مزید خبریں

پی ایس ایل کا سرمایہ کارون کا خزانہ سمجھ کر لٹا یا گیا، آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ

کراچی (سید وزیر علی قادری) پی ایس ایل کا سرمایہ قارون کا خزانہ سمجھ کر لٹایا گیا، بہتی گنگامیں سب نے ہاتھ دھوئے جب کہ اکائونٹس میں کئی بلین روپے کی مبینہ بے ضابطگیوں اور غیر شفاف معاہدوں کا انکشاف ہوا ہے۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ٹی وی براڈ کاسٹنگ رائٹس کا 1.4بلین روپے کا معاہدہ شفاف نہیں،ٹیک فرنٹ انٹرنیشنلFZEکے ساتھ گلوبل لائیو اسٹریمنگ معاہدے کی مد میں 19کروڑ 47لاکھ 40ہزار 895روپے کی وصولی ہی نہیں ہوئی۔ نجی ٹی وی کے مطابق آڈٹ میں یہ بھی سامنے آیا کہ تاخیرسے ادائیگی کا کوئی جرمانہ عاید نہیں کیا گیا،ٹرانس گروپ ایف زیڈ ای کے ساتھ 338 ملین روپے کا غیر شفاف ان اسٹیڈیا اسپانسر شپ رائٹس کا کنٹریکٹ سامنے آیا،پی سی بی ٹینڈرنگ پراسس کا کوئی ثبوت پیش نہ کر سکا، بڈنگ اور ریزرو پرائس کی کوئی دستاویز آڈیٹرز کے ساتھ شیئر نہیں کی گئی،اسی طرح لوکل اورانٹرنیشنل لائیو اسٹریمنگ رائٹس کا 181.29ملین روپے (ٹیک فرنٹ 134.82ملین روپے، بلٹز46.47ملین )کا معاہدہ بھی شفاف نہیں تھا،اسی نوعیت کے کنٹریکٹس خلیف اور ٹرانس گروپ ایف زیڈ ای سے گرافک انٹرفیس اور ٹرک برانڈنگ رائٹس کے بالترتیب 46.70ملین اور 15.09ملین روپے کے کیے گئے، ان غیر شفاف کنٹریکٹس کے بھی ٹینڈر کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا جا سکا، آڈیٹرز کو بڈنگ دستاویز بھی نہیں دی گئیں،پی ایس ایل 6کے حسابات میں بلٹز ایڈورٹائزنگ کو ڈیفالٹ کمپنی ظاہر کرتے ہوئے 147490495روپے واجب الادا ظاہر کیے گئے،البتہ حیران کن طور پر اسے بلیک لسٹ نہیں کیا۔ بلٹز سے گلوبل ٹی وی براڈ کاسٹ فیس کی مد میں 1092198ملین روپے ریکور نہ ہونے کا کیس بھی آڈیٹرز کی نظر میں آیا ہے،مخصوص بینکس میں قلیل المدتی سرمایہ کاری سے23.532ملین روپے کا نقصان ہوا،رپورٹ میں وینڈرز کو خلاف معمول 908.94 ملین روپے کی ایڈوانس ادائیگیوں کا بھی انکشاف ہوا۔ نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں بائیو مکینیکل لیبارٹری کا تعمیراتی کام روکنے سے 53743689روپے کا خسارہ سامنے آیا، پی ایس ایل2020میں ہاسپٹلٹی باکسز کی فروخت سے 34.421ملین روپے واجب الادا ہیں،2019-22کے لیے شامل میڈیا سروس کراچی کو ایف ایم براڈ کاسٹ رائٹس مختلف ون ڈے،ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل اور ڈومیسٹک سیریز کے لیے دیے گئے،اس وقت کہا گیا کہ اشتہار دینے پر کوئی بڈ نہیں آئی جس پر مزید کوئی اشتہار دیے بغیر مذکورہ فرم سے مذاکرات کیے گئے، 14273884روپے 30جون 2022ء تک واجب الادا تھے، اس معاہدے کو بھی مشکوک قرار دیا گیا،خلیف ٹیکنالوجیز سے 133.281روپے کی ریکوری نہ ہونے پر آڈٹ میں سوال اٹھایا گیا۔ ٹیک فرنٹ (212.95ملین)اور بلٹز (1235.88ملین ) کے ساتھ ٹی وی براڈ کاسٹنگ رائٹس کا 1448.83 ملین روپے کا معاہدہ بھی غیر شفاف قرار پایا،ان کنٹریکٹس کے بھی ٹینڈر کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا جا سکا، آڈیٹرز کو بڈنگ دستاویز بھی نہیں دی گئیں،اسی طرح کی صورتحال ٹرانس گروپ کے ساتھ ورچوئل ایڈورٹائزنگ اور ٹرک برانڈنگ رائٹس کے0.254ملین ڈالر اور0.330ملین ڈالر کے معاہدوں میں بھی دیکھی گئی،اسی کمپنی سے ان اسٹیڈیا اسپانسر شپ رائٹس کا 7.805ملین ڈالر کا معاہدہ بھی غیرشفاف قرار دیا گیا،اس میں بھی ٹینڈر کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا جاسکا، آڈیٹرز کو بڈنگ دستاویز بھی نہیں دی گئیں،بلٹز کے ساتھ ٹی وی براڈ کاسٹ رائٹس اور لائیو اسٹریمنگ رائٹس کا 3ملین ڈالر کا معاہدہ بھی غیرشفاف قرار دیا گیا،اس حوالے سے پی سی بی کا کہنا ہے کہ یہ آڈٹ رپورٹ 2019-22ء کی ہے، اس کا موجودہ مینجمنٹ سے کوئی تعلق نہیں، اس رپورٹ میں جو اعتراضات اٹھائے گئے بورڈ کے متعلقہ آفیشلز دستاویزی ثبوتوں کے ساتھ ان کی پہلے ہی وضاحتیں دے چکے ہیں۔ دوسری جانب حیران کن طور پر میں معاہدوں میں مبینہ عدم شفافیت کا سلسلہ اب بھی جاری ہے،2023ء سے2026ء تک کے پی سی بی ایونٹس کی ٹکٹنگ سروسز کا کنٹریکٹ حال ہی میں ٹی سی ایس پرائیوٹ لمیٹڈ کو دیا گیا۔نجی ٹی وی کے مطابق فائنل ایویلویشن رپورٹ میں3بڈرز کا ذکر ہے، بک کرو کمپنی ٹیکنیکل بڈ میں ناکام رہی، پھر میدان میں ٹی سی ایس کے ساتھ بک بی ٹکٹس(ایس ایم سی ، پرائیویٹ )لمیٹیڈ باقی رہی، بک می کی فنانشل بڈ سب سے کم 4.80فیصد تھی مگر کنٹریکٹ 4.99فیصد کی حامل ٹی سی ایس کو دے دیا گیا۔