مزید خبریں

حلقہ بندیوں کے بعدآئندہ سال جنوری میں انتخابات ہوجائیں گے

اسلام آباد ( رپورٹ :میاں منیر احمد)حلقہ بندیوں کے بعدآئندہ سال جنوری میں انتخابات ہوجائیںگے‘ آئین 90 دن میں انتخابات کرانے کا کہتا ہے، اِس سے آگے جانا غیرآئینی ہے‘ انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کیساتھ شیڈول جاری کیاجائے‘30 نومبرکو حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست شائع کی جائیگی۔ پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے ممبر نیاز اللہ نیازی، مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال ،پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ ، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما زاہد خان، تجزیہ کار ڈاکٹر فاروق عادل، سیاسی کارکن اشرف خان اور اسلام آباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹریز کے سابق سینئر نائب صدر عمران شبیر عباسی نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’کیا اگلے سال جنوری میں ملک میں عام انتخابات یقینی ہیں؟‘‘ نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ آئین 90 دن میں انتخابات کرانے کا کہتا ہے، اِس سے آگے جانا غیرآئینی ہے‘ انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار صدرِ مملکت کو ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کے لیے اگلے سال جنوری کے آخری ہفتے کا اعلان کر چکا ہے مجھے امید ہے کہ ملک میں حلقہ بندیوں کے بعد انتخابات ہوجائیں گے‘ اِس سے بے یقینی کی فضا کا خاتمہ ہو گا۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے جنوری کے آخری ہفتے کا کہا ہے، کوئی حتمی تاریخ نہیں دی تاہم میرے خیال میں اِس سے غیر یقینی کی کیفیت دور ہوگی اور چیزیں بہتری کی جانب جانے کا امکان ہے۔ زاہد خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو جنوری کے
آخری ہفتے کے بجائے نہ صرف تاریخ کا اعلان کرنا چاہیے تھا بلکہ الیکشن شیڈول بھی دینا چاہیے تھا۔ ڈاکٹر فاروق عادل نے کہا کہ ریاست اپنی پوری طاقت کے ساتھ الیکشن کمیشن کے پیچھے کھڑی ہو گی‘ ملک کو منتخب نمائندے چلائیں گے اور انتخابات کے انعقاد سے ملک میں معاشی ترقی و سیاسی استحکام میں اضافہ ہو گا۔ سیاسی کارکن اشرف خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست 27 ستمبر 2023ء کو جاری کردی اور اب اس پر عدلیہ میں اعتراضات داخل کرائے جائیں گے جس کے بعد 30 نومبرکو حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست شائع ہوجائے گی، الیکشن کمیشن کے مطابق حتمی فہرست کے 54 دن بعد یعنی جنوری کے آخری ہفتے میں کسی بھی دن عام انتخابات کروا دیے جائیں گے۔ سیاسی جماعتیں الیکشن کمیشن سے آئندہ عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کا مطالبہ کرتی رہی ہیں۔ 13ستمبر کو صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کو خط لکھا تھا‘ عام انتخابات کے انعقاد کے لیے 6 نومبر 2023ء کی تاریخ تجویز کی تھی‘ صدر نے عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے لیے مشاورت سے متعلق چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ کر ملاقات کی دعوت دی تھی ‘چیف الیکشن کمشنر نے جوابی خط میں ڈاکٹر عارف علوی کو بتایا تھا کہ صدر نے وزیراعظم کی سفارش پر قومی اسمبلی آئین کے آرٹیکل 58 (1) کے تحت 9 اگست کو تحلیل کی تھی تاہم الیکشن ایکٹ کی سیکشن 57 میں 26 جون کو ترمیم کر دی گئی ہے، اِس سے قبل صدر الیکشن کی تاریخ کے لیے کمیشن سے مشاورت کرتا تھا،اب اِس سیکشن میں ترمیم کے بعد الیکشن کمیشن کو عام انتخابات کے لیے تاریخ دینے کا اختیار ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت اور اُن کی آرا کی روشنی میں حلقہ بندی کے کام کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لیے اِس کے دورانیے کو کم کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ حلقہ بندی کی حتمی فہرست کی اشاعت اب30 نومبر 2023ء تک کر دی جائے گی۔ الیکشن کمیشن نے چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز کو مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں انہیں عام انتخابات کی تیاریاں شروع کرنے کا حکم دینے کے ساتھ ساتھ کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 220 کے تحت تمام ایگزیکٹوز الیکشن کمیشن کی معاونت کے پابند ہیں‘ چاروں چیف سیکرٹری صاحبان انتخابات کی تیاریوں کے لیے الیکشن کمیشن کی معاونت کریں اور متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو بھی ضلعی الیکشن کمیشن سے فوری رابطے کی ہدایات دیں۔ الیکشن کمیشن نے الیکشن ایکٹ 2017ء کے تحت ضابطہ اخلاق پر مشاورت کے لیے سیاسی جماعتوں کا اجلاس طلب کیا ہوا ہے ‘ضابطہ اخلاق کی ایک کاپی بھی سیاسی پارٹیوں کے سربراہان کو بھیج دی گئی ہے۔ اسلام آباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹریز کے سابق سینئر نائب صدر عمران شبیر عباسی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ڈیجیٹل مردم شماری 2023ء کے تحت ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نئی حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست جاری کی ہے، نئی حلقہ بندیوں کے بعد وزیراعظم کے انتخاب کے لیے نمبر گیم بھی تبدیل ہوگئے ہیں ۔