحکم معاشرہ، ترقی یافتہ پاکستان پر یقین رکھتی ہے‘ خواتین کو خاتون کے اعلیٰ مقام پر رکھتے ہوئے ان کے ہر طرح کے حقوق کا تحفظ کیا گیا ہے‘ مثلاً شریعت کے عطا کردہ وراثت اور ملکیت کے حقوق کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا‘ ماؤں، بہنوں کو وراثت میں حصہ نہ دینے والے امیدواروں کے انتخابات میں حصہ لینے اور بیرون ملک سفر پر پابندی عاید کی جائے گی‘ خاندانی نظام کے تحفظ و استحکام کے لیے فیملی انسٹی ٹیوٹ قائم کیے جائیں گے‘ شہروں اور دیہات میں صحت و تفریح کے بہترین مواقع فراہم کیے جائیں گے‘ معاشی حقوق کے تحفظ کے لیے مناسب اور ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے‘ مثلاً ملازمت کی جگہوں پر ڈے کئیر سینٹر لازمی بنوائیں گے‘ سرکاری ملازمت والی خواتین کو زچگی کے لیے 4 ماہ کی چھٹی (مکمل تنخواہ کے ساتھ) اور چھٹی کے عرصے میں ملازمت کا تحفظ حاصل ہو گا اور مقام ملازمت بھی تبدیل نہیں ہو گا‘ خواتین کو سیاسی اور ملکی فیصلہ سازی میں شمولیت کے بھرپور مواقع دیے جائیں گے‘ جیسا کہ ان کی اپنی جماعت میں ہوتا ہے۔ جماعت اسلامی خواتین ہر مرحلے پر خودمختاری کے ساتھ چل رہی ہے‘ جماعت اسلامی نے سب سے زیادہ پی ایچ ڈی، ماسٹر لیول کے امیدواروں کو میدان میں اتارا ہے‘ اس کے رہنما آئین کے آرٹیکل 62اور 63 پر پورا اترتے ہیں‘ ان کا بدعنوانی کرنا تو درکنار ان کے دشمن بھی ان پر الزام تک نہ لگا سکے‘ اب عوام کا فرض ہے کہ جماعت اسلامی کے نمائندوںکو ووٹ دے کر انہیں قومی و صوبائی اسمبلی میں بھیجیں‘ خیبر پختونخوا میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے اپنے وزارت خزانہ کے دور میں اس صوبے کو قرض اور سود فری صوبہ بنایا اور بین الاقوامی سطح پر بہترین وزیر کا ایوارڈ حاصل کر کے ملک اور قوم کا نام روشن کیا‘ ہمارے ایک سینیٹر مشتاق احمد سب پر بھاری ہیں‘ عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے عملی اقدامات صرف جماعت اسلامی ہی کر رہی ہے‘ یہ جماعت صرف نعرے نہیں لگاتی‘ جماعت اسلامی نعیم الرحمن کی قیادت میں شہر کراچی کے ہر مسئلے کو حل کرانے میں سرگرم عمل رہتی ہے جبکہ ان کی مئیر شب پر غاصبانہ قبضہ کیا گیا ہے مگر پھر بھی وہ اپنی تنخواہوں اور فنڈ کے ساتھ ٹائونز کو باغ و بہار بنا رہے ہیں‘ ان شاء اللہ قوم8 فروری کو ترازو پر مہر لگا کر پاکستان کی خوش قسمت ہونے پر مہر لگا ئے گی۔