مزید خبریں

فضائی آلودگی ،کراچی میں بسیں بائی گیس سے چلیں گی

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)کراچی میں فضائی آلودگی کو کم اور زمینی حدت کو محدود کرنے کی خاطر شہر میں بسیں اب بھینس کالونی کے گوبر (بائیو گیس) سے چلیں گی۔بائیو گیس ایک متبادل ذریعہ توانائی ہے اور اسے گائے اور بھینسوں کے گوبر سے حاصل کیا جاتا ہے۔ یہ کراچی میں دنیا کا سب سے پہلا ٹرانسپورٹ منصوبہ ہے ۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں بسیں اب بھینس کالونی کے گوبر سے چلیں گی، اس حوالے سے بھینس کالونی کے ڈیری فارمرز نمائندگان اور کراچی ٹرانس کمپنی کے مابین معاہدہ طے پا گیا ہے۔معاہدے پر دستخط ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن پاکستان کے صدر شاکر عمر گجر اور دیگر نے کیے ہیں۔ تقریب میں ٹرانس کمپنی کی جنرل منیجر آپریشز شمائلہ محسن، کرنل خلیل احمد، مبشر قدیر اور دیگر نے بھی شرکت کی ہے۔بائیو گیس سے متعلقہ اس معاہدے کے تحت بھینس کالونی میں ٹینڈرنگ کے ذریعے کمپنی کا انتخاب کیا جائے گا جو بائیوگیس پلانٹ نصب کرنے کے ساتھ ساتھ اسے چلائے گی۔ دوسری جانب فارمرز اس پلانٹ کے لیے گوبر مہیا کریں گے۔ اس کے لیے بھینس کالونی کمیونٹی فاؤنڈیشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ اس معاہدے کے تحت کراچی ٹرانس کمپنی بائیو گیس پلانٹ آپریٹر اور فارمرز کمیونٹی کے درمیان پل کا کردار ادا کرے گی۔گوبر کی فراہمی کے لیے آپریٹر اور کمیونٹی فاؤنڈیشن کے مابین معاہدہ طے پائے گا۔بھینس کالونی کمیونٹی فاؤنڈیشن یقینی بنائے گی کہ آپریٹر کی ہدایات کے مطابق فارمرز کی جانب سے گوبر کی فراہمی روزانہ کی بنیاد پر جاری رہے۔ اس کیلیے کولیکشن پوائنٹس بنائے جائیں گے جہاں فارمرز گوبر اکٹھی کریں گے۔ گوبر سے حاصل ہونے والی رقم بھینس کالونی کمیونٹی فاؤنڈیشن کے چارٹر کے مطابق خرچ ہو گی۔ ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کے صدر شاکر عمر گجر اس منصوبے کے حوالے سے خاصے پرامید ہیں، ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن پاکستان نے معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔شاکر عمر گجرنے کہا کہ یہ منصوبہ بھینس کالونی کے فارمرز کی ترقی کا منصوبہ ہے۔ اس منصوبے سے نہ صرف آلودگی میں کمی آئے گی بلکہ گوبر کا مؤثر استعمال بھی ہو گا۔ اس منصوبے سے حاصل ہونے والی رقم بھینس کالونی اور اس کے فارمرزکی فلاح و بہبود اور ترقی پر خرچ ہو گی۔ شاکر عمر گجر نے مزید کہا کہ ہم یہ گوبر مفت دیں گے اور اس کے بدلے ہمیں ایک صاف محلہ ملے گا۔ آپ کو اندازہ نہیں ہے کہ بارش کے موسم میں یہاں کیا حال ہوتا ہے۔ نالے ابل پڑتے ہیں اور ہمیں ایک جگہ سے دوسری جگہ تک گھٹنوں تک گہرے فضلے سے گزر کر جانا پڑتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ کوئی ہمارے پاس آیا اور ہم سے بات کی ہے ہمارے مسائل کے بارے میں پوچھا اور منظم ہونے میں ہماری مدد کی ہے۔ اس حوالے ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی میں’زیرو،امیشن‘ یا ضرر رساں گیسوں کے اخراج کو صفر کرنے کا منصوبہ بین الاقوامی گرین کلائمینٹ فنڈ کے مالی تعاون سے شروع کیا گیا ہے۔ گرین کلائمینٹ فنڈ کی جانب سے منظور کیا جانے والا یہ پہلا منصوبہ ہے، اس سے کئی طرح کے ماحولیاتی اور اقتصادی فائدے ہوں گے۔گرین کلائمینٹ فنڈ اقوام متحدہ کے تحفظ ماحول کے مذاکرات کے بعد قائم کیا گیا ہے۔ اس منصوبے میں شامل دو سو بسوں کو چلانے کے لیے بائیو میتھین گیس سے توانائی حاصل کی جائے گی، جو کراچی اور اس کے ملحقہ علاقوں میں موجود لاکھوں بھینسوں اور گائیوں کے گوبر سے حاصل کی جائے گی۔ اس طرح روزانہ تین ہزار دو سو ٹن گوبر کو توانائی میں تبدیل کیا جائے گا ورنہ عام طور پر اس گوبر کو سمندر میں پھینک دیا جاتا ہے۔بائیو گیس کہ اس منصوبے میںوفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ ایشین ڈیولپمنٹ بینک (اے ڈی بی)، ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) اور فرانسیسی ڈیولپمنٹ ایجنسی جیسے متعدد ادارے اس میں شامل ہیں اور یہ گرین کلائمنٹ فنڈ کے ساتھ رجسٹرڈ بھی ہے۔