مزید خبریں

افغان انخلا کے بعد پاکستان، امریکا تعلقات میں بہت کمی آئی‘ آرمی چیف کا دورہ ناگزیر تھا

کراچی (رپورٹ: قاضی جاوید) افغان انخلا کے بعد پاکستان، امریکا تعلقات میں بہت کمی آئی‘ آرمی چیف کا دورہ ناگزیر تھا ‘ دورہ ٔ امریکا سے اقتصادی اور سیکورٹی مسائل کے حل میں مدد مل سکتی ہے ‘ امید ہے امریکا آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کیساتھ جاری مسائل کو حل کرانے میں پاکستان کی ہر ممکن مدد کر ے گا‘ سی پیک نے باہمی تعاون میں رکاوٹ نہیں‘ بدترین صورتحال میں بھی پاکستانی فوج اور امریکا کے تعلقات خوش گوار رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہارلیفٹیننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی،سینیٹر مشاہد حسین سید اور امریکا میں پاکستان کی سابق سفیر ملیحہ لودھی نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’کیا جنرل عاصم منیر کے دورہ امریکا سے اقتصادی اور سیکورٹی چیلنجز کے حوالے سے مسائل حل ہوں گئے؟‘‘ نعیم خالد لودھی نے کہا کہ آرمی چیف نے سیکورٹی امور اور دفاعی شعبوں میں تعاون کے حوالے سے امریکا کے اعلیٰ حکام سے مذاکرات کیے ہیں‘ جنرل عاصم منیر نے سیکرٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن، سیکرٹری دفاع جنرل لائیڈ جے آسٹن کے علاوہ نائب امریکی وزیر خارجہ وکٹوریہ نولینڈ اور نائب قومی سلامتی مشیر جوناتھن فائنر سے بھی ملاقات کی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل چارلس کیو براؤن سے بھی ملاقات ہوئی۔ ریٹائرڈ جنرل نے کہا کہ اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ معیشت ہے، امید ہے کہ دورہ امریکا میں اس بارے میں بھی بات ہوئی ہوگئی اور امید ہے کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے ساتھ جاری پاکستان کے اہم مسائل کو حل کرنے کے لیے امریکا پاکستان کی ہر ممکن مدد کر ے گا۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ اقتصادی اور سیکورٹی چیلنجز کے حوالے سے مسائل کے حل کے لیے ہی آرمی چیف جنرل عاصم منیر امریکا کا دورہ کر رہے ہیں کیونکہ پاکستان کو ان کا سامنا ہے‘ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے پہلے سرکاری دورۂ امریکا کو علاقائی صورتِ حال کے تناظر میں اہمیت حاصل ہے‘ دورے کے دوران آرمی چیف اعلیٰ امریکی عہدے داروں سے ملاقات کی ہے‘ حقیقت یہ ہے کہ 2017ء سے 2023ء کے دوران پاکستان میں6 وزیر اعظم تبدیل ہو چکے اور آرمی چیف صرف 2 ہی تبدیل ہوئے ہیں۔ اس لیے امریکا ہی نہیں عرب ممالک بھی آرمی چیف سے براہ راست” اقتصادی اور سیکورٹی تعاون” کے حوالے مذاکرات چاہتے ہیں‘ پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ آرہا ہے اور امریکا کے افغانستان سے انخلا کے بعد اب پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں بظاہر گرم جوشی باقی نہیں رہی ہے۔ ملیحہ لودھی نے کہا کہ خراب سے خراب صورتِ حال میں بھی پاکستانی فوج اور امریکا کے تعلقات ہمیشہ خوش گوار رہے ہیں لیکن امریکا طالبان مذاکرات کی کامیابی اور امریکا کے افغانستان سے نکل جانے کے بعد ان تعلقات میں بہت حد تک کمی ہو چکی تھی‘یہ سب کچھ دنوں ممالک کے لیے ٹھیک نہیں سمجھا جا رہا تھا‘ ان تعلقات میں اگر کبھی کوئی دوری بھی پیدا ہوئی تو پنٹاگان اور جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) نے اس کو دور کیا‘ سی پیک نے اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات میں رکاوٹ نہیں ڈالی بلکہ ہم امریکا کو یہ بات سمجھانے ناکام رہے کہ سی پیک معاہدہ صرف پاکستان اور چین کے درمیان نہیں بلکہ دنیا کے درجنوں ممالک اس معاہدے میں شامل ہیں‘ اگرچہ پاکستان کا بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کی خریداری کا کوئی ارادہ نہیں ہے لیکن پاکستانی فوج کے زیرِ استعمال اسلحہ اور سازو سامان کی مرمت کے لیے امداد کی توقع ضرور رکھی جائے گی۔