مزید خبریں

’’منشورکراچی‘‘

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے جماعت اسلامی کے قومی وصوبائی اسمبلی کے نامزد امیدواروں کے ہمراہ 8فروری کے عام انتخابات کے سلسلے میں جماعت اسلامی کی جانب سے شہرکے ساڑھے 3 کروڑ عوام کے لیے منشورکراچی کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہاکہ بلدیاتی انتخابات میں شہریوں نے جماعت اسلامی پر اعتماد کیا اور اب اعتماد بڑھتا جارہا ہے۔ کراچی کے شہری قومی اسمبلی کی 22اور صوبائی اسمبلی کی 47نشستو ں پر ترازو نشان پر مہر لگاکر کامیاب کروادیں تو کوئی بھی جماعت اسلامی کے بغیر وفاقی و صوبائی حکومت نہیں بناسکے گا۔ جماعت اسلامی نے انتخابات میں بہترین افراد نامزد کیے ہیں جن میں ڈاکٹرز،علماء ، وکلاء، انجینئرز موجود ہیں۔ امیدواروں میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جو ماضی میں منتخب ہوکر عوامی خدمات انجام دینے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں ۔ہمارا منشور در حقیقت کراچی کے نوجوانوں،ماؤں بہنوں کا منشور ہے ،اس کا بنیادی نقطہ یہ ہے کہ کراچی ترقی کرے گا تو پورا پاکستان آگے بڑھے گا۔ یہاں کا انفرا اسٹرکچر اور کراچی کے صنعتی ادارے ٹھیک ہوں گے تو ملک کی معیشت بہتر ہوگی۔گزشتہ 35 سال میں جن لوگوں کو کراچی نے مینڈیٹ دیا انہوں نے کراچی کو تباہ و برباد کیا۔ امیرجماعت اسلامی نے کہاکہ ایم کیو ایم اور مسلم لیگ نے کراچی کے عوام کی پیٹھ پر چھرا گھونپا اور آبادی کم کی۔

جماعت اسلامی اقتدار میں آئے گی تو سب سے پہلے کراچی کی آبادی درست کرے گی اورآبادی درست ہونے کے نتیجے میں قومی و صوبائی اسمبلی میں کراچی کی نمائندگی میں اضافہ ہوگا اور وسائل بھی آبادی کے لحاظ سے ملیں گے۔ آئین پاکستان کے مطابق ــبااختیار شہری حکومت کے قیام کے لیے ضروری قانون سازی کی جائے گیاس وقت کراچی میں نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع موجود نہیں ہیں ،جماعت اسلامی اقتدار میں آئے گی تو سب سے پہلے سرکاری اسکول کو ماڈل اسکول بنائیں گے۔ نوجوانوں کو مختلف سطح پر فری آئی ٹی کی تعلیم دیں گے اس کے لیے اسکل ڈویلپمنٹ کے ادارے قائم کریں گے۔ کراچی کے شہریوں میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے، ہم خواہش مند بچوں کو مختلف ہنر سکھائیں گے۔ نوجوانوں کے لیے انٹرپنیورشپ کے پروگرام کے آغاز کے ساتھ ساتھ تمام ڈگری کالجز میں بی سی ایس پروگرام شروع کریں گے۔ کراچی کے نوجوانوں کے لیے سرکاری ملازمتوں کا بندوبست کیا جائے گا۔ انہیں منفی سرگرمیوں سے بچانے کے لیے اسپورٹس کمپلیکس بنائے جائیں گے۔ہم نے ٹاؤنز میں بھی نوجوانوں کے لیے مختلف سرگرمیوں کا آغاز کردیاہے اوراس کے ساتھ بچیوں کے لیے کھیلوں کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔ کراچی میں اس وقت گیس کی بدترین صورتحال ہے۔ کراچی کی مائیں بہنیں اور بیٹیاں گیس کی عدم فراہمی کی وجہ سے حکمرانوں کو بد دعائیں دے رہی ہیں۔ آئین کی روشنی میں گیس کی فراہمی کو یقینی بنائیں گے۔

صنعتی اور رہائشیوں علاقوں کے لیے گیس کی قیمتوں کے ٹیرف میں کمی کی جائے گی۔ ایل این جی درآمد کے سلسلے میں کک بیکس اور کرپشن کو ختم کیا جائے گا اور ورچول پروگرام کو یقینی بنایا جائے گا۔ 650 ملین گیلن کا کے فور منصوبہ جلد مکمل کریں گے۔ ہائی رائز بلڈنگز انتظامیہ کو پابند کریں گے کہ وہ خود پانی کو صاف کرنے کا انتظام کریں۔ حکومت، نیپرا اور کے الیکٹرک کے شیطانی اتحاد کو اقتدار میں آکر لائسنس کو منسوخ کروائیں گے۔ کے الیکٹرک کو مزید 20 سال کے لیے لائسنس دینے پر عدالت سے بھی رجوع کریں گے۔ بجلی بنانے کی صلاحیت پورے پاکستان میں موجود ہے۔ این ٹی ڈی سی میں بجلی موجود ہے لیکن اس کی قیمت ہم ادا کررہے ہیں۔اس کی ٹرانسمیشن اور ڈسٹریبیوشن کے لیے کے الیکٹرک کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ سرکاری اسپتالوں کی صورتحال سب کے سامنے ہے جس کی سب سے بڑی مثال عباسی شہید اسپتال ہے۔ صحت کی مد میں بجٹ موجود ہے لیکن سارا بجٹ کرپشن کی نذر ہوجاتا ہے۔ کراچی کے لوگوں کا بھی حق ہے کہ انہیں ہیلتھ کارڈ دیا جائے۔اقتدار میں آنے کے بعد کراچی سمیت اندرون سندھ کے عوام کو ہیلتھ کارڈ تقسیم کیے جائیں گے۔ ٹاون کی سطح پر مدر اینڈ چائلڈ ہیلتھ سینٹر قائم کریں گے۔ اسٹریٹ کرائمز کے خلاف شہر کو سیف سٹی بنایا جائے گا۔ یہ پروجیکٹ شہر کے نوجوانوں کے لیے ہے۔ محکمہ پولیس میں تنخواہوں میں اضافہ ہوگا اور بھرتیاںمیرٹ کی بنیاد پر کی جائیں گی۔محکمہ پولیس میں مقامی پولیس کو فوقیت کی دی جائے گی چاہے وہ کسی بھی زبان سے تعلق رکھتے ہوں۔انہوں نے کہاکہ کراچی سرکلر ریلوے کے لیے مکمل پلان موجود ہے۔ موجودہ بی آر ٹی کو لائٹ ٹرین میں تبدیل کریں گے۔ماضی میں نعمت اللہ خان نے گرین بسوں کی سہولت فراہم کی تھی جوبعد میں آنے والوں نے ختم کردی۔کے سی آر کے باعزت ٹرانسپورٹ سسٹم کو بحال کریں گے۔

کالجز اور یونیورسٹیز کے طلبہ و طالبات کے لیے مناسب ٹرانسپورٹ بنائیں گے۔ماحولیاتی آلودگی کو ختم کرنے کے لیے مختلف مقامات پر سبزہ لگایا جائے گا۔ اس سلسلے میں مقابلے بھی منعقد کریں گے۔ ماحولیات کو بہتر بنانے کے لیے اسکول کے بچوں کا تعاون حاصل کیاجائے گا۔پی ایف سی ایوارڈ میں کراچی کو اس کا حصہ نہیں دیا جاتا۔ پی ایف سی ایوارڈ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی وجہ سے حصہ کم ہوگیا۔ اوکٹرائے ضلع ٹیکس اور موٹر وہیکل ٹیکس کے مطابق کراچی کو اس کا حصہ دیا جائے گا۔ خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ویمن امپاور منٹ پروگرام شروع کریں گے۔ خواتین کو اس طرح تربیت دی جائے گی کہ وہ گھر بیٹھے بھی اپنا کام کرسکیں گی۔ محفوظ اور باعزت ٹرانسپورٹ خواتین کے لیے یقینی بنایا جائے گا۔ علاقے کی سطح پر کمیٹیاں بنائی جائیں گی جس میں خواتین اپنی شکایات درج کروا سکیں گی۔ خواتین کا وراثت میں حق ہر صورت میں دلوایا جائے گا۔کوئی بھی بیوروکریٹ اور کوئی بھی سیاسی فرداپنی بہن اور بیٹیوں کو وراثت کا حق نہیں دے گا وہ اپنے سرکاری وعوامی عہدے پر قائم نہیں رہے گا۔