مزید خبریں

پاکستان کو افغانستان کی ضرورت پڑ سکتی ہے ، پروفیسر ابراہیم

کراچی ( رپورٹ \محمد علی فاروق )تارکین وطن کی واپسی کے حوالے سے پاک افغان تعلقات پر انتہائی برے اثرات مرتب ہوں گے، آج پاکستان افغانوں کی ضرورت ہے لیکن وہ وقت جلد آنے والا ہے کہ افغانستان پاکستان کی ضرورت بن چکا ہوگا ۔ان خیالات کا اظہارامیر جماعت اسلامی صوبہ خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے جسارت سے خصوصی گفتگو کر تے ہوئے کیا ، انہوں نے کہا کہ تارکین وطن کی واپسی کے حوالے سے پاک افغان تعلقات پر برے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ افغانستان میں حکومتی تبدیلی اور سیاسی انتشارات نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو اثرانداز کیا ہے۔ تارکین وطن کی واپسی کے حوالے سے کئی مسائل پیدا ہو رہے ہیں،اس وقت پاک افغان تعلقات انتہائی برے اثرات کے زد میں ہے کابل میں پاکستانی سفارت خانہ عضو معطل ہے پاک افغان بارڈر پر افغانوں کے ساتھ پاکستانی عملے کا رویہ نہایت ذلت آمیز ہے۔ پاکستان یکطرفہ کارروائی کرنے کے بجائے افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرے۔افغانستان ترقی کے راستے پر گامزن ہے جبکہ پاکستان تنزل اور انحطاط کا شکار ہے آج پاکستان افغانوں کی ضرورت ہے لیکن وہ وقت جلد آنے والا ہے کہ افغانستان ، پاکستان کی ضرورت بن چکا ہوگا۔ واضح رہے کہ پاکستان میں مقیم تارکین وطن نے افغانستان واپس جانے سے انکار کر دیا ہے بلکہ ان کا کہنا ہے کہ ’ ان کا جینا مرنا پاکستان میں ہے اور وہ ہرگز واپس نہیں جائیں گے’۔جبکہ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ پاکستان سے اپیل ہے کہ وہ غیر قانونی تارکینِ وطن سے متعلق اپنے فیصلے پر نظرِثانی کرے۔پاکستان میں افغان مہاجرین کے ساتھ سلوک ناقابلِ قبول ہے۔اْن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سیکیورٹی مسائل میں افغان مہاجرین کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ جب تک مہاجرین اپنی مرضی اور اطمینان سے پاکستان سے نہیں نکلتے ہیں اسوقت تک ، حکومتِ پاکستان کو برداشت سے کام لینا چاہیے۔ علاوہ ازیںنگراں وزیرِ داخلہ پاکستان سرفراز بگٹی نے کہا تھا کہ تارکینِ وطن کو پاکستان چھوڑنے کے لیے یکم نومبر تک کی مہلت کے بعد حکم کی خلاف ورزی کرنے والے غیر قانونی تارکینِ وطن کو گرفتار کر کے ملک بدر کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا جائے گا۔