مزید خبریں

افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ

افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ
حق کی تلاش کا صحیح راستہ جو آپ کو اختیار کرنا چاہیے وہ یہ ہے کہ:
سب سے پہلے مطالعہ اور غور وفکر سے آپ یہ تحقیق کریں کہ آیا کائنات کا یہ نظام بے خدا ہے؟ یا بہت سے بااختیار خدائوں کی تخلیق سے بنا ہے اور وہ سب اِس کا نظام چلا رہے ہیں؟ یا اس کا ایک ہی خالق و مالک اور حاکم و منتظم ہے؟
اِس کے بعد آپ اِس کائنات کو سمجھنے کی کوشش کریں اور یہ تحقیق کریں کہ آیا یہ دارالعذاب ہے؟ یا عیش کدہ ہے؟ یا دارالامتحان ہے جس میں لذت اور الم، تکلیف اور راحت، کامیابی اور ناکامی، ہر چیز آزمایش کے لیے ہے؟
پھر آپ اِس دنیا میں انسان کی حیثیت کو سمجھنے کی کوشش کریں کہ آیا وہ یہاں بالکل آزاد اور مختار مطلق ہے اور کوئی بالاتر طاقت اس کی قسمت پر اثرانداز ہونے والی نہیں ہے اور کسی بالاتر ہستی کے سامنے وہ جواب دہ نہیں ہے؟ یا زمین اور آسمان میں بہت سے خدا اس کی قسمت کے مالک ہیں؟ یا ایک ہی خدا اْس کا اور ساری دنیا کا خالق و حاکم ہے، اور وہ مختارِ مطلق ہے۔ ہماری لگائی ہوئی شرطوں کا پابند نہیں ہے، اور وہ ہمارے آگے جواب دہ نہیں بلکہ ہم اْس کے آگے جواب دہ ہیں، اور وہ یہاں اچھے اور بْرے سب طرح کے حالات میں رکھ کر ہمارا امتحان لے رہا ہے جس کا نتیجہ اِس دنیا میں نہیں بلکہ آخرت میں نکلے گا؟
٭…٭…٭
اِن تین سوالات میں سے اگر آپ کی تحقیق ہر ایک کا جواب پہلی یا دوسری شکل میں دے تو آپ کو مایوسی کی حالت سے نکل کر اْمید کا راستہ پانے کی کوئی صورت بتانا میرے بس میں نہیں ہے۔ البتہ اگر آپ کی تحقیق ہر سوال کا جواب تیسری شکل میں دے تو یہی جواب آپ کو اطمینانِ قلب کی منزل تک پہنچا سکتا ہے، بشرطیکہ آپ مزید غور وفکر کرکے اس کے منطقی مضمرات (implications logical) کو اچھی طرح سمجھتے چلے جائیں۔
جب خداے وحدہ لاشریک ساری کائنات کے انتظام کو چلا رہا ہے تو کائنات کی آبادی کے بے شمار افراد میں سے کسی فرد کا یہ چاہنا ہی سرے سے غلط ہے کہ خدا کی ساری خدائی صرف اْس کے مفاد میں کام کرے۔
اور جب یہ دنیا دارالامتحان ہے تو اس میں پیش آنے والی ہر خوشی اور رنج، ہر مصیبت اور راحت، ہرکامیابی اور ناکامی دراصل انسان کی آزمایش کے لیے ہے۔ یہ بات جس شخص کی بھی سمجھ میں آجائے گی، وہ نہ کسی اچھی حالت پر اِترائے گا اور نہ کسی بْری حالت پر دل شکستہ ہوگا، بلکہ ہر حالت میں اس کی کوشش یہ ہوگی کہ خدا کے امتحان میں کامیاب ہو۔ دْنیا کے موجودہ نظام کی اِس حقیقت کو جان لینے کے بعد آدمی یہاں ایسی غلط تمنائیں دل میں پالے گا ہی نہیں کہ اِس زندگی میں اْسے خالص عیش اور بے لاگ لذت اور بے آمیز راحت اور دائمی کامیابی نصیب ہو اور کبھی اسے مصیبت، تکلیف، رنج اور ناکامی سے سابقہ پیش ہی نہ آئے۔ کیونکہ یہ دنیا نہ عیش کدہ ہے اور نہ دارالعذاب کہ یہاں محض لذت یا محض الم، یا محض راحت یا محض تکلیف، یا محض کامیابی یا محض ناکامی کہیں پائی جاسکے۔
(رسائل و مسائل، پنجم، ص 173)