مزید خبریں

اسرائیل نے قیامت ڈھادی، اسپتال پر بمباری، مزید ایک ہزار شہید

مقبوضہ بیت المقدس/بوگوتا/لندن/تہران/ نیویارک (آن لائن +صباح نیوز+اے پی پی مانیٹرنگ ڈیسک)اسرائیل نے غزہ پر قیامت ڈھادی۔ اسپتال پر بمباری میں1000فلسطینی شہید ہوگئے۔فلسطینی صدر محمود عباس نے3روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے۔ اس حملے سے چند گھنٹے قبل اسرائیل نے کہا تھاکہ سب زمینی کارروائی کو جنگ کا اگلا مرحلہ سمجھ رہے ہیں جب کہ اس بار سرپرائز ہوسکتا ہے۔صہیونی فضائی حملے میںڈاکٹر،عملہ، خواتین اور بچے نشانہ بنے۔اسپتال میں سیکڑوں زخمی اور بیمارموجود تھے۔ بڑی تعداد بے گھر افراد کی بھی تھی۔ دہشت گرد ریاست نے اس سے پہلے رفاہ میں امدادی سامان کے گودام پر بھی بمباری کی جس کے نتیجے میں80سے زائد فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔ صہیونی ریاست کی وحشیانہ بمباری سے شہدا کی تعداد ساڑھے 3ہزار سے زائد ہوگئی۔ 13 ہزار زخمی ہیں۔تباہ عمارتوں کے ملبے تلے اب بھی ہزاروں فلسطینی پھنسے ہیں۔ امدادی ٹیمیں ناکافی ثابت ہورہی ہیں۔ شہری ہاتھوں سے ملبہ کھود کر لاشوں اور زخمیوں کو نکال رہے ہیں۔غزہ کوخوراک، بجلی،پانی اورایندھن کی فراہمی بدستورمعطل ہے۔ ایندھن ختم ہونے سے اسپتال بند ہونے لگے، لاشیں رکھنے کی جگہ،زخمیوں کے علاج کے لیے دوائیاں نہیں۔زخمی فلسطینی سسک سسک کر موت کے منہ میں جانے لگے۔اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا ہے کہ غزہ کی صورتحال تیزی سے بگڑتی جا رہی ہے جب کہ وہاں دکانوں میں صرف 4، 5 دن کے کھانے کا ذخیرہ باقی رہ گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے زور دیا کہ اسے امداد اور طبی سامان کی فراہمی کے لیے غزہ تک فوری رسائی کی ضرورت ہے۔غزہ کی ناکہ بندی کے بعد مصر نے بھی رفاہ کراسنگ بارڈر بند کر رکھا ہے جس کی وجہ سے لاکھوں فلسطینی محصور ہوگئے ہیں اور ان تک انسانی ہمدردی کے تحت بھیجے جانا والا امدادی سامان بھی نہیں پہنچ پا رہا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دھمکی دی ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی امداد داخل نہیں ہونے دے گا۔ادھر پاکستان نے اسرائیل سے مطالبہ کیاہے کہ وہ وہ غزہ کی غیر قانونی اور غیرانسانی ناکہ بندی ختم کرے اور متاثرہ فلسطینی عوام کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد تک بلا رکاوٹ رسائی کی اجازت دے۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل نمائندہ عثمان اقبال جدون نے اقتصادی اور مالیاتی امور سے متعلق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی سیکنڈ کمیٹی میں بحث کے دوران کہا کہ فلسطینی عوام کو تحفظ اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فوری امداد کی ضرورت ہے اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی کو روکنے کی ضرورت ہے۔ کمیٹی میں فلسطینی مبصر سحر ناصر ابوشاویش سمیت دیگر 34مقررین نے غزہ میں اسرائیلی اقدامات کی مذمت کی اور خبردار کیا کہ اسرائیل کی بمباری سے مقبوضہ فلسطینی علاقے خاص طور پر غزہ کی پٹی میں تباہ کن، خوفناک اور ناقابل تصور صورتحال کا سامنا ہے۔علاوہ ازیں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری فوری روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے جرائم جاری رہے تو دنیا بھرکے مسلمانوں اور مزاحمتی قوتوں کو کوئی نہیں روک سکتا۔ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکام کو ان کے جرائم کے لیے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے، مقبوضہ فلسطین کی اسرائیلی سیٹلمنٹس میں شہری نہیں مسلح افراد مقیم ہیں۔ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبدالہیان نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کے جرائم پر خاموش تماشائی بنے نہیں رہ سکتے اس لیے مزاحمتی محاذ کا حملہ ممکن ہے اور ایران کا خود جنگ میں شریک ہونا بھی خارج از امکان نہیں۔کولمبیا نے اسرائیلی سفیر کوپاگل اور بے غیرت قرار دیتے ہوئے حکم دیا کہ وہ اپنے بیان پر معافی مانگیں اور فوری طور پر ہمارا ملک چھوڑ دیں۔کولمبیا کے صدر گستاو پیٹرو نے غزہ میں اسرائیلی حملوں کو دوسری جنگ عظیم میں نازیوں کے یہودیوں پر ظلم و ستم سے تشبیہ دی تھی۔کولمبیا کے صدر نے غزہ کو آشوٹز کا حراستی کیمپ اور ورارسا یہودی بستی سے تشبیہ دیتے ہوئے یہ بیان اس وقت جاری کیا تھا جب اسرائیلی وزیر دفاع نے غزہ کی ناکہ بندی کا اعلان کیا تھا۔صدر گستاو پیٹرو نے کہا تھا کہ یہی بات نازیوں نے بھی کہی تھی اور یہ نفرت آمیز بات ایک نئے ’’ہولوکاسٹ‘‘ کا باعث بنے گی۔ جس پر کولمبیا میں اسرائیلی سفیر نے صدر گستاو پیٹرو کے بارے میں جوابی بیان میں غیر سفارتی زبان استعمال کی تھی جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہوگئے۔کولمبیا کے وزیر خارجہ الوارو لیوا نے اسرائیلی سفیر کے اس بیان کو پاگل پن اور بے غیرتی قرار دیتے ہوئے حکم دیا ہے کہ اپنے بیان پر معافی مانگیں اور فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیں۔یاد رہے کہ آشوٹز کیمپ وہ تھا جسے دوسری جنگ عظیم کے دوران نازی چلایا کرتے تھے جب کہ وارسا بستی کو جرمن فوج نے یہودیوں کی بغاوت کے بعد تباہ کر دیا تھا۔ غزہ پر اسرائیلی حملے کے بعد پیدا ہونے والے انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے جہاں دنیا بھر سے فلسطینیوں کی نصرت کے اعلانات کیے جا رہے ہیں وہیں بھارت سے علیحدگی کی تحریک چلانے والی تنظیم ’’خالصتان‘‘ نے بھی 21 ہزار ڈالر کی مالیت کا امدادی سامان روانہ کردیا۔کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا کے گرونانک گردوارے کی جانب سے سکھ فار جسٹس (SFJ) نے اسرائیلی بمباری سے تباہ حال فلسطینیوں کے لیے امدادی سامان اقوام متحدہ کے ادارے کے حوالے کردیا۔سکھ فار جسٹس نے رواں ماہ کی 21 تاریخ کو ’’کینیڈا ٹو فلسطین، شٹ ڈاؤن انڈین ٹیرر ہاؤسز’’ منانے کا اعلان بھی کیا۔خیال رہے کہ یہ امدادی سامان 21 ہزار ڈالر کی مالیت کا ہے جسے امداد سکھ کمیونیٹی نے شہید ہردیپ سنگھ نجار کے نام پر جمع کی جو بھارت علیحدگی کی تنظیم خالصتان کے سرگرم رہنما تھے۔سکھ فار جسٹس نامی گروپ کے رہنما گروپتونت سنگھ پنون نے امدادی سامان کی روانگی کے موقع پر کہا کہ سکھوں اور فلسطینیوں کی تکلیف ایک جیسی ہے دونوں ناجائز قبضے کے زیر تسلط ہیں اور جبری نقل مکانی کو سہہ رہے ہیں۔سکھ فار جسٹس نے اقوام متحدہ کی جنرل کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں اور سکھوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرائے۔جاپان نے بھی فلسطینیوں کے لیے مالی امدادکا اعلان کیا ہے۔قبل ازیں سلامتی کونسل میں روس کی فلسطین اور اسرائیل کی جنگ بندی کی قرارداد 4 ووٹوں سے مسترد کردی گئی۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں روس نے مشرق وسطیٰ میں جاری تنازع کو بند کرنے کے لیے سیز فائر کی قرار داد پیش کی، روس 15 رکنی باڈی میں 9 ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہا۔قرار داد کے حق میں روس نے 5 ووٹ حاصل کیے جن میں چین، گیبون، موزمبیق، روس، اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں جبکہ فرانس، جاپان، برطانیہ، اور امریکا نے مخالفت میں ووٹ ڈالے۔روسی قرار داد پر سلامتی کونسل کے 6 اراکین نے ووٹ دینے سے انکار کیا جن میں البانیہ، برازیل، ایکواڈور، گھانا، مالٹا، اور سوئٹزر لینڈ شامل ہیں۔دوسری جانب جرمن حکومت کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ اظہار یکجہتی کے بعد ملک کے متعدد شہروں میں لوگوں نے اسرائیلی پرچم نذر آتش اور دیواروں پر یہود مخالف نعرے تحریر کر دیے۔مقامی میڈیا نے پولیس اور حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ جرمنی کے متعدد شہروں میں اسرائیلی پرچم گرائے گئے اور ان کو نذر آتش کر دیاگیا۔ جرمن ٹی وی چینل کے مطابق صرف نارتھ رائن۔ویسٹ فیلیا اور بیڈن، ورٹمبرگ ریاستوں کے12 شہروں میں اسرائیلی پرچم پر حملوں کے واقعات ریکارڈ کیے گئے۔مزید برآں اسپین نے عالمی طاقتوؓںپر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی نسل کشی روکے۔