مزید خبریں

ٹرانسپورٹ کرائے میں کمی نہ ہونے کی وجہ صوبائی حکومت کی نا اہلی ہے

کراچی (رپورٹ: قاضی جاوید) ٹرانسپورٹ کرائے میں کمی نہ ہونے کی وجہ صوبائی حکومت کی نااہلی ہے ‘پیٹرول اور ڈیزل کے نرخوں میں نمایاں کمی کے باوجود عوام کو ریلیف نہیں مل سکا‘ مقامی سطح پر اشیا کی قیمتوں اور کرایوںکو کنٹرول کرنے کا نظام کمزور پڑ چکا ہے‘ لاہور انتظامیہ نے کرایوں میں10 فیصد تک کمی کرادی تھی‘ بڑھتی ہوئی مہنگائی بڑا مسئلہ بن چکی۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان میں پائیدار ترقی کے ادارے ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد سلہری،این ای ڈی یونیورسٹی کراچی کے شعبہ پلاننگ اینڈ آرکیٹکچر کے چیئرمین ڈاکٹر نعمان احمد اورصحافی کاشان اعوان نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ’’پیٹرول اور ڈیزل کے نرخوں میں نمایاں کمی کے باوجود ٹرانسپورٹ کے کرائے کم کیوں نہیں ہورہے؟ ‘‘ڈاکٹر عابد سلہری نے کہا کہ پبلک ٹرانسپورٹ کے کرائے اور مقامی منڈیوں میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کو کنٹرول کرنا صوبائی و مقامی حکومتوں کا کام ہے ‘ صوبائی حکومت اپنا کام وقتپرنہیں کر رہی ہے‘ یہ حقیقت ہے کہ تیل کی قیمتوں کے ساتھ ہی کرایوں میں کمی بھی ہونی چاہیے لیکن ایسا نہیں ہو رہا ہے‘ تیل کی مصنوعات کی قیمتوںمیں کمی وفاقی حکومت کا اختیار ہے اور اس کمی کا فائدہ عوام کو پہنچانے کے لیے صوبائی و مقامی حکومتوں کا کردار ہوتا ہے تاہم بدقسمتی سے پاکستان میں صوبائی اور مقامی سطح پر قیمتوں کو کنٹرول کرنے کا نظام کمزور پڑ چکا ہے‘ مقامی سطح پر ضلعی مجسٹریٹ منڈیوں میں قیمتوں کے نظام کو دیکھتا تھا لیکن اب یہ کہیں نظر نہیں آتا۔ اول تو پاکستان میں مقامی حکومتوں کو قائم نہیں ہونے نہیں دیا جاتا اور اگر کوئی مقامی حکومت ہے بھی تو اس کا کام موثر نہیں ہے‘ اسی طرح مارکیٹ کمیٹی کا نظام بھی ختم ہو چکا ہے کہ جو مقامی حکومت کے ذریعے چلایا جاتا تھا اور اس کے ذریعے مارکیٹ میں قیمتوں پر نظر رکھی جاتی تھی‘ صوبائی حکومت بھی پرائس کنٹرول کے لیے مقامی اور ضلعی انتظامیہ پر انحصار کرتی ہے کیونکہ چیف سیکرٹری ضلعی ڈی سی اور اے سی کے ذریعے قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے احکامات جاری کرتا ہے تاہم اب اس پر کوئی موثر عمل نہیں ہوتا ہے‘ اسی طرح صوبائی حکومت کے پرائس کنٹرول ادارے کا بھی اب ذکر سننے کو نہیں ملتا۔ ڈاکٹر نعمان احمد نے کہا کہ صارفین کو قیمتوں میں کمی کا فائدہ پہنچانے کے لیے صوبائی اور مقامی حکومتوں کا اہم کردار ہے لیکن صوبائی حکومتوں نے ٹرانسپورٹرز کو آزاد چھوڑ دیا ہے ‘ وفاقی حکومت قیمت کم کرنے کا اعلان کرتی ہے اور اب اس کا فائدہ صارفین تک پہنچانے کے لیے ضلعی سطح پر موثر نظام ہونا چاہیے جو فی الحال موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے صارفین کو فوری قیمتوں میں کمی کے ثمرات نہیں پہنچ پاتے‘ کراچی میں ٹرانسپورٹ کے شعبے سے تعلق رکھنے والے اس سلسلے میں یہ کہتے ہیں کہ جب تیل کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا اور کارگو کی ترسیل کے لیے کمپنیوں سے کرائے بڑھانے کے لیے کہا تو انہوں نے کرائے بڑھا دیے لیکن اس تناسب سے نہیں جس تناسب سے تیل کی قیمتیں بڑھی تھیں، اس لیے اب تھوڑی سی کمی ہوئی ہے تو اس بنیاد پر گاڑیوں کے کرایے میں کمی نہیں لائی جا سکتی۔ کاشان اعوان نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد لاہور کی ضلعی انتظامیہ متحرک ہوگئی تھی، محکمہ ٹرانسپورٹ نے کرایوں میں10 فیصد تک کمی کردی ہے‘ اس سلسلے میں نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی ہدایت کے بعد ڈپٹی کمشنر لاہور رافعہ حیدر اور سیکرٹری آر ٹی اے نے مختلف بس اسٹینڈز کا دورہ کیا اور ٹرانسپورٹرز کو کرائے کم کرنے کی ہدایت کی۔ نگراں وزیراعلیٰ نے ڈپٹی کمشنرز کو انٹرسٹی ٹرانسپورٹ کے کرائے میں کمی کا ٹاسک دیا تھا اور ان سے کہا تھا کہ کرایوں میں کمی نہ کرنے والے ٹرانسپورٹرز کے خلاف کارروائی کی جائے‘ عوام کے لیے بڑھتی ہوئی مہنگائی ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکی ہے اور حکومت کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق نومبر کے مہینے میں مہنگائی کی شرح 11.5 فیصد تک جا پہنچی جس کی ایک بڑی وجہ تیل کی مصنوعات میں نومبر کے مہینے میں ہونے والے بے تحاشا اضافے کو بھی قرار دیا گیا ہے۔