مزید خبریں

سال 2023ء مہنگائی کی شرح 42.60 فیصد رہی

کراچی (کامرس رپورٹر)سال 2023ء کے رخصت ہونے میں صرف چند دن رہ گئے رواں سال بھی مہنگائی نے پاکستانیوں کا جینا محال کیے رکھا، حتیٰ کہ اشیائے خوردونوش بھی شہریوں کی پہنچ سے باہر ہوتی دکھائی دیں۔حکومت کے ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق مہنگائی کی شرح میں جب کمی آئی بھی تو اس کی رفتار سست روی کا شکار رہی جبکہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح ابھی بھی 42.60 فیصد ہے لیکن قومی ادارہ شماریات (پی بی ایس) کے مطابق عمومی کنزیومر پرائس انڈیکس کے اعتبار سے مہنگائی میں جنوری 2023 تک گذشتہ برس کے مقابلے میں 27.6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔۔۔ مہنگائی میں اضافے کی بڑی وجہ پرائس کنٹرول کمیٹیوں کا فعال نہ ہونا ہے، جس کے باعث اشیائے خوردونوش کی قیمتیں قابو سے باہر ہوتی جارہی ہیں۔ مہنگائی اب عالمی مسئلہ نہیں رہا، مختلف ممالک میں اس کی شرح میں نمایاں کمی آرہی ہے جبکہ ہمارے ہاں 29 فیصد مہنگائی ہوئی۔ پرائس لسٹ تو روز جاری ہوتی ہے لیکن اس پر عمل درآمد نہ ہونے کے برابر ہے اور آڑھتی (مڈل مین) عوام کو لوٹ رہے ہیں جس کیخلاف کارروائی کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ جنوری 2023 دودھ کی قیمت 150 روپے فی لیٹر دودھ210سے220روپے لیٹر مل رہا ہے ۔