مزید خبریں

امیدوار برائے صوبائی اسمبلی حلقہ126ضلع وسطی نصرت اللہ

جنرل الیکشن میں صوبائی اسمبلی کے حلقہ PS-126 سے جماعت اسلامی کے نامزد امیدوار نصرت اللہ ولد عبدالمجید 1973 میں کراچی میں پیدا ہوئے۔ وہ اس وقت فیڈرل بی ایریا بلاک 5 میں رہائش پذیر ہیں۔ انہوں نے گریجویشن، بی کام اور ماسٹر I.R کیا ہے۔ نصرت اللہ، اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کے ناظم اعلیٰ بھی رہ چکے ہیں اور اس وقت وہ گلبرگ ٹائون کے چیئرمین ہیں ان کا انتخابی حلقہ الکرم اسکوائر، لیاقت آباد نمبر 2، 3، 4 اور 10، ٹی این ٹی فلیٹس، عزیز آباد فیڈرل بی ایریا بلاک 1، 2، 3، 8 اور بلاک5، الاعظم اسکوائر، شریف آباد، غریب آباد، بندھانی کالونی و دیگر علاقوں پر مشتمل ہے۔ نصرت اللہ کے حلقہ انتخاب PS-126 میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 65 ہزار 225 ہے۔ جس میں مرد اور خواتین شامل ہیں۔ 2018ء کے عام انتخابات میں اس حلقہ سے پی ٹی آئی کے عباس جعفری کامیاب ہوئے تھے۔ عوام نے انہیں ووٹ دے کر بڑی توقعات وابستہ کی تھیں لیکن وہ عوامی توقعات پر پورا نہیں اتر سکے۔ نصرت اللہ نے بتایا کہ ان کے حلقہ میں پانی کی عدم فراہمی، بجلی، گیس کی لوڈشیڈنگ، سیوریج، کھیلوں کے گرائونڈ اور پارکوں، سڑکوں اور اسکولوں کی خستہ حالت، امن وامان سمیت دیگر مسائل شامل ہیں۔ اس سوال پر کہ وہ اس حلقہ سے منتخب ہو کر حلقہ کے عوام کے مذکورہ مسائل ترجیح بنیادوں پر حل کرانے کی بھرپور کوشش کریں گے، انفرااسٹرکچر کی بحالی، نوجوانوں کے لیے آئی ٹی پروگرام، کھیلوں کے میدان، ماڈل پارکس، تعلیم و صحت کے مسائل ان کی ترجیحات میں شامل ہیں۔ اس سوال پر کہ لوگ جماعت اسلامی کو ووٹ کیوں دیں تو انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ہو یا ایم کیو ایم یا پی ٹی آئی ان جماعتوں نے عوام کو مایوس کیا۔ ان کا کوئی مسئلہ حل نہیں کیا۔ صرف زبانی وعدے اور دعوے ہی کیے، عملاً عوام کے لیے کچھ نہیں کیا۔ اب جماعت اسلامی کے سوا ان کے پاس کوئی اور آپشن نہیں ہے وہ سمجھتے ہیں کہ جماعت اسلامی عوامی مسائل کے حوالے سے ہر سطح پر کراچی کا مقدمہ لڑ رہی ہے اور آج بھی عوام کے مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہے۔ جماعت اسلامی زبانی وعدوں اور دعوئوں پر نہیں بلکہ عوام کی عملی خدمت اور بلاامتیاز مسائل کے حل پر یقین رکھتی ہے۔