مزید خبریں

(امیدوار برائے قومی اسمبلی حلقہ236ضلع شرقی (اسامہ رضی کا خصوصی انٹرویو

تعارف:فیڈرل گورنمنٹ پبلک ا سکول سے میٹرک‘ کراچی یونیورسٹی سے ماس کمیونیکیشن میں گریجویشن ‘اسلامی تاریخ میں ماسٹرز کیا۔ ڈاکٹریٹ (پی ایچ ڈی) کی ڈگری مدینے کی ریاست و حکومت اور اسلامی عبادات کا باہمی تعلق اور ترجیحات پر حاصل کی‘سیاسی وسماجی امور پرتحقیق کے شعبہ سے وابستہ ہیں۔ زمانہ طالب علمی میںاسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ رہے۔
حلقے سے ضلع اور آج کل جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر ہیں۔ تحقیقی شعبے سے منسلک ہیں اور یہی ذریعہ معاش ہے۔ سیاسیات اور ذرائع ابلاغ خاص اورپسندیدہ موضوع ہیں۔
کراچی کے عوام کا کوئی ایک مسئلہ نہیں‘ بدقسمتی سے کوئی ایک ایسا حلقہ یا علاقہ نہیں جو مسائل کا شکار نہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے حلقہ انتخاب میں بجلی، پانی، گیس، شناختی کارڈ کے حصول میں دشواری، کئی آبادیوں کے لیز کا مسئلہ اور شہر قائد کے نوجوانوں کا مجموعی مسئلہ روزگار کا نہ ہونا جس کی بنیادی وجہ کوٹہ سسٹم کا جابرانہ اور غاصبانہ نظام ہے۔ کراچی کی آبادی کو آدھا دکھا کر جس طرح اس کا حق دبایا گیا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ۔
گزشتہ 2سے زیادہ مرتبہ منتخب افراد کی کارکردگی صفررہی انہوں نے سابق سٹی ناظم کے کام کوبھی تباہ کردیا۔ جمہوریت دشمن اور کراچی دشمن پارٹی ہے یہ لٹیروں کا ایک ٹولہ ہے جس کا نام پیپلز پارٹی ہے دوسری ایم کیو ایم ہے جس نے گزشتہ 35 سال میں کراچی کو تباہی کرکے رکھ دیا۔ یوں کراچی دشمنی کا طوق ان کے گلے پر لٹکا ہے اور عوام ان کو جہاں یہ جا رہے ہیں ان کا پیچھا کر رہی ہے۔ بحیثیت نائب امیر اور سابق جامعہ کراچی کے طالبعلم رہنما اسامہ رضی جو پیدا بھی یہیں ہوئے اپنا لڑکپن اور نوجوانی بھی کراچی کی گلیوں میں گزاری۔ کراچی کے بارے میں بہت ہی سنجیدہ رائے رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جس طرح 2015کے بلدیاتی انتخابات میں شب خون مار کر جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمن کو میئر شپ سے دور کیا گیا اس کی مثال نہیں ملتی۔ یہ دراصل کراچی کے مکینوں کے ساتھ دھوکا تھا اور یہاں کے بسنے والے باسی اس سازش کو اچھی طرح سمجھ چکے ہیں۔ انہیں اب موقع ملا ہے کہ وہ ووٹ کے ذریعے ان ناسور دولت کے پجاریوں کو کسی صورت قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی میں نہیں بھیجیں گے۔
جماعت اسلامی /الخدمت کی کارکردگی:
ہمارے حلقے میں الخدمت نے کئی کام کیے ہیں۔ یہاں پر الخدمت نے اسپتال لیبارٹریاںقائم کی ہیں۔ ا سکول چل رہے ہیں۔ الخدمت کے تحت چلنے والے مدارس تفہیم القرآن قرآن کی تعلیم کو عام کرنے میںمصروف ہیں۔ ہر ہر موقع پر الخدمت یہاں پہ پیش پیش نظر آتی ہے خواہ صفائی کا کام ہو، بارش کے سلسلے میں جو پانی گھروں میں آ جاتا ہے ۔ تمام مسئلوں کو خندہ پیشانی سے اگر کوئی حل کرتا نظر آئے گا یا عوام کاغمخوار نظر آئے گا وہ صرف اورصرف حافظ نعیم کی ٹیم کا حصہ ہوگا۔
اسامہ رضی کہتے ہیں کہ منتخب ہونے کے بعد بنیادی ترجیح تو اس وقت کراچی کے جو بنیادی مسائل ہیں ان مسائل کا حل ہے جو بنیادی ایشوز ہیں ان ایشوز کا حل ہے اور کراچی کا مقدمہ ہی لڑائی اس وقت ہماری سب سے بڑی ترجیح ہے ۔ شناختی کارڈ کا حصول، کوٹہ سسٹم کا خاتمہ، فنڈز کا صحیح مصرف کو جماعت اسلامی کا حصہ ہونے کے ناطے امانت کو سنبھال کر رکھیں گے۔
عوام جماعت اسلامی کو کیوں ووٹ دیں؟:
ہمارا کراچی اتنا تباہ و برباد ہو گیا ہے اور اس پر اتنے مظالم ڈھائے جا چکے ہیں کہ اب عوام مزید کسی ظلم کا شکار ہونے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ اس لیے ہر شہری جماعت اسلامی کو ووٹ دے گا کیونکہ اس کے نزدیک اس وقت واحد جماعت اسلامی ہے جو کراچی کا مقدمہ لڑ رہی ہے حافظ نعیم الرحمن ہے جو کراچی کا مقدمہ لڑ ر ہا ہے ۔ اسی لیے پولنگ بوتھ میں جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن اور ترازو کے علاوہ رائے دہندہ کی کوئی دوسری پارٹی یا نشان نہیں ہے۔ اس وقت شہریوں کے پاس جو موقع ہے اس کو انہوں نے ہاتھ نہیں جانے دینا۔ فیصلہ کرنا ہے کہ آیا اپنی نسلوں کو جاگیرداروں، سرمایہ داروں یا عصبیت کی بولی بولنے والوں کے حوالے کرنا ہے یا اس قیادت اور ٹیم کو جو ان کے ساتھ ہمیشہ کھڑی رہتی ہے ۔ چاہے کورونا کی وبا ہو، بارش وسیلاب و طوفان ہو ، بجلی، گیس ، سیوریج و پانی جیسے بحران کے سامنے چٹان بن کر کھڑے جماعت اور الخدمت کے کارکنان کو منتخب کرکے ان مسائل سے جان چھڑانا ان کی ترجیح ہے۔ جس طرح ہم نے اہل کراچی کا مقدمہ سڑکوں پر لڑا ہے ۔ منتخب ہونے کے بعد پارلیمنٹ میں پہنچ کر بھی لڑیں گے ۔ کراچی کے ایشوزکو پارلیمنٹ کی طاقت کے ذریعے حل کروائیں گے ان شاء اللہ اور عوام کے جو بنیادی زندگی کی بنیادی ضروریات ہیں ان کو فراہم کرنے کی جدوجہد کریں گے۔