مزید خبریں

ہزار ارب کے قریب چوری اور لائن لاسز ہیں،سردارظفر حسین

 

فیصل آباد(وقائع نگار خصوصی)جماعت اسلامی کے صوبائی نائب امیرسردارظفرحسین خان ایڈووکیٹ نے آئی پی پیز معاہدوں کو مہنگی بجلی کی بنیادی وجہ قرار دیتے ہوئے ان کے فرانزک آڈٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی نے 1994ء میں آئی پی پیز معاہدے کر کے قوم پر ظلم کیا، ن لیگ کے ادوار میں مزید معاہدے ہوئے، پی ٹی آئی نے انھیں جاری رکھا،حکومت اب تک 88کمپنیوں کو 8ہزار ارب روپے سے زائد کی ادائیگیاں کر چکی ہے،طاقتور کمپنیوں اور ان سے معاہدوں کے ذمہ داران کو کسی نے نہیںپوچھا۔ چیف جسٹس کے پاس موقع ہے کہ وہ عوام کو انصاف دلائیں۔انہوں نے کہاکہ ان کمپنیوں کو اضافی بجلی پیدا کرنے پر بھی قوم کا خون نچوڑ کر رقم ادا کی جاتی ہے، دنیا میں ایسے معاہدے کہیں نہیں ہوئے، فراڈ معاہدے ختم کیے جائیں،ان معاہدوں کے ذمہ دار قومی مجرم ہیں، ان کابے لاگ احتساب کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ ہزار ارب کے قریب چوری اور لائن لاسز ہیں، بلوں میں 15اقسام کے 48فیصد ٹیکسز شامل کیے جاتے ہیں،اشرافیہ کو بجلی مفت فراہم کی جاتی ہے،اس طرح ایک عام آدمی پانچ چوروں کا بوجھ برداشت کرتا ہے۔بجلی کے بلوں میںجو 48فیصد ٹیکسز شامل ہیں، انھیں ختم کر کے صارفین سے اصل قیمت وصول کی جائے ۔ اب نئے میٹرز لگانے کی آڑ میں غریب صارف کو لوٹنے کی ایک اور سازش کی بنیاد رکھی جا رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ نگران حکومت نے بھی آتے ہی آئی ایم ایف کو خوش کرنے کا آغاز کر دیا، قومی اداروں کو فروخت کرنے کی باتیں کی جا رہی ہیں، حکومتوں کے نزدیک معیشت کی بہتری کا واحد حل قرضے ہیں، اب تک آئی ایم ایف سے 23 بار قرض لیا جا چکا، لیکن مسائل میں کمی کی بجائے اضافہ ہوا، مہنگائی اور بے روزگاری کا طوفان آیا، جس کے نتیجے میں آج غریب کا چولھا بجھ چکا ہے، ملک پوری دنیا میں تماشا بن گیا۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ دس سال میں پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم، پی پی پی اتحادی حکومت نے تباہی مچائی۔ اب نگران حکومت نے تباہی، بربادی اور عوام کے دکھ درد میں تیزتر اضافہ کردیا ہے۔