مزید خبریں

آہ! محمد صلاح الدین صدیقی

پاکستان اسٹیل ملز کے ایک سابق سینئر افسر، پنشنرز اینڈ ہیومن ویلفیئر ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری اور ملیر و سعود آباد کی معروف سماجی شخصیت محمد صلاح الدین صدیقی گزشتہ رضائے الٰہی سے انتقال کر گئے۔
صلاح الدین صدیقی پاکستان اسٹیل ملز کی ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے علاقہ میں سماجی خدمات میں مصروف تھے اور بے حد فعال اور سرگرم زندگی بسر کررہے تھے۔ پیرانہ سالی کے باوجود آپ اپنے علاقہ کے منتخب نمائندوں کے اشتراک سے اپنے علاقہ کے باشندوں کے مسائل کے حل کے لیے ہمہ وقت کوشاں رہا کرتے تھے۔ آپ پاکستان اسٹیل ملز کے بیمہ دار فرد کی حیثیت سے EOBI کے پنشنر بھی تھے۔
آپ نے اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ مل کر EOBI کے پنشنرز کی فلاح وبہبود کے لیے ایک پنشنرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھی تھی جس کے آپ پہلے جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے تھے۔ جب EOBI کے ایک ڈائریکٹر جنرل آپریشنز ساؤتھ عقیل احمد صدیقی کو EOBI کے چیئرمین کی ذمہ داری سونپی گئی تو ہم نے ان کے ساتھ پنشنرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے عہدیداران کی ملاقات کا اہتمام کیا تھا۔ یہ ملاقات بیحد خوشگوار ماحول میں ہوئی تھی اور اس ملاقات کے نتیجہ میں عقیل احمد صدیقی عارضی چیئرمین EOBI نے بیمہ دار افراد کو اپنی پنشن کے حصول کے لیے درپیش گوناگوں مسائل کے پیش نظر عقیل احمد صدیقی نے ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری صلاح الدین صدیقی کے وسیع تجربہ اور انتظامی صلاحیت کو مد نظر رکھتے انہیں پنشن کے معاملات کے متعلق EOBI کا فوکل پرسن نامزد کیا تھا جس کا تحریری آرڈر بھی جاری ہوا تھا۔ ڈائریکٹر جنرل آپریشنز ساؤتھ عقیل احمد صدیقی ایک خدا ترس اور منکسر المزاج اعلیٰ افسر تھے اب EOBI میں ایسے افسران تقریباً ناپید ہیں۔
فوکل پرسن کی حیثیت سے صلاح الدین صدیقی نے بڑی بھاگ دوڑ کی اور EOBI کے بے شمار بیمہ دار افراد کو ان کی پنشن کا حق دلوایا تھا۔ خصوصاً پاکستان اسٹیل ملز کے ایک ریٹائرڈ اور ستم رسیدہ ڈرائیور محمد فاضل کا پنشن کیس قابل ذکر ہے۔ جو بے سرو سامانی اور قانون سے لاعلمی کے باعث اپنی پنشن کا حقدار ہونے کے باوجود ایک طویل عرصہ سے اپنی پنشن کے لیے دھکے کھا رہا تھا اور افسوس ہمارے ادارہ کے ایک عاقبت نا اندیش ملازم نے اس کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس سے ایک بھاری رقم بھی ہتھیالی تھی۔ وہ ستم رسیدہ شخص محمد فاضل کسی نا کسی طرح ہمارے پاس اپنی بپتا لے کر پہنچ گیا تھا اس کی دکھ بھری بپتا سننے کے بعد ہم نے اسے پنشن کے مسئلہ کے حل کے لیے صلاح الدین صدیقی کے پاس بھیج دیا تھا۔ پھر صلاح الدین صدیقی بڑی محنت سے اس مجبور شخص کی پنشن منظور کرانے میں کامیاب ہو گئے تھے اور آپ نے ڈائریکٹر جنرل آپریشنز ساؤتھ عقیل احمد صدیقی کے دفتر عوامی مرکز شارع فیصل کراچی میں ایک چھوٹی سی تقریب کے دوران ان کے ہاتھوں سے محمد فاضل ڈرائیور کو اولڈ ایج پنشن کی بک دلائی اور اس موقع پر عقیل احمد صدیقی نے اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرتے پنشن کے حصول میں ہونے والی مشکلات پر محمد فاضل سے معذرت بھی کی تھی۔
صلاح الدین صدیقی بیحد ملنسار شخصیت کے مالک تھے اور ازراہ کرم کبھی کبھار ہم سے ملاقات کے لیے ہمارے پبلسٹی ڈپارٹمنٹ بھی تشریف لایا کرتے تھے اور اس دوران کافی دیر تک مختلف موضوعات خصوصاً پنشنرز کی فلاح وبہبود کے موضوع پر گفتگو کیا کرتے تھے۔ بعد ازاں کچھ اختلاف کے باعث آپ نے پنشنرز ویلفیئر ایسوسی ایشن سے کنارہ کشی اختیار کر لی تھی اور اپنے گہرے دوست محمد زبیر طاہر کے ساتھ مل کر ای او بی آئی پنشنرز اینڈ ہیومن ویلفیئر ایسوسی ایشن کی بنیاد ڈالی تھی۔
ایک بار صلاح الدین صدیقی نے اپنی رہائش گاہ سعود آباد میں پنشنرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے عہدیداران کے لیے افطار کا اہتمام بھی کیا تھا جس میں ہم نے بھی ان کی خصوصی دعوت پر شرکت کی تھی۔ اگرچہ محمد صلاح الدین سے کچھ عرصہ پہلے ہی ہمیں واقفیت حاصل ہوئی تھی لیکن ان کی ملنساری کے باعث ملاقاتوں کے دوران اجنبیت کا ذرہ برابر احساس نہ ہوتا تھا ان سے اکثر و بیشتر ٹیلی فون پر بھی رابطہ ہوا کرتا تھا۔ ہم نے اپنی ریٹائرمنٹ کے موقع پر ہیڈ آفس کراچی کے بورڈ روم میں منعقد ہونے والی الوداعی تقریب میں صلاح الدین صدیقی کو بھی مدعو کیا تھا انہوں نے اپنے گہرے دوست محمد زبیر طاہر کے ساتھ نہ صرف اس تقریب میں شرکت کی تھی بلکہ ہمیں ازراہ محبت ہمیں ایک تحفہ بھی پیش کیا تھا۔