مزید خبریں

سٹی کونسل اجلاس میں پیپلز پارٹی کی غنڈہ گردی، مغلظات، تلخ کلامی، ہاتھا پائی ، میئر کراچی ہال سے فرار

کراچی(رپورٹ/منیر عقیل انصاری) بلدیہ عظمیٰ کراچی کی سٹی کونسل کا 6ماہ بعد ہونے والا دوسرا اجلاس بھی ہنگامہ آرائی کی نذر ہو گیا جیالے میئر کراچی نے ہلڑ بازی اور ہنگامہ آرائی کے دوران عجلت میں13 مختلف قرار دادیں منظور کرا کر اجلاس ملتوی کر دیا ۔ دوسرا اجلاس بھی پہلے اجلاس کی طرح 20 منٹ میں ہی ختم ہوگیا۔ حکومتی اور حزب مخالف کے اراکین میں پہلے تلخ کلامی ہوئی اور پھر نوبت ہاتھا پائی تک جاپہنچی۔ اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے قابض میئر نامنظور کے نعرے لگانا شروع کر دیے جس پر پی پی پی کے ارکان نے بھی جوابی نعرے بازی کی ، اپوزیشن ارکان سے پلے کارڈ چھینے جبکہ پیپلز پارٹی کے رہنما نجمی عالم سمیت کئی جیالے ارکان بدتمیزی پر اتر آئے اور مغلظات بکتے رہے ، جس کی وجہ سے ایوان مچھلی بازار میں تبدیل ہو گیا ،مئیر کراچی اراکین کونسل کے شدید احتجاج اور شور شرابے کے باعث بھاگنے پر مجبورہو گئے۔جمعرات کو سٹی کونسل ہال میںاجلاس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا اس کے ساتھ ہی غزہ میں شہید ہونے والے فلسطینیوں اور کراچی کے شاپنگ مال میں لگنے والی آگ میں جاں بحق ہونے والوں کے لیے دعائے مغفرت کی گئی اور اس حوالے سے متفقہ طور پر منظور کی گئیں 2 ایک جیسی قراردادوں کے ذریعے فلسطین کے نہتے عوام پر اسرائیل کی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے عالمی طاقتوں بالخصوص مسلم ممالک سے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے لیے مؤثر کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا،اسی دوران میئر کراچی نے عجلت میں 13قراردادیں پیش کراکر ان کی منظوری لے لی، اجلاس کے دوران محکمہ کلچر اینڈ اسپورٹس کے ماتحت کراچی میٹروپولیٹن میوزیم کے قیام کی بھی منظوری دی گئی جہاں بلدیہ عظمیٰ کراچی کی گزشتہ 70 سال سے اب تک کے تاریخی حوالوں کو عوام کی آگاہی کے لیے محفوظ کیا جائے گا، ایک اور قرارداد کے تحت سٹی کونسل نے بلدیہ عظمیٰ کراچی میں انفورسمنٹ اینڈ امپلی مینٹیشن ڈپارٹمنٹ کے قیام اور اس کے شیڈول آف اسٹیبلشمنٹ کی منظوری دی تاکہ کراچی کی بہتر، محفوظ اور حفظان صحت کی حالت کو برقرار رکھنے اور حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے آمدنی کے اضافے کے لئے اس پر عملدرآمد کیا جاسکے، نئے قائم شدہ محکمے میں ڈائریکٹر (چیف انسپکٹر) اور ایڈیشنل ڈائریکٹر کی ایک ایک آسامی سمیت دیگر ملازمین شامل ہیں، مختلف محکموں سے یہ آسامیاں نئے محکمے میں منتقل کی گئی ہیں، اجلاس میں کثرت رائے سے منظور کی گئی دیگر قراردادوں میں سٹی کونسل نے گلستان جوہر میں جوہر چورنگی سے حبیب یونیورسٹی تک انڈر پاس کا نام شہدا فلسطین سے منسوب کرنے کی منظوری، بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کونسل کی 35 کمیٹیوں اور ان کی اراکین کی تعداد کے تعین، باغ جناح (سابق الہ دین پارک) اور اس سے متصل 16 ایکڑ اراضی ٹرانس کراچی (بی آر ٹی) ریڈ لائن پروجیکٹ کے بس ڈپو کے لیے صوبائی کابینہ کی سمری کی روشنی میں استعمال کرنے کی اجازت، بی آر ٹی کے تحت صفورا چورنگی سے ایم اے جناح روڈ تک ریڈ لائن منصوبہ اور ایم اے جناح روڈ سے گرین لائن توسیعی منصوبے کے ترقیاتی کام نہ ہونے کی وجہ سے عوامی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی حکومت سے فوری اقدامات عمل میں لانے کی سفارش، سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 ء (ترمیم شدہ 2023ء) کے تحت محکمہ اینٹی انکروچمنٹ بلدیہ عظمیٰ کراچی کو کے ایم سی کے دائرہ اختیار میں نصب تمام بی ٹی ایس (موبائل فون ٹاورز) پر سالانہ لیوی ، ٹیکس عاید کرنے، محکمہ کچی آبادی بلدیہ عظمیٰ کراچی اور بلدیہ عظمیٰ کراچی میں لیڈر آف دی ہاؤس اور لیڈر آف دی اپوزیشن کے لیے ایمپریسٹ اکاؤنٹ کی رقم میں اضافہ، عباسی شہید اسپتال بلدیہ عظمیٰ کراچی میں (یوزر چارجز) سے حاصل ہونے والے 100 فیصد چارجز عباسی شہید اسپتال کو چلانے کے لیے خرچ کرنے اور شہر میں گیس کی لوڈشیڈنگ فوری ختم کرنے کی سفارش پر مبنی قراردادوں کی منظوری شامل تھی۔