مزید خبریں

حُسن کردار کی اہمیت

اسلام نے معاشرے کی صلاح وفلاح اور آخرت کی کامیابی وکامرانی کے لیے سیرت وکردار کے حُسن کو بڑی اہمیت دی ہے۔ اسلام برائیوں سے روکتا اور اچھائیوں کا حکم دیتا ہے اور یہی سیرت وکردار کا حسن اور پاکیزگی ہے کہ آدمی اچھے کام کرے اور بُرے کاموں سے رک جائے۔ حضو ر اکرمؐ کی پوری زندگی سیرت وکردار کے حسن اور خوب صورتی سے عبارت اور مزین تھی۔

آپ کی نبوت سے پہلے کی زندگی ہو یا نبوت کے بعد کی زندگی، مکی زندگی ہو یا مدنی زندگی، انفرادی زندگی ہو یا اجتماعی زندگی ہر ایک میں سیرت کی پاکیزگی اور کردار کا حسن نمایاں نظر آتا ہے، چنانچہ جب آپ پر سب سے پہلی وحی نازل ہوئی اور آپ ام المؤمنین سیدہ خدیجۃ الکبریؓ کے پاس تشریف لائے تو انہوں نے آپ کو تسلی دیتے ہوئے آپ کے حسن کردار کا تذکرہ کیا اور فرمایا کہ:
’’اللہ تعالیٰ آپ کو ہرگز رسوا نہیں کر ے گا، آپ صلہ رحمی کرتے ہیں، کم زوروں اور ضعیفوں کا بوجھ اٹھاتے ہیں، محتاجوں کو مال کما کر دیتے ہیں، مہمان نوازی کرتے ہیں،

مصیبت اور آفت زدہ لوگوں کی مدد ومعاونت کرتے ہیں‘‘۔ ان سب اوصاف وصفات کے آپ نبوت سے پہلے حامل تھے اور آپ کے جانی دشمن بھی آپ کی امانت، دیانت، صداقت اور شرافت کے قائل تھے۔ مخالفت اور دشمنی کے باوجود انہوں نے آپ کے پاکیزہ اور اجلے دامن کی طرف انگلی اٹھانے کی جرأت نہیں کی بلکہ آپ کے شرف وکمال کی گواہی دی ہے۔

ابوسفیان اسلام لانے سے قبل ایک مرتبہ شام گئے اور ہر قل نے آپؐ کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے ان سے سوالات کیے، ہرقل نے پوچھا کہ نبوت والی بات سے پہلے تم ان کو جھوٹ سے متہم کرتے تھے؟ ابوسفیان نے کہا، نہیں۔ ایک سوال یہ کیا کہ کیا وہ عہد شکنی کرتے ہیں؟ ابوسفیان نے کہا، نہیں۔ ایک سوال یہ کیا کہ وہ تمہیں کس چیز کا حکم دیتے ہیں؟

ابوسفیان نے کہا کہ وہ کہتے ہیں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور تمہارے آباء واجداد جو کچھ کہتے تھے اس کو چھوڑدو اور وہ ہمیں نماز، راست گوئی، پاک دامنی اور صلہ رحمی کا حکم کرتے ہیں۔ یہ ابوسفیان کا بیان ہے جو اسلام لانے سے پہلے آپ کے جانی دشمن تھے اور وہ ہرقل کے پوچھنے پر آپ کے حسن کردار اور پاکیزہ سیرت کی شہادت وگواہی دے رہے ہیں۔

اسی طرح صحابہ کرامؓ بھی عمدہ واعلی اخلاق وصفات کے مالک اور حسین وپاکیزہ کردار کے حامل تھے۔ انہوں نے اللہ کے رسولؐ کے نقش قدم پر چلنے اور اپنے آپ کو آپؐ کی سیرت وکردار کے مطابق ڈھالنے کی پوری پوری کوشش کی ہے۔ آپؐ کی تعلیم وتربیت بھی یہی تھی کہ انسان اپنے آپ کو عمدہ کردار کا مالک بنائے، اچھے اور نیک کاموں کو اختیار کرے اور بُرے کاموں سے رک جائے۔

ایک روایت میں آتا ہے کہ آپؐ نے فرمایا: چار چیزیں ایسی ہیں کہ اگر وہ تم میں پائی جائیں تو دنیا کے فوت ہونے اور نہ ہونے کا تمہیں غم نہیں ہونا چاہیے، ایک: امانت کی حفاظت کرنا، دوسری: سچی بات کہنا، تیسری: اخلاق کا اچھا ہونا اور چوتھی: کھانے میں احتیاط وپرہیز اختیار کرنا۔ (شعب الایمان للبیہقی)
اللہ تعالیٰ ہمیں نیک کردار کا حامل بنائے اور رسول اللہؐ کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔