مزید خبریں

انتخابی مہم اور بے چارے محنت کشوں کا منشور

بے چارے کی اردو معانی ہے بے بس، مجبور، عاجز، غریب، مفلس، نادار۔ محنت کی عظمت اور محنت کشوں کے حقوق سے متعلق اسلامی تعلیمات بالکل واضح ہونے کے باوجود ملک میں ہونے والے انتخابات میں سیاسی جماعتوں کے پاس محنت کشوں کے حقوق کے لیے منشور نہ ہونے کے برابر ہے۔ ملک کی سیاسی جماعتوں کو عام انتخابات کے موقعہ پر اپنے انتخابی منشور میں محنت کشوں کے بہبود، بے روزگاری کے خاتمہ کے لیے قومی صنعت اور تجارت کی ترقی، مہنگائی کا خاتمہ اور محنت کشوں کے بنیادی حق تنظیم
سازی اور آجروں سے اجتماعی سوداکاری پر ملک کے آئین اور آئی ایل او کی منظور شدہ کنونشنز کے مطابق عمل درآمد کو یقینی بنانے کے کوئی وژن نظر نہیں آرہا ہے۔ عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) کی ایک حالیہ رپورٹ (پاکستان میں حکومتی کفایت شعاری کے ماحول میں روزگار کے مواقعوں کا جائزہ) میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال ملک میں بے روزگاری کی شرح 8.5 فیصد رہنے کا امکان ہے جو 2021 میں 6.2 فیصد تھی۔ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت حکومت نے جو کفایتی اقدامات اٹھائے ہیں ان سے مہنگائی اور بیروزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے، جس سے لوگوں کی قوت خرید تیزی سے کم ہوتی جا رہی ہے اور اس کا نتیجہ غربت میں اضافے کی صورت میں برآمد ہو رہا ہے۔ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں آئندہ عام انتخابات سے قبل اپنے انتخابی منشور میں ملک کے غریب عوام اور محنت کشوں کے بنیادی حقوق دلانے پراپنا موقف واضح کریں۔ مستقل بنیادوں پر روزگار کے تحفظ، کم سے کم اجرت میں اضافہ کرنے اور اس کی ادائیگی اور عملدرآمد کو یقینی بنانے کا اپنے منشور میں لازمی لکھنا چاہیے۔ عام انتخابات میں حصہ لینے والی تمام جماعتوں سے مطالبہ ہے کہ مسائل حل کرانے کے لیے اپنے منشور میں مطالبات کے حل کی یقین دہانی کرائیں۔