مزید خبریں

ضلع شرقی میں نادرا کا صرف ایک دفتر لاکھوں لوگوں کے حق رائے دہی سے محروم ہونے کا خدشہ

کراچی (رپورٹ: منیر عقیل انصاری) کراچی کے سب سے زیادہ آبادی والے ضلع شرقی میں نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کا صرف ایک دفتر موجود ہے اس ضلع کی آبادی 39 لاکھ 50 ہزار 31 ہے۔ کراچیمیں 6 سال بعد بھی چوتھا میگا سینٹر قائم نہیں ہوسکا ‘ وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے یونیورسٹی روڈ پر خالد سوئیٹ کے قریب نادرا کا چوتھا میگا سینٹر قائم کرنے کا اعلان کیا گیا‘ مگر 4 ماہ بعد بھی یہ مکمل نہیں ہوسکا ہے‘ نئے اور تجدید والے شناختی کارڈ اور ب فارم کے لیے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے لاکھوں افراد کا الیکشن2024ء میں حقِ رائے دہی کا استعمال مشکوک دکھائی دیتا ہے کیونکہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے ان کے لیے کمپیوٹرائز قومی شناختی کارڈز کا حصول انتہائی مشکل بنا دیا ہے۔ کراچی کی ڈھائی کروڑ کی آبادی کے لیے صرف 3 میگا سینٹر کام کر رہے ہیں۔ ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ضلع شرقی کی مجموعی آبادی 39 لاکھ 50 ہزار 31 پر مشتمل ہے‘ ضلع شرقی کے شہری شناختی کارڈ اور دیگر نادرا کاموں کے لیے نارتھ ناظم آباد، ڈی ایچ اے اور دیگر میگا سینٹرز جانے پر مجبور ہیں۔ نادرا کا ایک دفتر ہونے کی وجہ سے گلشن اقبال،گلستان جوہر، یونیورسٹی روڈ، اسکیم 33 سمیت ضلع شرقی کے شہریوں کو شناختی کارڈ کے حصول کے لیے شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ذارئع کے مطابق گزشتہ5 سال کے دوران نادرا نے کراچی میں ایک درجن سے زاید سوئفٹ اور ایگزیکٹو رجسٹریشن سینٹرز بند کردیے ہیں جس کی وجہ سے نادرا کے3 میگا سینٹرز پر طویل قطاریں دیکھیں جا رہی ہیں‘ گلستان جوہر کے رہائشی منور حسن نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضلع شرقی،گلستان جوہر کے شہریوں کے لیے نادرا کا صرف ایک دفتر قائم ہے جو شہریوں کو سہولت دینے کے بجائے وبال جان بن گیا ہے‘نادرا کے دفتر میں4 کے بجائے 2 فعال کاؤنٹر کام کر رہے ہوتے ہیں جبکہ 2 کائونٹرز کے شیشے مستقل بند رہتے ہیں جس کی وجہ سے روزانہ سیکڑوں افراد کام نہ ہونے کی وجہ سے مایوس واپس لوٹ جاتے ہیں۔ خواتین، بچوں اور عمررسیدہ افراد کے بیٹھنے کے لیے کوئی انتظام نہیں ہے۔ شہری کا کہنا تھا کہ نادرا صفورہ برانچ میں عملے کی کمی کی وجہ سے کام بہت سست روی کا شکار رہتاہے۔ دوسری طرف نادرا کے اس دفتر میں سیاسی مداخلت کی وجہ سے بغیر نمبر کے لوگ داخل ہوکرصبح سے آئے افراد کی حق تلفی کرتے ہیں۔ ایک اور رہا ئشی محمد عثمان کا کہنا تھا کہ شناختی کارڈ بنوانے اور اس کے حصول کے لیے گلستان جوہر اور دیگر رہائشیوں کے ساتھ منظم طریقہ سے ناانصافی کی جارہی ہے اور انہیں قومی شناخت کے حصول سے محروم رکھنے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب سیاسی و مذہبی جماعتیں نادرا سینٹرز کی بندش کو جمہوری مرحلے کے لیے نقصان دہ قرار دیتی ہیں اور اس خدشے کا اظہار کر رہی ہیں کہ ان کے ووٹروں کی ایک بڑی تعداد شناختی کارڈ بننے میں تاخیر کی وجہ سے ووٹ نہیں دے سکے گی۔ نادرا کو پہلے سے موجود سینٹرز بند کرنے کے بجائے کراچی کی آبادی کو مدِنظر رکھتے ہوئے مزید سینٹرز قائم کرنے چاہئیں۔ گلستان جوہر کے رہائشیوں نے جسارت کے توسط سے وفاقی وزیر داخلہ سمیت متعلقہ حکام سے گزارش کی ہے کہ ضلع شرقی ،گلستان جوہر میں نادرا کا میگا سینٹر فوری طور پر قائم کیا جائے۔