مزید خبریں

انتخابات کی تاریخ کے اعلان سے غیر قینی سیاسی صورتحال کو ختم کرنے میں مدد ملے گی

کراچی (رپورٹ :قاضی جاوید) انتخابات کی تاریخ کے اعلان سے غیر یقینی سیاسی صورتحال کو ختم کرنے میں مدد ملے گی ‘الیکشن کمیشن شفاف انتخابات یقینی بنائے، کسی پارٹی کوچھوٹ دینے سے تنازع پیدا ہوگا، نگراں حکومت کی مدت کو طول دینے جیسی افواہوں کا خاتمہ ہوا‘ نئی مردم شماری کے بعد الیکشن کمیشن نے آئین و قانون کے تحت حلقہ بندیاں کیں۔ان خیالات کا اظہارپی ٹی آئی کے سابق رہنما افضل ندیم چن، مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر احسن اقبال، پی پی پی کے رہنما فیصل کریم کنڈی اورتحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان سے کیا ملک میں بدگمانی اور غیر یقینی سیاسی صورتحال کا خاتمہ ہو جائے گا؟‘‘ افضل ندیم چن نے کہا کہ پاکستان میں 9 اگست 2023ء کو قومی اسمبلی اور اس کے بعد سندھ اور بلوچستان کی صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہوئیں تو سب کو یقین تھا کہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان جلد ہوجائے گا لیکن ایسا نہیں، اب یہ اعلان ہو گیا ہے‘ اس الیکشن کی خاص بات یہ ہے کہ الیکشن سے قبل ہی اس کے نتائج سامنے رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے‘ اس بات میں کوئی دوسری رائے نہیں ہے کہ نواز شریف کو ڈیل کے نتیجے میں پاکستان آنے کی اجازت دی گئی اور اسی وجہ سے ڈھیل بھی نظر آرہی ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ الیکشن کمیشن کا اعلان سیاسی جماعتوں کے لیے امید کی کرن ہے؟ کسی پارٹی کوچھوٹ اور ڈھیل شفاف الیکشن کو متنازع بنا دے گی۔ احسن اقبال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا انتخابات کی تاریخ دینے کا اعلان نہایت خوش آئند ہے کیونکہ اس سے بعض حلقے جو ملک میں بدگمانی اور غیر یقینی پھیلا رہے تھے، اسے ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ 2018ء میں تمام سیاسی جماعتوں نے فیصلہ کیا تھا کہ اگلا الیکشن نئی مردم شماری پر ہو گا لیکن تحریک انصاف کی حکومت نے 2022ء تک مردم شماری کروانے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا‘ پی ٹی آئی کو بھی الیکشن میں اپنی قسمت آزمانے کا پورا موقع مل رہا ہے ‘ جب اپریل 2022ء میں ہماری حکومت آئی تو ہم نے مردم شماری کا عمل شروع کیا جس کے بعد نئی مردم شماری اگست 2023ء میں نوٹیفائی ہوئی تو الیکشن کمیشن نے آئین و قانون کے تحت حلقہ بندیاں کیں‘ اگر ایسا نہ کرتا تو ون مین ون ووٹ کا اصول پامال ہوتا‘ کچھ اضلاع کی نمائندگی زیادہ ہوتی اور کچھ کی کم ہوجاتی ہے۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو شفاف الیکشن کرانے ہوں گے‘ اسی صورت ملک میں بد گمانی اور غیر یقینی سیاسی صورتحال ختم ہو سکتی ہے۔ الیکشن کمیشن کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ’الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کے کام کا جائزہ لیا اور فیصلہ کیا کہ حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست27 ستمبر 2023ء کو شائع کر دی جائے گی‘۔ اس فہرست کو بھی دیکھنا ہو گا۔ ابھی ابتدائی حلقہ بندیوں پر اعتراضات و تجاویز کی سماعت کے بعد حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست 30 نومبر کو شائع کی جائے گی‘ الیکشن کی تاریخ کے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے تبصروں اور بحث کا سلسلہ شروع ہو گیا اور یوں الیکشن ہونے، نہ ہونے اور کب ہونے جیسے کئی ماہ سے گردش کرتے سوالات کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ علی محمد خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اعلان کے ساتھ جہاں نگراں حکومت کی مدت کو غیر معمولی طول دینے جیسی افواہوں کا خاتمہ ہوا‘ وہیں یہ بحث چھڑ گئی کہ آیا الیکشن کمیشن کا یہ اعلان آئین سے مطابقت بھی رکھتا ہے کہ نہیں لیکن یہ خدشات اب بھی موجود ہیں تحریک انصاف کو کن شرائط پر انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی جائے گی ۔ سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی عدالت میں الیکشن کمیشن نے یقین دہانی کروائی تھی کہ انہیں انتخابات کروانے کے لیے 4 ماہ کا وقت درکار ہے تاکہ انتخابات کی تیاری کی جا سکے۔ تو دوسری طرف الیکشن کمیشن توہین عدالت کا مرتکب بھی ہوا ہے۔ آئین میں صدر کے اختیارات بھی واضح ہیں جس کے لیے آرٹیکل 90 اور 91 دیکھا جا سکتا ہے جس کی انہوں (الیکشن کمیشن) نے بری طرح نفی کی ہے۔