مزید خبریں

امیدوار برائے قومی اسمبلی حلقہ 230ضلع ملیر،محمد اسلام

جماعت اسلامی نے این اے230پر امیر جماعت اسلامی ضلع ملیر محمد اسلام کو ٹکٹ جاری کیا ہے محمد اسلام گلشن حدید کے رہائشی اورانہوںنے اردو میںایم اے کیا ہے‘نجی کمپنی میں سینئرمنیجر ایڈمنسٹریٹرکے طورپرخدمات انجام دے رہے ہیں‘زمانہ طالب علمی میں اسلامی جمعیت سے وابستہ ہوئے‘مختلف ذمے داریوں پر رہے‘تعلیم سے فراغت کے بعد پاکستان اسٹیل ملز میں ملازمت اختیارکی ‘لیبریونین پاسلو کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری ‘ تحریک پاکستان کے اور این ایل ایف پاکستان کے صدر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں‘امیرضلع بن قاسم رہے ‘
این اے 230کی آبادی 8لاکھ 9323ہے جبکہ ووٹر کی کل تعداد 2لاکھ 5ہزار9ہے‘حلقہ انتخاب میں بھینس کالونی ، لیبرا سکوائر، مجید کالونی، مظفرآباد کالونی، مسلم آباد، شیر پاؤ کالونی ،پھر اس کے ساتھ لٹ بستی ،ریڑھی ،ابراہیم حیدری، لالہ باد، علی گوٹھ، علی اکبر شاہ گوٹھ، سالے محمد گوٹ ،ریڈیو پاکستان کالونی ،ریلوے کالونی ، ظفر ٹاؤن اور قذافی ٹاؤن کا علاقہ شامل ہے یہ بہت وسیع حلقہ ہے۔
مسائل کے حوالے سے نمائندہ جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے محمد اسلام نے بتایا کہ سب سے بڑا مسئلہ پانی کا ہے ‘گیس ‘ بجلی ‘ تعلیم ‘ منشیات کے اڈے بھی بڑے مسائل ہیں‘ منشیات کے اڈے ہیں مقتدر لوگوں کے سرپرستی میں چل رہے ہیں ۔جگہ جگہ کوڑے کے ڈھیر‘ٹوٹی پھوٹی سڑکیں وگلیاں‘ابلتے گٹر ‘تباہ حال پارک خصوصی توجہ کی متقاضی ہیں‘جہاں میدان اور پارکس ہیں ان کی حالت انتہائی ابترہے‘بڑی آبادی کیلیے حکومتی سطح پر کبھی کالج کے قیام پر غورہی نہیں کیاگیا‘ ملیر کراچی کی 75 فیصد رقبے پر آبادہے لیکن اس میں ایک یونیورسٹی تک موجود جو نہیں ہے۔ تعلیم ہے نہ طبی سہولیات کے لیے کوئی بہت اچھا اسپتال‘ رہی سہی کسر وڈیرہ شاہی نے پوری کردی ہے جس نے یہاں کے مکینوں کو یرغمال بنارکھا ہے‘لوگ ان کے اوطاقوں پہ لوگ جا کے سجدہ ریز ہوتے ہیں۔
سوال: آپ کے حلقے میں اس سے قبل سابق رکن قومی اسمبلی کون تھے اور انہوں نے کیا کام کیے ہیں؟
حلقے کے سابق رکن اسمبلی آغا رفیع اللہ تھے ‘جوایک کام کاکریڈٹ لیتے ہیں ‘جاپان کے تعاون سے جائیکا پروجیکٹ کے تحت مہران ہائی وے بنائی جارہی تھی جو اب تک نامکمل ہے‘
اور کئی منصوبے ہیں جو کئی برس گزرنے کے باوجود یا تو نامکمل ہیں یا پھر کاغذی کارروائی کا حصہ ہیںتاہم پیپلزپارٹی کے منتخب افراد کے دور میں جس شعبے نے سب سے زیادہ ترقی کی ہے وہ منشیات اور جوئے کا کاروبار ہے جہاں پر لوگ اور پوری نسل خراب ہو رہی ہے
انڈسٹریل علاقوں میں ایک طوفان بدتمیزی ہے‘ صنعتکاروں کو کافی دشواریاں ہیں‘ پی پی کے لوگ بھتا خوروں کے سرپرست ہیں
پانی فراہم کرنے کے بجائے پانی چوروں کی سرپرستی کی جاتی ہے
سوال: جیتنے کے بعد آپ کی ترجیحات کیا ہوں گی؟
جیتنے کے بعد اللہ نے اگر ہمیں موقع دیا تو سب سے پہلی ہماری ترجیحات میں جو بات شامل ہے جس میں ملیر میں ایک آئی ٹی یونیورسٹی قائم کرنے کی کوشش کریں گے ٹیکنیکل کالجز کا قیام عمل میں لائیں گے تاکہ غریب کے بچے ہنر سیکھیں اوربا آسانی اپنے روزگار حاصل کرسکیں،اپنے حلقے میں بجلی ،پانی اور سیوریج کا تباہ حال نظام ٹھیک کریں گے ‘کے الیکٹرک کی جتنی زیادتیاں ہیں اس سے لوگوں کے جان چھڑائیں گے۔
سوال: لوگ جماعت اسلامی کو کیوں ووٹ دیں؟
لوگ جماعت اسلامی کوووٹ اس لیے دیں کہ انہیں ظلم کے شکنجے سے اپنی گردنوں کو نکالنا ہے انہیں جماعت اسلامی کے ساتھ اس لیے آنا ہے کہ جماعت اسلامی عدل کے نظام کی جدوجہد کر رہی ہے عدل اس معاشرے کے اندر قائم ہوگا تو لوگوں کو ان کا حق ملے گا یہاں پر اسلامی ریاست قائم ہوگی خوشحال پاکستان بنے گا تو لوگوں کو ان کی دہلیز پر ان کی بنیادی انسانی ضروریات میسر ائیں گی اور کوئی کسی پر ظلم نہیں کر سکے گا جبر نہیں ڈال سکے گا وہ ظلموں کے شکنجوں سے باہر نکلیں گے اور ہر شخص کو جینے کا بنیادی حق میسر ائے گا اور یہ کام صرف اللہ کے دین کے ذریعے ہو سکتا ہے اور اللہ کے دین کی علمبردار اس وقت معاشرے کے اندر جماعت اسلامی ہے۔