مزید خبریں

آئی ایم ایف کی شرائط پر بجلی‘گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے معاشی ترقی معدوم ہورہی ہے

کراچی (رپورٹ :قاضی جاوید)آئی ایم ایف کی شرائط پر بجلی‘گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے معاشی ترقی معدوم ہورہی ہے‘معاشی ترقی کے لیے عالمی مالیاتی ادارے کی بے رحم شرائط سے جان چھڑانی ہوگی‘آئی ایم ایف معاہدے کو درست انداز سے نافذ کیا جائے تو ضرور معاشی ترقی ہو گی‘آئی ایم ایف معاہدہ نگراں حکومت کی بڑی کامیابی ہے‘ زیادہ تر اہداف حاصل کر لیے۔ ان خیالات کا اظہارصوبائی وزیر برائے صنعت و تجارت، ریونیو یونس محمد ڈھاگا، ایف پی سی سی آئی کے صدر عرفان اقبال شیخ، سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین، تاجر رہنما اور اسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ اور ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر سلمان چاؤلہ نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ’’کیا آئی ایم ایف، پاکستان معاہدہ معاشی ترقی کا ضامن ہے؟‘‘ یونس محمد ڈھاگا نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے کو درست انداز سے نافذ کیا جائے تو ملک میں ضرور معاشی استحکام اور ترقی ہو گی‘ یہ سب کچھ اسی صورت میں ممکن ہے جب ملک میں تجارتی اور صنعتی سرگرمیوں اور بر آمدات میں اضافہ کیا جائے‘ اس کے برعکس حکومت پاکستان کے اخراجات مجموعی آمدن سے کہیں زیادہ ہونے کے سبب موجودہ مالی سال میں بھی خسارہ ہدف کے مقابلے میں1137 ارب روپے زیادہ ہونے کا خدشہ ہے‘ آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں مجموعی مالی خسارہ 8 ہزار ارب روپے سے بھی تجاوز کرنے کی پیش گوئی کر دی ہے جبکہ مجموعی قرضوں کی شرح بھی 60 فیصد کی قانونی حد کے مقابلے میں اس سال بھی 72 فیصد سے زیادہ ہو رہی ہے۔ آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق حکومت نے مالی خسارے کا ہدف 6905 ارب روپے مقرر کر رکھا ہے تاہم آمدن سے زیادہ اخراجات کے باعث اس سال پاکستان کا مالی خسارہ ہدف سے 1137 ارب سے زیادہ ہونے کا تخمینہ ہے۔ اخراجات مجموعی آمدن کے مقابلے تقریباً دوگنے ہونے کا امکان ہے۔خسارہ جی ڈی پی کے6.5 فیصد کے بجائے7.6 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، اس سال پرائمری سرپلس 0.4 فیصد ہدف کے مطابق 421 ارب رہنے کا امکان ہے۔ مجموعی محاصل 12.5 فیصد، مجموعی اخراجات جی ڈی پی کا 20.1 فیصد رہیں گے۔ اس طرح کی صورتحال ملک کو مزید معاشی بدحالی کا شکار کر دے گی۔ عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کے کامیاب معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں، اس سے ترقی ہونے کا امکان ہے۔ اسی لیے تاجر برادری تمام تر مشکلات اور کاروبار کرنے کی ناقابل برداشت لاگت کے باوجود حکومتی محصولات کے ہدف کو عبور کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ کھڑی رہی لیکن بجلی، گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کئی گنا اضافے کے نتیجے میںکاروباری اداروں نے بے پناہ نقصانات برداشت کیے ہیں اور اس سے معاشی ترقی غربت اور بے روزگاری میں اضافہ کا خدشہ ہے‘ پاکستان کو آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے ایک ٹھوس، عملی اور کاروبار دوست پلان دینا چاہیے تاکہ آئی ایم ایف کی غیر ضروری اور بے رحم شرائط سے جان چھڑائی جا سکے جو کاروباری اور معاشی ترقی کے تمام امکانات کو ختم کر دیتی ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ معاہدہ میں سخت فیصلے ملک کو بچانے کے لیے ضروری تھے جس سے مستقبل میں معاشی ترقی کے امکانات ہیں‘ پاکستانی معیشت کی حالت اب بہتر ہو رہی ہے‘ آئی ایم ایف سے معاہدہ نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر اور نگراں حکومت کی بڑی کامیابی ہے‘ مگر اسے کم ازکم 2 سال تک آئی ایم ایف کی نگرانی میں رہنے کی ضرورت ہے تاکہ سرمایہ پانی کی طرح بہانے کا سلسلہ رکا رہے‘ موجودہ پروگرام کو آئی ایم ایف کی پیشہ ورانہ سفارشات کے مطابق پورا کیا جائے اور نئے پروگرام کے لیے تیاری شروع کی جائیں‘ آئی ایم ایف اپنے بورڈ کی منظوری کے بعد جلد ہی پاکستان کو 700 ملین ڈالر ادا کر دے گا جس سے روپے کی قدر بہتر اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوگا جبکہ دیگر 3 عالمی ادارے بھی جلد ہی پاکستان کو950 ملین ڈالر ادا کر دیںگے۔ ان میں ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور ایشیائی انفرا اسٹرکچر بینک شامل ہیں جو قرض کی ادائیگی کے لیے آئی ایم ایف کے فیصلے کے منتظر تھے۔ اس کے علاوہ ساڑھے3 ارب ڈالر کے کمرشل قرضے بھی لیے جا رہے ہیں جس سے ملک کی مالی صورتحال بہتر ہوجائے گی۔شاہد رشید بٹ نے کہا کہ آئی ایم ایف جائزہ مشن کی کامیابی اور ایگریمنٹ پر حکومت مبارکباد کی مستحق ہے اس سے ملک میں معاشی تر قی کا امکان ہے‘ حکومت نے کڑی تنقید کے باوجود سستی شہرت کا راستہ اختیار نہیں کیا بلکہ سخت فیصلے کیے جو ملک کو بچانے کے لیے ضروری تھے‘ 2 ہفتے تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد معاہدے کے نتیجے میں پاکستان کو دسمبر میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے منظوری کے بعد700 ملین ڈالر مل جائیں گے جس سے روپے کی قدر مستحکم ہو گی اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا‘ آئی ایم ایف کی جانب سے3 ارب ڈالر کے قلیل المدتی قرضے کی دوسری قسط ملنے سے پاکستان کی کل وصولی 1.9 ارب ڈالرہو جائے گی۔ سلمان چاؤلہ نے کہا کہ معاشی ترقی بہت قریب ہے، پاکستان نے آئی ایم ایف کے زیادہ تر اہداف حاصل کر لیے ہیں تاہم ایکسچینج ریٹ اور دیگر معاملات حل طلب ہیں‘ آئی ایم ایف نے یہ بھی کہا ہے کہ عالمی صورتحال کے تناظر میں اشیائے خوردونوش وغیرہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے جبکہ قرضے لینے میں بھی مشکل پیش آسکتی ہے، اس لیے پاکستان کو چاہیے کہ اپنی اقتصادی بنیادوں کو مستحکم کرنے کے لیے اقدامات کرے۔ آئی ایم ایف کے مطابق وفاقی بجٹ پر عملدرآمد سے پالیسی میں تسلسل آیا ہے‘ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بروقت ایڈجسٹمنٹ کی گئی اور ایکسچینج مارکیٹ پر دباؤ کم ہو رہا ہے‘ پاکستان نے سرمایہ کاری کے ذریعے ملازمتوں کے موقع پیدا کرنے اور سماجی مدد کے پروگرام بہتر کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے اور یہ کہ آنے والے مہنیوں میں مہنگائی کم ہو جائے گی۔