مزید خبریں

حماس، اسرائیل معاہدے سے فلسطینیوں کو امداد مل سکے گی ، معاشی و طبی مسائل حل ہونگے

کراچی (رپورٹ :قاضی جاوید)مقامی چینل کے صحافی طارق ابوالحسن نے جسارت کے سوال’’حما س اسرائیل معاہدہ سے فلسطینیوں کو کیا حاصل ہو گا ‘‘؟ کے جواب کہا ہے کہ یہ حماس اور فلسطینیوں کی بہت بڑ ی کامیابی اور اسرائیل اور اس کی مددگار حکومتوں کے لیے گھٹنے ٹیکنے کے سوا اور کچھ بھی نہیں ۔ امریکا،اسرائیل اور پورا مغرب 7اکتوبر کے بعد اسرائیل کی مد کو پہنچ گیا تھا اور سب کی ایک ہی آواز تھی فلسطینیوں کو ختم اور حماس کو ملیا میٹ کر دیں گے ۔ چار دن کے جنگ میں وقفے سے فلسطینیوں کو معاشی مسائل کو حل کر نے میں مدد ملے گی ۔ادویات کی بہت بڑی کھیپ مصر کے باڈر پر موجود ہیں اور دنیا کے مختلف ممالک سے فیلٹ اسپتال بھی غزہ کے اند جائیں گئے۔جس سے فلسطینیوں کا علاج ہوسکے گا ۔ اس معاہدے کے بعد خوراک اور دیگر اشیا بھی فلسطینیوں کو مل سکے گی ۔ اسرائیل اور مغرب نے طاقت کے زور پر فلسطینیوں کو مٹانے اور حماس کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا اور ایک ہی لفظ ان کے منہ پر تھا طاقت سے یرغمالیوںچھڑائیں گئے لیکن ان یہ خواب اس معاہدے بعد چکنا رچور ہوچکا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں کہا کہ پورے عالم اسلام اور خاص طور پر مسلمانوں کو اسرائیل کو معاشی ضرب لگانے کی ضرورت ہے۔اس سے فلطینیوں اور پورے عالم ِاسلام کو فائدہ ہو گا۔ یرو شلم میں فرانس نژاد پاکستانی صحافی یو نس خان نے جسارت کے سوال’’حما س اسرائیل معاہدہ سے فلسطینیوں کو کیا حاصل ہو گا‘‘ ؟ کے سوال کے جواب میں بتایا کہ پورے اسرائیل میں 7اکتوبر کے بعد سے یہ تاثر پایاجاتا ہے کہ فلسطینی کمزور ہیں اور ان بڑی آسانی سے ختم کیا جاسکتا ہے ۔ لیکن اب ایک ماہ15دن بعد فلسطینیوں کے بارے میں یہ تاثر یکسر ختم ہو گیا اور فلسطینی اور حماس کو اسرائیل میں ایک طاقت کے طور پر تسیم کیا جارہا ہے اور اسی لیے یہ معاہد کسی دو حکومتوں کے نہیں اسرئیل اور حماس کے درمیان ہو ا ہے۔ اسرائیلی فوج کسی نہ کسی طرح فلسطینیوں کو مار کر اور ان پر کا رپٹ بمباری کر کے حماس کو اس بات پر مجبور کرے گی وہ یرغمالیوں اسرائیل کے حوالے کر دیں ۔ اسی وجہ سے اسرائیل اور اس کے اتحادیوں نے بے دردی سے فلسطینیوں کا قتل عام کیا اور اس میں بہت بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے ہلاک کر دی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل میں یہودی فوجیوں کی ہلاکت اور اسرائیل حکومت کے نقصان کے بارے میں بہت کم اور یرغمالیوں کی رہائی کے بارے میں زیادہ سوال اُٹھایا جارہا ہے ۔ 7اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد یرغمالیوں کے رشتے داروں نے نیتن یا ہوسے نہیں بائیڈن سے رابطہ کر کر کے ان سے مدد طلب کی جس کی وجہ سے اسرائیل کی مدد کے امریکا نے فوری بحری بیڑہ بھیج دیا۔ ماہرمشرق وسطیٰ ڈاکٹر شاہد مسعود نے جسارت کے سوال’’ ـحما س اسرائیل معاہدہ سے فلسطینیوں کو کیا حاصل ہو گا‘‘ ؟ کے جواب کہا کہ اس معاہدے پر عملدرآمد2 2نومبر2023ء کو شروع ہو جاناتھا اور اس کا سب سے بڑافا ئدہ فلسطینیوں کو یہ ہو ناہے ان کو بہت بڑی تعدا دمیں امدادی سامان ملے گا ۔مصری باڈرپر دنیا بھر سے فلسطینیوں کے لیے ساری دنیا سے آیا ہوا سامان موجود ہے۔ اس سامان میں ادویات کے بہت بڑی کھیپ ہے جس کی فلسطینیوں کو فوری ضرورت ہے ۔اس کے ساتھ ہی کھانے پینے کی اشیاء بھی فلسطین میں پہنچے گی اور عوام کو اس سے بڑا فائدہ ہو گا ۔معاہدے میں ایک دن کی تاخیر کی وجہ یہ تھی کہ اس معاہدے میں حزب اللہ کو بھی شامل کیا گیا اور یہ بھی طے ہو ا ہے جنگ بندی پر عملدرآمد فلسطین اور لبنان دونوں کے لیے ہو گی ۔اس سلسلے میں بھی بتاتا چلوں کہ اس معاہدے کی اسرائیلی کابینہ کی منظوری کے لیے ہو نے والے اجلاس 14گھنٹے تک چلا یا گیا اور وہاں سب سے بڑا مسئلہ یہی تھا چار دنوں کے دوران حماس از سرِ نو اسرائیل سے جنگ بندی کی تیا ری کر لے گی۔اسرائیلی کابینہ میں یہ زیرِ بحث آیا اس دوران فضاء امدادی سامان کی اسکرینگ کی جائے لیکن حماس نے کے کمانڈروں نے اسرائیل کو صاف طور سے بتا دیا ہے کہ جنگ بندی کے دوران غزہ کو نو فلائی زون قرار دیا جائے گا ۔ اس معاہدے کی ضمانت بائیڈن بلنکن ،قطر اور گواہوں مین چین سمیت دیگر ممالک بھی شامل ہوں گئے ۔ سوال کے جواب میں انھوں نے کہا اکتوبر 7سے 23نومبر کے دوران اسرائیل امریکا فرانس ،کنیڈا کی افواج یرغمال افراد کو تلاش کر تے رہے لیکن اس نتیجہ 1000ضرب00= 00 کے سوا کچھ نہیں نکلا۔ اسرائیل کو اس جنگ میں فلطینیوں کو جان سے مارنے اور شکست و ذلت کے سوا کچھ حاصل نہ ہو سکا ۔