مزید خبریں

اختر حسین قریشی,IIIامیدوار برائے قومی اسمبلی حلقہ 234ضلع کورنگی

سوال: محترم آپ کا مکمل تعارف جس میں آپ کی تعلیمی قابلیت، رہائشی تعلق پروفیشنل ودیگر جو آپ دینا چاہے؟
این اے 234 کورنگیIII پر جماعت اسلامی نے اختر حسین قریشی کوٹکٹ دیاہے ۔اختر حسین قریشی زمانہ طالب علمی میںاسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ ہوئے۔ جسارت نے ان سے انٹرویو کیا ۔
جسارت سے گفتگو میں ان کاکہنا تھا جمعیت نے میری ذہن سازی کی ہے جب جماعت اسلامی نے نوجوانوں کی تنظیم شباب ملی قائم کی تو، کورنگی لانڈھی قائد آباد اور گلشن حدید تک پھیلے ہوئے ضلع بن قاسم کا صدر مقرر کیا گیا اور بعد میں کراچی کا نائب صدر مقرر کیا گیا۔ اپنے ادوار میں نوجوانوں کی فلاح وبہبود اور تربیت کے لئے بھرپورانداز سے کام کیا۔ جماعت اسلامی کے شہید رہنما محمد اسلم مجاہد کے دست راست اور میرے انتہائی قریبی ساتھی تھے۔ 2001کے سٹی گورنمنٹ کے بلدیاتی انتخاب میں اپنے حلقہ کورنگی نمبر ایک یوسی گلزار کالونی سے یونین کونسل کے ناظم منتخب ہوا اور سٹی گورنمنٹ میں سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ مرحوم نے مجھ پر اعتماد کرتے ہوئے سٹی گورنمٹ کی ٹیکنیکل ایجوکیشن کمیٹی کا چیئرمین اور ایم ڈی اے کی ری فنڈ کمیٹی کا انچارج مقرر کیا تھا ۔ اپنے ادوار میں یونین کمیٹی میں گلی گلی میں روڈ تعمیر کئے،اسکولوں کی مرمت کی گئی ،نئے پارکس بنائے گئے،پانی اور سیوریج کے مسائل حل کئے گئے۔ میرا تعلق قریشی برادری سے ہے اور قریشی برادری نے ہمیشہ مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اس کے علاؤہ علاقے کی گودھرا برداری،میر عالم برادری،مارڑواڑی راجپوت برداری، برمی بنگالی، بلوچ، ہزارہ،کشمیری برادری کی بھی مجھے مکمل حمایت حاصل ہے۔میرا آبائی تعلق ٹنڈو آدم سے ہے اور ماضی میں میرے والد اکبر حسین قریشی ٹنڈو آدم سے کونسلر منتخب ہوئے تھے اور انھوں نے بھاری اکثریت سے معروف سیاستدان امام الدین شوقین کو شکست دے کر پورے سندھ میں ایک ہلچل سی مچا دی اور ناقدین کو حیران کر دیا تھا ٹنڈو آدم کے باسی آج تک اکبر حسین قریشی مرحوم کی خدمات کو یاد کرتے ہیں اور ان کا نام قدر سے لیا جاتا ہے۔
سوال: آپ کے حلقہ قومی اسمبلی کا حدود اربعہ کیا ہے اور کون کون سے علاقے شامل ہیں؟
میراحلقہ این اے234کے حدود اربعہ میںکورنگی 33سی،ڈی،ای،32بی ،32اے،32سی ،کونگی نمبر 2،ناصر کالونی ،ضیاء کالونی،بلال کالونی ،گلزارکالونی ،مہران ٹاون،چکراگوٹھ،،اراکان آباد،یونیورسل ٹاؤن ،مریم ٹاؤن ،پی اینڈ ٹی سوسائٹی ،لکھنو سوسائٹی ،کے ڈی اے ،دارلسلام سوسائٹی ،اللہ والا ٹاؤن ،مخدوم بلاول سوسائٹی ،گلشن سکندر،وائی ایریا،ایس ایریا۔نورانی بستی ،کورنگی کراسنگ ،بھٹائی کالونی،قیوم آباد،ڈیفنس فیز 2کے کچھ علاقے حلقہ انتخاب میں شامل ہیں۔
سوال: ووٹر کی تعداد کتنی ہے؟
حلقے میںمجموعی طور پرووٹرز کی تعداد3 لاکھ 97ہزار 1سو90 ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میرا حلقہ انتخاب ضلع کورنگی این اے 234 مسائل کا گڑھ بن چکا ہے۔اس وقت میرے حلقے کا ایک اہم مسئلہ پانی کا ہے ،پانی انسانی زندگی کی ایک بنیادی ضرورت ہے،پینے کا صاف پانی ابھی تک میسر نہیں، لوگ گندہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔تجاوزات، سیوریج نظام کی خرابی اور جرائم کی وارداتیں بھی اس حلقے کے عوام کا بڑا مسئلہ ہیں۔ ٹرانسپورٹ کے حوالے سے بھی کراچی کے عوام مسائل کے شکار ہیں ،عوام کو ضرورت کے مطابق اور آرام دہ ٹرانسپورٹ کی سہولت دستیاب نہیں ہے ۔باقاعدہ پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام موجود نہیں ہے۔اہم مسئلہ تعلیم کا بھی ہے،بے شمار سرکاری اسکول کی عمارتیں موجود ہیں لیکن ان کا حال بھی ڈسپنسریوں کی طرح ہے۔ کے الیکٹرک کی وجہ سے اضافی اذیت کے شکار ہیں ،لوڈشیڈنگ کا دورانیہ مسلسل بڑھ رہا ہے اور ساتھ ہی اوور بلنگ نے مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے۔صفائی ستھرائی کے حوالہ سے ناقص صورتحال اس وقت شہر کا ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے ،جگہ جگہ گندگی اور کچھرے کے ڈھیر نظر آتے ہیں۔حلقے میں فضائی آلودگی بھی بہت حد تک بڑھ چکی ہے جس کی وجہ سے مین سڑکوں کے اطراف میں موجود تاجروں اور عوام کے لیے وقت گزارناانتہا ہی مشکل ہوچکا ہے۔ حلقے میںبڑی تعداد میں پتھارے ہیں جو بغیر اجازت کے موجود ہے، سڑکوں، فٹ پاتھوں پر تجاوزات کی شکل میں موجود ہیں جوآنے جانے والے راستے کی رکاوٹیں بن رہی ہوتی ہیں۔ امن وامان کے باعث حلقے کے عوام اپنی جان و مال کو غیر محفوظ سمجھنے لگے ہیں۔
2018ء میں اس حلقے کے عوام نے پی ٹی آئی کے عطااللہ کو اپنا قومی اسمبلی کا نمائندہ چنا جبکہ صوبائی نشستوں میں بھی ایک پی ٹی آئی اور دوسری ایم کیو ایم کے نام رہی تھی۔لیکن مسائل ویسے ہی جیسے پہلے تھے انہوں نے ہمارے حلقے میں عوامی مسائل کو حل کرنے میں کوئی توجہ نہیں دی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کامیاب ہوکر اپنے حلقے کے لیے کام کرونگا حلقے کی بہتری اور لوگوں کے مسائل کا خاتمہ میری ترجیحات اور مقصد حیات ہے ، کورنگی میرا گھر ہے اور یہاں کے لوگوں کو اپنی فیملی سمجھتا ہوں ،میں پہلے بھی کورنگی کی تعمیرو ترقی کے لیے دن رات کام کر تا رہا ہوں۔مفت تعلیم اور صحت کی سہولت فراہم کریں گے، تعلیم کے بجٹ میں دو سو گنا کا اضافہ کریں گے، مفت آئی ٹی یونی ورسٹی ۔میرٹ پر نوجوانوں کو سرکاری ملازمتیں فراہم کی جائے گی۔سودی نظام کا مکمل طور پر خاتمہ کیا جائے گا،قومی اداروں کی نج کاری ختم کر کے انھیں اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کی کوششیں کریں گے ۔ٹرانسپورٹ کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ ہے ہم لاہور کی طرح گرین لائن ٹرین اور انڈر گراؤنڈ بس سروس شروع کریں گے۔پولیس کے نظام کو درست کرینگے اور مقامی پولیس کو شہر میں تعینات کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسوقت جماعت اسلامی کراچی امیر حافظ نعیم الرحمن پوری پاکستانی قوم باالخصوص کراچی کی امیدوں کے مرکز اور محور بن چکے ہیں۔ ماضی کی روایتی سیاست کے برعکس عوامی حقوق کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں،ہم عوامی خدمت اور مسائل کے حل کے لیے سیاست کرتے ہیں سیاسی مخالفین کی سازشوں اور چالوں کا جواب عوامی خدمت کر کہ دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگ جماعت اسلامی کو اس لیے ووٹ دیں ،کیونکہ جماعت اسلامی ہی موجودہ حالات میں کراچی کو بحران سے نکال سکتی ہے۔عوام سے درخواست ہے کہ انھوں نے ایم کیو ایم، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کو آزما لیا ہے ان لوگوں نے عوام کو بھوک غربت افلاس بے روزگاری مہنگائی کے سواء کچھ نہیں دیا ہے۔عوام اپنے شہر کی ترقی اور بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے جماعت اسلامی کے امیدواروں کو کامیاب بنائیں ۔