مزید خبریں

پی آئی اے کی سیکڑوں پروازوں کی منسوخی تشویشناک ہے ، جاوید قصوری

لاہور (وقائع نگار خصوصی ) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ صرف دس دنوں میں پی آئی اے کی 300سے زائد پروازیں منسوخ ہونا تشویشناک ہے۔نا اہل، کرپٹ حکمرانوں اورانتظامیہ نے ادارے تباہی کے دھانے پر پہنچا دیے ہیں۔پی آئی اے میں 7ہزارافسران تنخواہوں اور دیگر مراعات کے نام پر ادارے کوبے دردی سے لو ٹ رہے ہیں۔ دنیا کی صف اول کی ائر لائنز میں ملازمین اور طیارے کا تناسب 200سے 220 ملازمین ہوتا ہے جبکہ پی آئی اے میں ملازمین اور طیارے کا تناسب 500 سے زیادہ ہے ۔ حکومت اپنی ناکامی چھپانے کے لیے اداروں کی نجکاری کرنا چاہتی ہے۔ اس سے لاکھوں افراد بے روز گار ہو جائیں گے۔ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز منصورہ میں مختلف عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ کے مطابق رواں سال اداروں کا کل خسارہ 500ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔اربوں روپے کے خسارے کا شکار ان اداروں میں پاکستان ریلوے، نیشنل ہائی وے اتھارٹی، پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن، پاکستان سٹیل مل اور بجلی بنانے والی کمپنیاں سرِفہرست ہیں، جنہیں فعال رکھنے کے لیے حکومت پاکستان کو ہر سال اربوں روپے قومی خزانے سے ادا کرنا پڑتے ہیں۔ایک طرف پاکستان اسٹیل ملز کا مجموعی قرضہ اور نقصان جولائی 2023ء میں 526 ارب روپے تھاجبکہ دوسری جانب اسٹیل مل 2015سے بند پڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان اداروں میں ہر دور حکومت میں سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں ہوئیں اور وقت کے ساتھ ان اداروں کا گورننس ماڈل بہتر نہیں کیا گیا۔ کسی ادارے میں کوئی احتساب اور جوابدہی کا عمل سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔ اداروں کی نجکاری کیے بغیر بھی اس کو بحال کیا جاسکتا ہے،اس کے لیے ضروری ہے کہ سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں کا سلسلہ ختم اور اہل اور قابل لوگوں کو ہی عہدوں پر تعینات کیا جائے۔ حکومت کواداروں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تنظیم نو کرنا ہوگی، پیشہ ورانہ انتظامیہ، تربیت یافتہ افرادی قوت کے ساتھ ساتھ تاجر برادری کا اعتماد بحال کرنے کی ضرورت بھی ہے تاکہ سرمایہ کار راغب ہو سکیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کے مختلف سیکٹرز میں 212 ایس او ایزکام کررہے ہیں جن میں سے 197ادارے نقصان میں چل رہے ہیں۔ 2016میں ان اداروں کے نقصانات ملکی جی ڈی پی کا 0.5 فیصد تھے جو 2021میں بڑھ کر جی ڈی پی کے 4 فیصد ہوچکے ہیں۔