مزید خبریں

کراچی میں آتشزدگی کے 10 بڑے واقعات ہوچکے ہیں

کراچی ( رپورٹ \محمد علی فاروق ) شہر قائد میں آتشزدگی کے 10 بڑے واقعات ہوچکے ہیں جن میں سیکڑوں قیمتی انسانی جانوں کے علاوہ اربوں روپے مالیت کا نقصان بھی ہوا۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روزعائشہ منزل واقعہ سے قبل کراچی میں آ گ لگنے کا بڑا واقعہ25 نومبر کو گلستان جوہر آرجے شاپنگ مال میں آگ بھڑک اٹھی تھی جس کے نتیجے میں 11 افراد جاں بحق اور 35 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ آر جے مال میں فائر سیفٹی/فائٹنگ آلات اور ایمرجنسی راستوں سمیت عوام کے تحفظ کے حوالے سے کسی قسم کا نظام موجود نہیں تھا۔سال 2006ء میں کراچی میں آتشزدگی کے مختلف واقعات پیش آئے جن میں متعدد افراد جھلس کر ہلاک ہوگئے۔پندرہ جنوری 2007ء کو سائٹ ایریا میں واقع کپڑے کی ایک فیکٹری میں آگ لگ گئی جس سے فیکٹری کی عمارت منہدم ہوگئی اور ریسکیو کے 5 اہلکار وں سمیت کئی افراد لقمہ ا جل بن گئے ۔ اٹھارہ فروری 2007ء کوپاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کی عمارت میں پیش آیا۔واقعے میں بڑے پیمانے پرآتشزدگی ہوئی جس پر19 گھنٹے بعد قابو پایا گیا۔ گیارہویں سے لیکر چودہویں منزل تک آگ ہی آگ تھی جس کے سبب عمارت میں موجود ہر چیز جل کر راکھ ہوگئی۔2007ء مانیس اگست کو پی این ایس سی کی عمارت میں ایک بار پھر آگ لگ گئی جس سے عمارت کی چوتھی سے دسویں منزل تک میں موجود تمام ریکارڈ جل کر خاکستر ہوگیا۔ تئیس جنوری 2008ء کو سائٹ ایریا میں پینٹ بنانے والی ایک فیکٹری میں کیمیکل کے باعث آگ لگ گئی جس سے سات افراد جھلس کر زخمی ہوگئے۔ آگ بجھانے کیلئے فضائیہ کے ہیلی کاپٹرز کی مد د بھی طلب کی گئی۔ بیس مارچ 2008ء کو بورڈ آف ریونیو کی قدیم عمارت میں پیش آیاجس سے اہم سرکاری اور نجی ریکارڈ جل کر راکھ کا ڈھیر بن گیا۔نوجنوری 2009ء کو نارتھ کراچی کے سیکٹر فائیو ایل میں واقع خالی پلاٹ میں قائم جھگیوں میں پراسرار طور پرآگ لگ گئی جس میں بائیس بچوں سمیت 40 افراد ہلاک ہوگئے۔سال 2009ء میں ہی شہر میں آتشزدگی کے متعدد واقعات پیش آئے جن میں 52افراد زندہ جل گئے۔گیارہ دسمبر 2011ء کو گلشن اقبال میں اچانک آگ لگنے سے 50 سے زائد جھگیاں جل گئیں تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پانچ جنوری میں کورنگی انڈسٹریل ایریا میں آتشزدگی سے کپڑے کا گودام جل کر خاکستر ہوگیا۔ اسی سال اگست کے مہینے میں ایک کیمیکل فیکٹری میں آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا، آگ کی شدت سے فیکٹری کی چھت گر گئی، لاکھوں روپے مالیت کا کیمیکل جل گیا لیکن خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ 11 ستمبر 2012 کو بلدیہ ٹاؤن میں واقع فیکٹری ‘علی انٹر پرائز گارمنٹس’ میں آتش زنی کا واقعہ پیش آیا ۔ اس واقعے میں 264 افراد زندہ جل کر ہلاک ہوئے تھے جب کہ 50 زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔کراچی کی مصروف ترین شارع فیصل پر مہدی ٹاور میں آگ لگ گئی۔ 12مارچ 2023ء شارعِ فیصل جیل چورنگی چیزاپ شاپنگ سینٹر16 منزلہ عمارت میں آگ گئی کروڑوں روپے کا سامان جل کر خاکستر ہوگیا ۔ء 6-11-2023 شار ع فیصل شاپنگ مال میں لگی ۔وقت آگیا ہے کہ کراچی، سمیت دیگر شہروں میں ایک شفاف شہری بلدیاتی، مقامی اور صوبائی انتظامیہ کا نظام فعال کیا جائے، جمہوری بصیرت، عمل کی طاقت اور امنگ ہی ہمیں تباہی سے بچا سکتی ہے۔ ضروری ہے کہ تمام ضلعی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹیاں، بلڈنگ کوڈ آف پاکستان کے تحت رہائشی و کمرشل عمارتوں میں فائر فائٹنگ سسٹم کی تنصیب کو یقینی بنائیں۔موجودہ صورتحال میں کمرشل و رہائشی عمارتوں کی جانچ پڑتال کرنے اور اس سے حاصل شدہ نتائج کی روشنی میں منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔شفافیت اور عملی کارکردگی کو وجود میں لانے کے لیے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں بڑے پیمانے پر تبدیلی جب کہ دوسری جانب سیمنٹ، ریت، اسٹیل، اینٹوں جیسے تعمیراتی سامان کے معیار کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ان پے درپے واقعات کے بعد کراچی میں تعمیراتی ضوابط کے عملا اور بلا تخصیص نفاذ کے ساتھ ساتھ تعمیراتی بے قاعدگیوں میں ملوث اداروں کا کڑا احتساب ناگزیر ہے۔