مزید خبریں

امیدوار برائے صوبائی اسمبلی حلقہ103ضلع شرقی محمد یونسکاخصوصی انٹرویو

محمد یونس پی ایس103سے جماعت اسلامی کے امیدوارہیں‘ ابتدائی تعلیم اور میٹرک گورنمنٹ سینئر ماڈل اسکول سے کیا۔ پی ای سی ایچ ایس فائونڈیشن کالج سے گریجویشن کیا۔ زمانہ طالبعلمی میں اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ رہے۔ عملی زندگی میں قدم رکھا تو جماعت اسلامی سے وابستہ ہوگئے‘ سید مودودیؒ کے پیروکار کی حیثیت سے الحمداللہ اب تک اس سے جڑے ہوئے ہیں۔ پیشے کے لحاظ سے محمد یونس کاروباری ہیں اور الحمداللہ ضرورت مندوں کے لئے اس میں ایک خاص حصہ موجود ہے۔
آپ چنیسرٹاؤن کی یوسی ون کے وائس چیئرمین ہیں‘ٹاؤن میںجماعت اسلامی کے قائد حزب اختلاف ہیں‘

حلقہ میںووٹر ز کی کل تعداد تقریباً2لاکھ ہے ‘حلقے میں جو علاقے ہیں ان میں سر فہرست لائنز ایریا جس میں یونین کونسل 9,10اور 11، سولجر بازار یوسی 2کے 3وارڈ یعنی آبادی کا 75 فیصد ، سولجر بازار کنٹونمنٹ ، پی ای سی ایچ ایس نمایاں ہیں۔
یونین کونسل میں کامیابی کے بعد علاقے کے مکینوں کے لئے سیوریج لائن بجھائی جارہی ہے، صفائی ہورہی ہے۔ اس سے پہلے بھی بلدیاتی انتخابات میں منتخب ہوکر علاقے کے مکینوں کی خدمت کرچکے ہیں۔ رہائش لائنز ایریا میں ہے۔

علاقے کے اہم مسائل میں سیوریج لائن کی صفائی ، لائنز ایریا کی آباد کاری،انفرااسٹرکچر کی تباہی، بجلی کی 12گھنٹے لوڈ شیڈنگ ،سوئی گیس کی عدم فراہمی ‘یہی نہیں بارش میں نالے بھر جاتے ہیں اور اس کا ڈسپوزل مرکزی نالے پر کیونکہ دور ہے اور لیاری ندی میں اس کا اخراج ہونے میں کئی رکاوٹیں حائل ہیں ۔
اس سے پہلے پی ٹی آئی کے علی جی جی ایم پی اے 2018اور اس سے پہلے 2013ایم کیو ایم کے فضل رفیق منتخب ہوئے مگر علاقے کے بنیادی مسائل حل ہونے کے بجائے مزید ابترہوگئے۔

منشور/عوام جماعت اسلامی کو کیوں ووٹ دیں؟

جماعت اسلامی اور الخدمت نے اس علاقے میں بیش بہا خدمات انجام دی ہیں۔ کورونا وبا کے دوران تقریبا 45ہزارراشن بیگز گھروں تک پہنچائے گئے۔ اس کے علاوہ روزانہ تیار شدہ کھانا 500 گھرانوں تک پہنچایا گیا۔ میت بس سروس کا نیٹ ورک قائم کیا۔ ماہانہ بنیاد پر میڈیکل کیمپس لگائے جاتے ہیں۔ جہاں تک منشور کا سوال ہے ان شاء اللہ منتخب ہونے کے بعد سب سے پہلے لائنزایریا کی بحالی منصوبے کا ازسر نو جائزہ لیں گے تاکہ قیام پاکستان سے اب تک لائنز ایریا کے باسیوں کی نسلیں سکون کا سانس لے سکیں۔ اس کے علاوہ جو ممبر صوبائی اسمبلی کو بجٹ میں سے ترقیاتی کاموں کے لیے حصہ ملتا ہے اس کی اپنی سرپرستی و نگرانی میں خرچ کرایا جائے گا تاکہ لوٹ کھسوٹ، رشوت اور غبن کلچر کا خاتمہ ہوسکے۔

تعلیمی اداروں کی تعداد میں اضافہ کرینگے جس میں گزشتہ 25-30سال سے اس سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ صفائی ستھرائی کا حکومتی محکمہ solid wastage اپنی ذمے داریوں سے نااشنا ہے اور ہر جگہ گٹر بہہ رہے ہیں اور کوڑے کرکٹ کے ڈھیر ہر گلی میں نظر آرہے ہیں ۔ کئی کئی روز عملہ اٹھانے نہیں آتا اس روش کو درست کرنا ہوگا۔ ان تمام حالات کی روشنی میں عوام کو چاہیے کہ آزمودہ اور خدمات پیش کرنے میں ناکام ٹولے کو مسترد کرکے جماعت اسلامی کے نامزد امیدواروں کو ووٹ دے کر اسمبلیوں میں بھیجیں تاکہ ان کی زندگی بدل سکے۔ صوبائی اسمبلی کے فورم سے جماعت اسلامی کے دیگر منتخب ممبرز کے ساتھ مل کر 18ویں ترمیم کے بعد اداروں کو خود مختار بنایا گیا لیکن پیپلز پارٹی کی حکومت نے اس عمل کو روند ڈالا اور اپنی من مانی جاری رکھی۔ اور مساوات کا ڈھنڈورا پیٹنے والی جیالی پارٹی نے قانون کی دھجیاں بکھیر دیں۔

سب سے زیادہ ٹیکس دینے والا شہر قائد ان کے رحم و کرم پر رہا ۔ لیکن اب ہم منتخب نمائندے قانون سازی کا ازسر نو جائزہ لیں گے تاکہ نچلی سطح پر اختیارات کی منتقلی ہو اور اس کے بعد علاقوں میں اسٹریٹ لائٹس سے لے کر نقص امن عامہ تک کو بہتر بنایا جائے گا۔ اور سہولیات کا ایسا جال بچھے گا جس سے ہر فرد مطمئن نظر آئے گا۔ جماعت اسلامی کا نظم ہر منتخب نمائندے پر نظر رکھتا ہے اور جہاں جہاں اسے رہنمائی درکار ہوتی ہے وہ اس سے مستفید ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ بنو قابل پروگرام کا آغاز کرینگے تاکہ علاقے کے نوجوان ، لڑکے لڑکیوں کو ان کا مستقبل روشن کرنے میں آسانی ہو۔