مزید خبریں

امیدوار برائے صوبائی اسمبلی حلقہ59ضلع ملیر،شعیب حیدر

حلقہ پی ایس 89میں ملیر سے یوسی ایک غریب آباد، جعفر طیار سوسائٹی، قائد آباد یو سی ، خلد آباد، گڈاپ یوسی کا ایک وارڈ ون کھوکھرا پار ندی کنارہ تھدو نالہ سے شروع ہوکر لانڈھی جیل ، اسٹاف کالونی تک کا علاقہ اور مختلف گوٹھوں جس میں اسرا آنکھوں کا اسپتال، ظفر ٹائون، قذافی ٹائون، ایبٹ کمپنی تک اس کے علاوہ گوشت مارکیٹ ، سوئیڈش کالج مرغی خانہ بھی شامل ہے۔
کراچی کے دیگر علاقوں کی طرح پانی ‘بجلی‘ گیس کے مسائل تو اپنی جگہ مگر سب سے اہم مسئلہ ” منشیات ” بہت زیادہ ہیں ۔ بااثر افراد جن میں سیاسی جماعتوں سے وابستگی رکھنے والے بھی ہیں بے دھڑک اس مذموم کاروبار میں ملوث ہیں۔ جس کی وجہ سے چوری ، ڈکیتی بڑھ گئی ہیں۔ رہی سہی کسر ہیروین، گڈکے کے بے دریغ استعمال پوری کردی۔ نقض امن بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔ نوجوان مستقبل سے مایوس ہیں۔ نہ ہی تعلیم ہے، نہ ہی نوکریاں اور نہ ہی زندگی کی دیگر ضروریات حاصل ہیں۔ مقامی علاقوں میں نقل و حمل کے لئے ٹرانسپورٹ ناپید ہے جس کی وجہ سے خواتین اور بزرگ افراد شدید ازیت کا شکار ہیں۔ سڑکیں، گلیوں میں کوڑے کرکٹ کے ڈھیرا ور سیوریج کا مسئلہ گھمبیر صورتحال اختیار کرتا جارہا ہے۔ 2018ءمیں سلیم بلوچ کلمتی ممبر بنے مگر منتخب ہونے کے بعد نظر سے اوجھل رہے۔
جماعت اسلامی و الخدمت کا کردار:
جماعت اسلامی و الخدمت کا یہاں کے مکینوں کے ساتھ رشتہ بہت پرانا ہے۔ گڈاپ سدھو نالہ پر نعمت اللہ خان کے دور میں 40بستروں پر مشتمل اسپتال بنایاگیا۔ آسو گوٹھ پل بنا وہ بھی نعمت اللہ خان کے دور میں ہی بنا۔ گوٹھوں میں پانی پہنچانے کا سہرا بھی نعمت اللہ خان کے دور کو جاتا ہے۔ اس زمانے میں سڑکوں کو جال بچھایا گیا۔ کھیلوں کے میدان آباد ہوئے۔ سرکاری ڈسپنسریوں کو فعال کرکے بحال کیا گیا۔32 کالجز بنائے۔ الخدمت کے تحت سیکڑوں گوٹھوں کو بورنگ کراکر پانی کی سہولت فراہم کی گئی۔ یتیم بچوں کی کفالت کا پروجیکٹ بھی الخدمت کے زیر اثر چل رہا ہے۔
انتخابات کے فورا بعد بنو قابل کا ٹیسٹ کرانے کا ارادہ ہے۔ منصوبہ بندی کرلی گئی ہے ۔ حلقے کے نوجوان مستفید ہوسکیں گے۔
عوام جماعت اسلامی کو ووٹ کیوں دیں؟
دراصل عوام کے پاس اب کوئی چوائس ہی نہیں ہے۔ باری کا کھیل سالوں بیت گئے قوم سے کھیل کے مترادف رہا۔ حل صرف جماعت اسلامی۔ گزشتہ کئی انتخابات ہوئے عوام نے سب کو آزما لیا اور ان کو منتخب کراکر خود آزمائش کا شکار ہوگئے۔ 3مرتبہ پی پی، 4مرتبہ ن لیگ کو مواقع ملے مگر مسائل حل ہونے کے بجائے اضافہ ہی حلقے کی قسمت بنا۔ 14جماعتوں کا اتحاد بھی عوام نے دیکھ لیا۔ یہ ہی نہیں ان قوتوں نے قوم کو آئی ایم ایف کا غلام بنادیا۔ عوام کو تبدیلی کانعرہ ملا وہ بھی ان کی حالت درست نہ کرسکا۔ اب باصلاحیت و ماضی جس کا بے داغ ہے اس کو رائے دہندگان موقع دیں گے تو وہ ان کی آرزوئوں کو کچلے گی نہیں۔ جماعت اسلامی کے پاس صالح قیادت اور اوپر سے نیچے تک ٹیم کی صورت میں موجود ہے۔ لہذا عوام کو چاہیے کہ وہ جماعت اسلامی کو منتخب کرکے اپنے زخموں کا مداوا کرنے کا موقع ہاتھ سے نہ جانے دے۔