مزید خبریں

ـ13واں عالمی کپ کا میلہ آج بھارت میں سجے گا

کرکٹ کا13واں عالمی کپ بھارت کے 10 شہروں میں5 اکتوبر سے19 نومبر2023 تک کھیلا جائے گا۔ 10 ٹیمیں شرکت کررہی ہیں۔ پہلی 4 ٹیمیں سیمی فائنل کھیلنے کی حقدار بنیں گی۔ ٹیسٹ کا درجہ رکھنے والی زمبابوے، آئرلینڈ اورویسٹ انڈیز کی ٹیموں کو اس عالمی کپ میں جگہ نہیں ملی جبکے ٹیسٹ کا درجہ نہ رکھنے والی نیدر لینڈز کی ٹیم نے اس عالمی کپ میں کھیلنے تک رسائی حاصل کرلی۔بھارت میں چوتھی مرتبہ عالمی ون ڈے کپ کا انعقاد ہورہا ہے۔ اس سے پہلے1987 میں پاکستان کے ساتھ،1996 میں سری لنکا اور پاکستان کے ساتھ اور2011 میں بنگلا دیش اور سری لنکا کے ہمراہ بھارت میں عالمی کپ کھیلا گیا تھا۔
اس سلسلے میں جسارت کے قارئین کے لئے فیصل فیچرز کے سید پرویز قیصر نے شماریاتی تجزیہ کیا ہے ۔ امید ہے دلچسپی اور معلومات میں اضافے کا باعث ہوگا۔

پہلا عالمی کپ انگلینڈ میں کھیلا گیا تھا جو ویسٹ انڈیز نے جیتا تھا۔ دوسرا عالمی کپ 1979 میں انگلینڈ میں ہی کھیلا گیا جس میں ویسٹ انڈیز فاتح رہی۔ بھارت نے1983 میں تیسرا عالمی کپ میں جیتا ۔ بھارت اور پاکستان میں مشترکہ طور پر1987 میں ہوئے چوتھا عالمی کپ آسڑیلیا نے جیتا تھا۔ آسڑیلیا اور نیوزی لینڈ میں1992 میں پاکستان عالمی کپ کی فاتح رہی تھی۔ سری لنکا نے1996 میں بھارت، پاکستان اور سری لنکا میں مشترکہ طور پر ہوئے عالمی کپ جیتا تھا۔1999 میں انگلینڈ، ویلس،ہالینڈ، آئر لینڈ اوراسکاٹ لینڈ میں مشترکہ طور پر ہوئے عالمی کپ میں آسڑیلیا نے ٹائٹل اپنے نام کیا۔2003 میں ہوا عالمی کپ آسڑیلیا نے جیتا۔ ویسٹ انڈیز میں2007 میں آسڑیلیا نے اپنے ٹائٹلز کی ہیٹ ٹرک مکمل کی۔بھارت، سری لنکا اور بنگلا دیش میں مشترکہ طور پر2011 میں ہوئے عالمی کپ میں میزبان بھارت فاتح رہا۔2015 میں نیوزی لینڈ اور آسڑیلیا مشترکہ طور پر ہوئے عالمی کپ میں میزبان آسڑیلیا نے ٹائٹل اپنے نام کیا۔

ـ1975میں پہلا عالمی کپ ویسٹ انڈیز کے نام رہا
انگلینڈ میں پہلا عالمی کپ 1975 میں7 سے 21 جون تک کھیلا گیا جس میں8ٹیموں نے شرکت کی تھی۔ ٹیسٹ کا درجہ رکھنے والی6 ٹیموں کے علاوہ سری لنکا اور ایسٹ افریقا کو اس عالمی کپ میں کھیلنے کا موقع ملا تھا۔
ان 8 ٹیموں کو 2 گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔گروپ اے میں میزبان نگلینڈ کے علاوہ نیوزی لینڈ، بھارت اور ایسٹ افریقا کو رکھا گیا تھا جبکہ گروپ بی میں ویسٹ انڈیز، آسڑیلیا، پاکستان اور سری لنکا کو جگہ ملی تھی۔گروپ اے سے میزبان نگلینڈ اور نیوزی لینڈ نے اور گروپ بی سے ویسٹ انڈیزاورآسڑیلیا نے سیمی فائنل میں کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔

پہلے سیمی فائنل میں جو ہیڈنگلے، لیڈز پر18 جون کو کھیلا گیا، آسڑیلیا نے انگلینڈ کو4 وکٹوں سے ہراکر فائنل میں رسائی حاصل کی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے انگلینڈ کی ٹیم 36.2 اوور میں93 رنز بناکر آئوٹ ہو گئی تھی۔ آسڑیلیا نے28.4 اوور میں 6 وکٹوں کے نقصان پر94 رنزبناکر جیت اپنے نام کی۔اسی دن دوسرا سیمی فائنل لندن کے اوول میں کھیلا گیا۔ ویسٹ انڈیز نے نیوزی لینڈ کے خلاف 5 وکٹوں سے کامیابی اپنے نام کی۔ نیوزی لینڈ نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے52.2 اوور میں158 رنز بنائے تھے۔ ویسٹ انڈیز نے40.1 اوور میں 5 وکٹوں پر159 رنزبناکر میچ 5 وکٹوں سے جیتا تھا اور فائنل کھیلا۔
لارڈز کے تاریخی میدان پر سال کے سب سے بڑے دن 21 جون کو کھیلے گئے فائنل میں ویسٹ انڈیز نے آسڑیلیا کو شکست دیکر کرکٹ کے پہلے عالمی چمپیئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ٹاس ہارنے کے بعد پہلے بلے بازی کرتے ہوئے ویسٹ انڈیز نے مقررہ60 اوور میں8وکٹوں پر291 رنز بنائے تھے۔ کلائیو لائیڈ نے85 گیندوں پر12 چوکوں اور دو چھکوں کی مدد سے 102 رنز بنائے تھے جسکی وجہ سے ویسٹ انڈیز اتنا بڑا اسکور کرنے میں کامیاب ہوئی۔ گیری گلمور نے48 رنز دیکر 5 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔ آسڑیلیا کی ٹیم 58.4 اوور میں274 رنز بناکر آئوٹ ہو گئی جسکی وجہ سے ویسٹ انڈیز نے17 رنز سے میچ جیتا اور ٹائٹل اپنے نام کیا۔ آئن چیپل نے93 گیندوں پر 6 چوکوں کی مدد سے62 رنز بنائے۔ کیتھ بوائز نے50 رنز دیکر4 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔ کلائیو لائیڈ کو مین آف دی میچ ایوارڈ ملا۔ انہوں نے ڈیوک آف ایڈنبرا سے پروڈینشیل عالمی کپ اور 4ہزار پونڈ کا چیک بھی حاصل کیا۔
اس عالمی کپ میں15 میچوں میں1573.2 اوور میں208 وکٹوں کے نقصان پر6162 رنز بنے۔ ویسٹ انڈیز نے اپنے تمام5میچوں میں کامیابی حاصل کی۔

دوسراعالمی کپ:ویسٹ انڈیز نے 1979 میں دوسری مرتبہ عالمی کپ جیتا
پہلے عالمی کپ کی طرح انگلینڈ میں دوسرا عالمی کپ 1979 میں9 سے 23 جون تک کھیلا گیا جس میں8 ٹیموں نے شرکت کی ۔ ٹیسٹ کا درجہ رکھنے والی6 ٹیموں کے علاوہ سری لنکا اور کنیڈا کو اس عالمی کپ میں کھیلنے کا موقع ملا۔ ٹیموں کو2 گروپوں میں تقسیم کیا گیا ۔گروپ اے میں میزبان نگلینڈ کے علاوہ پاکستان ، آسٹریلیا اور کنیڈا کو رکھا گیا جبکہ گروپ بی میں ویسٹ انڈیز، نیوزی لینڈ، بھارت اور سری لنکا کو جگہ ملی تھی۔گروپ اے سے میزبان نگلینڈ اورپاکستان نے اور گروپ بی سے ویسٹ انڈیزاور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں سیمی فائنل میں پہنچیں۔ پہلے سیمی فائنل میں لندن کے اوول پر20 جون کو کھیلا گیا، ویسٹ انڈیزنے پاکستان کو 43 رنز سے ہراکر دوسری مرتبہ فائنل میں کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے ویسٹ انڈیز نے مقررہ60 اوور میں93 6 وکٹوں پر293 رنز بنائے تھے۔پاکستان کی ٹیم 56.2 اوور میں 250 رنز بناکر آئوٹ ہوگئی ۔اسی دن دوسرا سیمی فائنل اولڈ ٹریفلڈ ، مانچسٹرمیں کھیلا گیا۔انگلینڈ نے نیوزی لینڈ کے خلاف9 رنز سے کامیابی سمیٹی۔ انگلینڈ نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے60 اوور میں8 وکٹوں پر221 رنز بنائے تھے۔ نیوزی لینڈ نے60 اوور میں 9 وکٹوں کے نقصان پر212 رنز بناکر میچ 9 رنز سے گنوادیا۔

لارڈز کے تاریخی میدان پر 23 جون کو کھیلے گئے فائنل میں ویسٹ انڈیز نے انگلینڈ کو شکست دیکر لگا تار دوسری مرتبہ عالمی چمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ٹاس ہارنے کے بعد پہلے بلے بازی کرتے ہوئے ویسٹ انڈیز نے مقررہ60 اوور میں9وکٹوں کے نقصان پر286 رنز بنائے تھے۔ووین رچرڈز نے157 گیندوں پر11 چوکوں اور3 چھکوں کی مدد سے آئوٹ ہوئے بغیر138 رنزبنائے جسکی وجہ سے ویسٹ انڈیز کا اتنا بڑا اسکور ممکن ہوسکا۔ انگلینڈ کے تمام کھلاڑی 51 اوور میں194 رنز بناکر آئوٹ ہوئے جسکی وجہ سے ویسٹ انڈیز نے92 رنز سے میچ جیتا اوردوسری مرتبہ ٹائٹل پر قبضہ کیا۔جان بریرلی نے 130 گیندوں پر 2 چوکوں کی مدد سے64 رنز بنائے۔ جیول گارنر نے38 رنز دیکر5 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔ووین رچرڈز کو مین آف دی میچ ایوارڈ ملا۔ ویسٹ انڈیز کے کپتان کلائیو لائیڈ کو ڈیوک آف ایڈنبرا سے پروڈینشیل عالمی کپ اور10ہزار پونڈ کا چیک بھی حاصل کیا۔ اس فائنل کو تقریبا25ہزار تماشائیوں نے دیکھا۔
اس عالمی کپ میں14 میچوں میں1457.4 اوور میں202 وکٹوں کے نقصان پر5168 رنز بنے۔ ویسٹ انڈیز نے اپنے تمام 4میچوں میں کامیابی حاصل کی۔ سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کا میچ مکمل طور پر بارش کی نذر ہواتھا ۔

تیسراعالمی کپ: بھارت نے 1983 میں غیر متوقع طور پر جیتا
پہلے 2 عالمی کپ کی طرح انگلینڈ میںتیسراا عالمی کپ 1983 میں9 سے 25 جون تک کھیلا گیا جس میں8 ٹیموں نے شرکت کی تھی۔ ٹیسٹ کا درجہ رکھنے والی 7 ٹیموں کے علاوہ زمبابوے کو اس عالمی کپ میں کھیلنے کا موقع ملا تھا۔ان8 ٹیموں کو 2 گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔گروپ اے میں میزبان نگلینڈ کے علاوہ پاکستان ، نیوزی لینڈ اور سری لنکا کو رکھا گیا تھا جبکہ گروپ بی میں ویسٹ انڈیز، آسڑیلیا، بھارت اور زمبابوے کو جگہ ملی تھی۔گروپ اے سے میزبان نگلینڈ اورپاکستان نے اور گروپ بی سے ویسٹ انڈیزاور بھارت نے سیمی فائنل میں کھیلنیکے لئے کوالی فائی کیا۔اس مرتبہ لیگ میں ہر ٹیم نے دوسری ٹیم کے خلاف 2 میچ کھیلے یعنی 3 کے بجائے6 میچ۔
پہلے سیمی فائنل میں جو لندن کے اوول پر22جون کو کھیلا گیا، ویسٹ انڈیزنے پاکستان کو8 وکٹوں سے ہراکر لگاتار دوسری مرتبہ فائنل میں رسائی حاصل کی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے پاکستان نے مقررہ60 اوور میں 8 وکٹوں کے نقصان پر184 رنز بنائے۔ویسٹ انڈیز نے48.4 اوور میں2 وکٹوں کے نقصان پر 188 رنز بناکر میچ جیتا تھا ۔اسی دن دوسرا سیمی فائنل جواولڈ ٹریفلڈ ، مانچسٹرمیں کھیلا گیا، بھارت نے انگلینڈ کے خلاف6 وکٹوں سے کامیابی اپنے نام کی۔ انگلینڈ نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے60 اوور میں213 رنز بنائے تھے۔ بھارت نے54.4 اوور میں4وکٹوں کے نقصان پر217 رنز بناکر میچ جیتا تھا۔
لارڈز کے تاریخی میدان پر 25 جون کو کھیلے گئے فائنل میں بھارت نے ویسٹ انڈیز کو شکست دیکر اسے لگا تار تیسری مرتبہ عالمی چمپیئن ہونے سے روک دیا تھا۔ٹاس ہارنے کے بعد پہلے بلے بازی کرتے ہوئے بھارت کے تمام کھلاڑی 54.4 اوور میں183 رنز بناکر آئوٹ ہوئے تھے سری کانت نے 57 گیندوں پر7 چوکوں اورایک چھکے کی مدد سے 38 رنز بنائے تھے ۔اینڈی رابرٹس نے 10 اوور میں 32 رنز دیکر3 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا تھا۔ ویسٹ انڈیز کے تمام کھلاڑی 52 اوور میں140 رنز بناکر آئوٹ ہوئے جسکی وجہ سے ویسٹ انڈیز43 رنز سے میچ ہارگئی تھی اورلگا تار تیسری مرتبہ ٹائٹل پر قبضہ نہیں کرسکی۔ووین رچرڈزنے 43 گیندوں پر7 چوکوں کی مدد سے33 رنز بنائے۔ مدن لال نے31رنز دیکر 3 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا جبکہ مہندر امرناتھ 12رنز دیکر 3 ہی وکٹیں لینے میں کامیاب رہے۔ انہیںمین آف دی میچ ایوارڈ ملا۔ بھارت کے کپتان کپل دیو نے کو ڈیوک آف ایڈنبرا سے پروڈینشیل عالمی کپ اور20 ہزار پونڈ کا چیک بھی حاصل کیا۔ اس فائنل کو 24,609 تماشائیوں نے دیکھا ۔
اس عالمی کپ میں27 میچوں میں2952 اوور میں408 وکٹوں کے نقصان پر12046 رنز بنے۔ ہر میچ میں اوسط446رنزفی اوور 4.08 رنز بنے ۔

چوتھا عالمی کپ آسڑیلیا نے1987 میں پہلی مرتبہ جیتا

چوتھا عالمی کپ 1987 میں8 اکتوبرسے 8 نومبر تک بھارت اور پاکستان میں مشترکہ طور پرکھیلا گیا جس میں8 ٹیموں نے شرکت کی تھی۔تب ٹیسٹ کا درجہ رکھنے والی7 ٹیموں کے علاوہ زمبابوے کو اس عالمی کپ میں کھیلنے کا موقع ملا تھا۔ان 8 ٹیموں کو2 گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔گروپ اے میں میزبان بھارت کے علاوہ آسٹریلیا ، نیوزی لینڈ اور زمبابوے کو رکھا گیا تھا جبکہ گروپ بی میں ویسٹ انڈیز، پاکستان، انگلینڈ اور سری لنکا کو جگہ ملی تھی۔گروپ بی سے نگلینڈ اورپاکستان نے اور گروپ اے سے آسڑیلیا اور بھارت نے سیمی فائنل میں رسائی حاصل کی تھی۔اس مرتبہ بھی لیگ میں ہر ٹیم نے دوسری ٹیم کے خلاف 2 میچ کھیلے ۔ پہلے 3عالمی کپ کی طرح اس عالمی کپ میں60 اوورکے بجائے 50 اوور کی اننگز ہوئیں۔اس کے بعد ہر عالمی کپ میں ایسا ہی ہوا۔
پہلے سیمی فائنل میں جولاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں4نومبر کو کھیلا گیا، آسڑیلیا نے پاکستان کو 18رنز سے ہراکر دوسری مرتبہ فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے آسڑیلیانے مقررہ50 اوور میں 8 وکٹوں پر267 رنز بنائے۔پاکستان کی ٹیم 49اوور میں 249 رنز بناکرآئوٹ ہوگئی۔ دوسرا سیمی فائنل جوممبئی کے وانکھیڈے اسٹیڈیم میں5 نومبر کو کھیلا گیا، بھارت کو انگلینڈ کے خلاف 35 رنز سے شکست ہوئی۔ انگلینڈ نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے50 اوور میں6وکٹوں کے نقصان پر 254رنز بنائے تھے۔ بھارت کے تمام کھلاڑی 45.3 اوور میں219 رنز بناکرآئوٹ ہوئے۔
کولکاتہ کے ایڈن گارڈن پر 8 نومبر کو کھیلے گئے فائنل میں آسڑیلیا نے انگلینڈ کو شکست دیکر پہلی مرتبہ عالمی چمپیئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کرتے ہوئے آسڑیلیا نے 50 اوور میں5 وکٹوں کے نقصان پر253 رنز بنائے تھے ْ۔ ڈیوڈ بون نے 125 گیندوں پر7 چوکوں کی مدد سے 75 رنز بنائے تھے ۔ انگلینڈنے 50 اوور میں8 وکٹوں کے نقصان پر246 رنز بنا ئے جسکی وجہ سے وہ 7 رنز سے میچ ہارگئی ۔بل ایٹھی نے 103 گیندوں پر2چوکوں کی مدد سے58رنزبنائے۔ ڈیوڈ بون کو مین آف دی میچ ایوارڈ ملا۔ آسٹریلیا کے کپتان ایلن بورڈر کو ریلاینس عالمی کپ اور 30ہزار پونڈ کا چیک بھی حاصل کیا۔ اس فائنل کو 70ہزار سے زیادہ تماشائیوں نے دیکھا ۔

اس عالمی کپ میں27 میچوں میں2568.5 اوور میں385 وکٹوں کے نقصان پر12522 رنز بنے۔ ہر میچ میں تقریبا463.77 رنز۔ بھارت کے چیتن شرما عالمی کپ میں پہلی ہیٹ ٹرک کرنے والے بولر بھی بنے۔

ـ5واں عالمی کپ، پاکستان نے عمران خان کی قیادت میں1992 میں جیتا تھا
5واں عالمی کپ 1992میں22 فروری سے 25 مارچ تک آسڑیلیا اور نیوزی لینڈ میں مشترکہ طور پرکھیلا گیا تھا جس میں9 ٹیموں نے شرکت کی تھی۔تب ٹیسٹ کا درجہ رکھنے والی8 ٹیموں کے علاوہ زمبابوے کو اس عالمی کپ میں کھیلنے کا موقع ملا تھا۔یہ نورنامنٹ سنگل گروپ کے تحت کھیلا گیا تھا۔ اس ٹورنامنٹ سے جنوبی افریقا کی بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی ہوئی تھی۔ پہلی 4 ٹیموں نے سیمی فائنل میں کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا تھا ۔ پہلے نمبر والی ٹیم کا چوتھی پوزیشن والی ٹیم کے ساتھ اور دوسری اور تیسری پوزیشن والی ٹیموں کے ساتھ سیمی فائنل میچ ہوئے۔

پہلے سیمی فائنل میں جوآ کلینڈ کے ایڈن پارک میں 21 مارچ کو کھیلا گیا، پاکستان نے نیوزیٰ لینڈ کو 4 وکٹوں سے ہراکر پہلی مرتبہ فائنل میں کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے نیوزیٰ لینڈ نے مقررہ50 اوور میں7 وکٹوں کے نقصان پر262 رنز بنائے۔پاکستان نے 49اوور میں6 وکٹوں کے نقصان پر 264 رنز بناکرمیچ جیتا تھا۔ دوسرا سیمی فائنل جوسڈنی کرکٹ میدان پر 22مارچ کو کھیلا گیا، انگلینڈ نے جنوبی افریقا کے خلاف 19 رنز سے کامیابی حاصل کی تھی۔ انگلینڈ نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے45 اوور میں6 وکٹوں کے نقصان پر 252رنز بنائے تھے۔ جنوبی افریقا نے 43 اوور میں6وکٹوں کے نقصان پر 232 رنز بنائے تھے۔ آخری لمحات میں جنوبی افریقا کو ایک گیند پر19 رنز بنانے کا ٹارگیٹ ملا تھا۔ اس عالمی کپ میں بارش والے میچوں کے لئے جو قاعدہ اپنایا گیا تھا اس کی کافی مذمت ہوئی تھی۔

ملبورن کرکٹ گرائونڈ پر 25مارچ کو کھیلے گئے فائنل میں پاکستان نے انگلینڈ کو شکست دیکر پہلی مرتبہ عالمی چمپیئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کرتے ہوئے پاکستان نے 50 اوور میں6 وکٹوں کے نقصان پر 249 رنز بنائے تھے ْ۔ عمران خان نے 110 گیندوں پر5 چوکوں اورایک چھکے کی مدد سے 72 رنز بنائے تھے ۔ ڈیرک پرنگل نے22 رنزدیکر 3 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا تھا۔ انگلینڈ کے تمام کھلاڑی 49.2 اوور میں227 رنز بناکر آئوٹ ہوئے جسکی وجہ سے وہ 22 رنز سے میچ ہارگئے ۔نیل فیر برادر نے 70 گیندوں پر3 چوکوں کی مدد سے62رنز بنائے۔ وسیم اکرم اور مشتاق احمد نے 3,3 وکٹیں حاصل کیں۔ وسیم اکرم کو مین آف دی میچ ایوارڈ ملا۔ پاکستان کے کپتان عمران خان نے عا لمی کپ اور33ہزار 33سو پونڈ کا چیک بھی حاصل کیا۔ ا

س فائنل کو 87,182 تماشائیوں نے دیکھا ۔
اس عالمی کپ میں39 میچوں میں3416.2 ااوور میں514 وکٹوں کے نقصان پر15107 رنز بنے۔ ہر میچ میںتقریبا387.35 رنز6بلے بازوں نے 8 سنچریاںجبکہ 8 بولروں نے ایک اننگ میں 4 وکٹیں حاصل کیں

چھٹا عالمی کپ: سری لنکا نے1996 میں آسڑیلیا کو ہرا یا
چھٹاعالمی کپ 1996 میں14 فروری سے 17 مارچ تک بھارت، پاکستان اور سر ی لنکامیں مشترکہ طور پرکھیلا گیا جس میں 12 ٹیموں نے شرکت کی تھی۔تب ٹیسٹ کا درجہ رکھنے والی9 ٹیموں کے علاوہ متحدہ عرب امارات ، ہالینڈ اور کینیاکو اس عالمی کپ میں کھیلنے کا موقع ملا تھا۔ ان ٹیموں کو 2گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ہر گروپ سے پہلی 4 پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیمیں کوارٹر ٖفائنل میں کھیلنے کی حقدار بنی تھیں۔ سری لنکا نے انگلینڈٖ کو، بھارت نے پاکستان کو، ویسٹ انڈیز نے جنوبی افریقا کو اورآسڑیلیا نے نیوزی لینڈ کو کوارٹر فائنل میں شکست دیکر سیمی فائنل میں رسائی حاصل کی تھی۔پہلے سیمی فائنل میں جوکولکاتہ کے ایڈن گارڈن میں 13مارچ کو کھیلا گیا، سری لنکانے بھارت کو شکست دیکر پہلی مرتبہ فائنل میں پہنچنے کا اعزاز حاصل کیا۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے سری لنکا نے مقررہ50 اوور میں 8 وکٹوں کے نقصان پر251 رنز بنائے۔ بھارت نے 34.1اوور میں 8 وکٹوں کے نقصان پر120 رنز بنائے تھے جس کے بعد تما شائیوں نے میدان پر بوتلیں اور پتھر پھینکنے شروع کردیے۔ جب یہ سلسلہ نہیں رکا تو میچ ریفری کلائئو لائیڈ نے میچ کا فیصلہ سری لنکا کے حق میں کردیا ۔ دوسرا سیمی فائنل جومو ہالی میں 14مارچ کو کھیلا گیا، آسڑیلیا نے ویسٹ انڈیزکے خلاف 5 رنز سے کامیابی حاصل کی تھی۔ آسڑیلیا نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے50 اوور میں8 وکٹوں کے نقصان پر 207رنز بنائے تھے۔ ویسٹ انڈیزکے تمام کھلاڑی 49.3 اوور 202رنز بناکر آئوٹ ہوئے ۔
لاہور کے قذافی اسٹیڈیم پر 17مارچ کو کھیلے گئے فائنل میں سری لنکا نے آسڑیلیا کو شکست دیکر پہلی مرتبہ عالمی چمپیئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ٹاس ہار کر پہلے بلے بازی کرتے ہوئے آسٹریلیا نے 50 اوور میں7 وکٹوں پر 241 رنز بنائے تھے ْ۔ مارک ٹیلر نے 83
گیندوں پر8چوکوں اورایک چھکے کی مدد سے74 رنز بنائے تھے ۔ ارونڈا ڈی سلوانے 42 رنز دیکر 3 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا تھا۔ سری لنکا نے 46.2 اوور میں 3 وکٹوں پر245 رنز بناکر میچ جیتا ۔ارونڈا ڈی سلو نے 124 گیندوں پر13 چوکوں کی مدد سے آئوٹ ہوئے بغیر107رنز بنائے۔ انہیں مین آف دی میچ ایوارڈ ملا۔ سری لنکا کے کپتان ارجن رانا تنگانے عا لمی کپ اور30ہزار پونڈ کا چیک بھی حاصل کیا۔ اس فائنل کو 50ہزار سے زیادہ تماشائیوں نے دیکھا ۔پاکستان کی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو نے فاتح ٹیم کے کپتان کو ٹرافی دی۔

اس عالمی کپ میں36 میچوں میں 3259.2 ااوور میں474 وکٹوں کے نقصان پر15225 رنز بنے۔ ہر میچ میں تقریبا422.91 رنز۔16 سنچریاں اسکور ہوئیںجبکہ 6 بولروں نے8 مرتبہ ایک اننگ میں 4 وکٹیں حاصل کیں۔

ـ7واںعالمی کپ: 1999 میں آسٹریلیا نے اپنے نام کیا
7 واں عالمی کپ 1999 میں14 مئی سے 20 جون تک انگلینڈمیں کھیلا گیا تھا جس کے کچھ میچ اسکاٹ لینڈ،آئیر لینڈ اور ہالینڈ میں بھی ہوئے تھے۔ اس عالمی کپ میں12ٹیموں نے شرکت کی تھی۔تب ٹیسٹ کا درجہ رکھنے والی9 ٹیموں کے علاوہ اسکاٹ لینڈ ، بنگلا دیش اور کینیاکو اس عالمی کپ میں کھیلنے کا موقع ملا تھا۔ ان ٹیموں کو2 گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ہر گروپ سے پہلی 3 پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیمیں سپر سکس میں کھیلنے کی حقدار بنی تھیں۔ سپر سکس میں پہلی 4 پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیمیں سیمی ٖفائنل میں کھیلنے کی حقدار بنیں۔

پہلے سیمی فائنل میں جواولڈ ٹریفورڈ، مانچسٹر میں 16 جون کو کھیلا گیا، پاکستان نیوزی لینڈ کو شکست دیکر دوسری مرتبہ فائنل میں پہنچی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے نیوزی لینڈ نے مقررہ50 اوور میں 7 وکٹوں کے نقصان پر241 رنز بنائے۔پاکستان نے 47.3اوور میں ایک وکٹ کے نقصان پر242 رنز بناکر میچ جیتا۔ دوسرا سیمی فائنل جوبر منگھم میں 17جون کو کھیلا گیا، ٹائی رہا۔ لیگ میچ میں جنوبی افریقا کے خلاف کامیابی کی وجہ سے آسڑیلیا نے چوتھی مرتبہ فائنل میں کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔آسڑیلیا نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے49.2 اوور میں213رنزبنائے تھے۔ جنوبی افریقا کے تمام کھلاڑی 49.4 اوور 213رنز بناکر آئوٹ ہوئے۔

لارڈز کے تاریخی میدان پر 20جون کو کھیلے گئے فائنل میں آسڑیلیا نے پاکستان کوکو شکست دیکر دوسری مرتبہ عالمی چمپیئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کرتے ہوئے پاکستا ن کی ٹیم 39 اوور میں 132 رنز بناکر آئوٹ ہو گئی ْ۔ اعجاز احمد نے 46 گیندوں پر2 چوکوں کی مدد سے22 رنز بنائے تھے ۔ شین وارن نے 33 رنز دیکر4 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا ۔آسڑیلیا نے 20.1 اوور میں 2 وکٹوں کے نقصان پر133 رنز بناکر میچ جیتا ۔ایڈم گلکرسٹ نے 36 گیندوں پر8 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے54 رنز بنائے۔ شین وارن کو آف دی میچ ایوارڈ ملا۔ آسڑیلیا کے کپتان اسٹیو وانے عا لمی کپ اور2لاکھ پونڈ کا چیک بھی حاصل کیا۔ اس فائنل کو 27,835 تماشائیوں نے دیکھا ۔ آئی سی سی کے چیر مین جگ موہن ڈالمیا نے فاتح ٹیم کو ٹرافی دی۔
اس عالمی کپ میں42 میچوں میں3786.5 اوور میں597 وکٹوں کے نقصان پر16963رنز بنے۔ ہر میچ میں 403.88 رنز۔ 11سنچریاں اسکور ہوئیںجبکہ 18 بولروں نے 21 مرتبہ ایک اننگ میں 4 وکٹیں حاصل کیں۔

ـ8واں عالمی کپ: جنوبی افریقا میں آسٹریلیا نے 2003 میں عالمی کپ جیتا
8واںعالمی کپ 2003میں9 فروری سے 23مارچ تک جنوبی افریقا میں کھیلا گیا تھا جس کے کچھ میچ زمبابوے اور کینیا میں بھی ہوئے تھے۔ اس عالمی کپ میں 14ٹیموں نے شرکت کی تھی۔تب ٹیسٹ کا درجہ رکھنے والی 10 ٹیموں کے علاوہ کنیڈا، ہا لینڈ ، نمیبیا اور کینیاکو اس عالمی کپ میں کھیلنے کا موقع ملا تھا۔ ان ٹیموں کو 2 گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ہر گروپ سے پہلی 3 پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیمیں سپر سکس میں کھیلنے کی حقدار بنی تھی۔ سپر سکس میں پہلی 4 پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیمیں سیمی ٖفائنل میں کھیلنے کی حقدار بنی تھیں۔

پہلے سیمی فائنل میں جوپورٹ الزبتھ میں 18 مارچ کو کھیلا گیا، آسڑیلیا نے سری لنکا کو شکست دیکر لگا تار تیسری مرتبہ فائنل میں کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے آسڑیلیا نے مقررہ50 اوور میں7 وکٹوں کے نقصان پر212 رنز بنائے۔سری لنکا نے بارش شروع ہونے سے پہلے تک 38.1اوور میں7 وکٹوں کے نقصان پر123 رنز بنائے تھے۔وہ ڈکور تھ اینڈ لوئیس قاعدے کے تحت 48 رن زسے میچ ہاری ا۔ دوسرا سیمی فائنل جو ڈربن میں 20 مارچ کو کھیلا گیا، بھارت نے کینیا کو 91 رنز سے شکست دی اور دوسری مرتبہ فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا ۔بھارت نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے50 اوور میں 4 وکٹوں کے نقصان پر270رنز بنائے تھے۔ کینیا کے تمام کھلاڑی 46.2 اوور 179رنز بناکر آئوٹ ہوگئے۔ جوہانسبرگ میں 23 مارچ کو کھیلے گئے فائنل میں آسڑیلیا نے بھارت کو شکست دیکر تیسری مرتبہ عالمی چمپیئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ٹاس ہارنے کے بعد پہلے بلے بازی کرتے ہوئے آسڑیلیا نے 50 اوور میں 2 وکٹوں کے نقصان پر 359رنز بنائے تھے ْ۔ ریکی پونٹنگ نے 121 گیندوں پر4 چوکوں اور8چھکوں کی مدد سے آئوٹ ہوئے بغیر140رنز بنائے تھے ۔ ہربھجن سنگھ نے 49 رنز دیکردو کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔ بھارت کی ٹیم 39.2اوور میں 2 وکٹوںکے نقصان پر234 رنز بناکر آئوٹ ہوگئی۔وریندر سہواگ نے 81 گیندوں پر10 چوکوں اور3 چھکوں کی مدد سے82 رنز بنائے۔ گلین میک گراہ نے 52رنز دیکر 3 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔ ریکی پونٹنگ ؎ کو آف دی میچ ایوارڈ ملا۔ انہوں نے عا لمی کپ اور1340000 پونڈ کا چیک بھی حاصل کیا۔ اس فائنل کو 31,827. تماشائیوں نے دیکھا ۔اس عالمی کپ میں42 میچوں میں3786.5 ااوور میں734 وکٹوں کے نقصان پر20441رنز بنے۔ ہر میچ میں تقریبا486.69 رنز۔

ـ9واں عالمی کپ: آسٹریلیا نے2007 میں ٹائٹل کی ہیٹ ٹرک مکمل کی
9واں عالمی کپ 2007میں13مارچ سے28 اپریل تک ویسٹ انڈیز میں کھیلا گیا تھا ۔ اس عالمی کپ میں16ٹیموں نے شرکت کی تھی۔تب ٹیسٹ کا درجہ رکھنے والی10 ٹیموں کے علاوہ اسکاٹ لینڈ، بر مودا ، کنیڈا، ہا لینڈ ، آئر لینڈاور کینیاکو اس عالمی کپ میں کھیلنے کا موقع ملا تھا۔ ان ٹیموں کو 4گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ہر گروپ سے پہلی 2پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیمیں سپر8 میں کھیلنے کی حقدار بنی تھیں۔ سپر8 میں پہلی 4 پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیمیں سیمی ٖفائنل میں کھیلنے کی حقدار بنیں۔
پہلے سیمی فائنل میں جوکنگسٹن میں 24اپریل کو کھیلا گیا، ا سری لنکانے نیوزی لینڈ کو شکست دیکر دوسری مرتبہ فائنل کی دوڑ میں شمولیت اختیار کی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے سری لنکانے مقررہ50 اوور میں5 وکٹوں کے نقصان پر289رنز بنائے۔نیوزی لینڈ کے تمام کھلاڑی 41.4اوور میں 208 رنز بناکر آئوٹ ہوئے تھے جس کی وجہ سے وہ 81رنز سے میچ ہاری ا۔ دوسرا سیمی فائنل جو گروس آئسلیٹ میں 25 اپریل کو کھیلا گیا، آسڑیلیانے جنوبی افریقاکو 7 وکٹوں سے شکست دی اور5ویں مرتبہ فائنل میں کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا ۔ جنوبی افریقا نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے43.5 اوور میں 149 رنز بنائے تھے۔ آسڑیلیا نے 31.3 اوور میں 3 وکٹوں کے نقصان پر153رنز بناکرمیچ جیتا تھا۔

برج ٹاون میں 28 اپریل کو کھیلے گئے فائنل میں آسڑیلیا نے سری لنکاکوکو شکست دیکر لگاتار تیسری مرتبہ عالمی چمپیئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کرتے ہوئے آسڑیلیا نے 38 اوور میں4وکٹوں کے نقسان پر 281رنز بنائے تھے ْ۔ ایڈم گلکرست نے 104 گیندوں پر13 چوکوں اور8 چھکوں کی مدد سے149 رنز بنائے تھے ۔ لاستھ ملنگا نے 49رنز دیکر2 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا تھا۔سری لنکا نے 36اوور میں آٹھ وکٹوںکے نقصان پر215 رنز بنائے تھے اور وہ ڈکورتھ اینڈ لوئیس قاعدے کے تحت 53 رنز سے فائنل ہاری ۔سنتھ جے سوریہ نے 67 گیندوں پر9چوکوں کی مدد سے63 رنز بنائے۔مائیکل کلارک نے 33رنز دیکر2کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔ رایڈم گلکرست ؎ کو آف دی میچ ایوارڈ ملا۔ ریکی پونٹنگ نے عا لمی کپ اور1500000 پونڈ کا چیک بھی حاصل کیا۔ اس فائنل کو30 ہزار سے زیادہ. تماشائیوں نے دیکھا ۔اس عالمی کپ میں51 میچوں میں4308.3 ااوور میں725 وکٹوں کے نقصان پر21333رنز بنے۔ ہر میچ میں تقریبا418.29 رنز۔ 14بلے بازوں نے 20 سنچریاں بنائیںجبکہ 3 بولروں نے اننگ میں 5 وکٹیں حاصل کیں ۔

ـ10واں عالمی کپ بھارت نے 2011 میںدوسری مرتبہ جیتا
10واں عالمی کپ 2011 میں19 فروری سے 2 اپریل تک مشترکہ طور پر بھارت ، سری لنکا اور بنگلا دیش میں کھیلا گیا تھا ۔ اس عالمی کپ میں14 ٹیموں نے شرکت کی تھی۔تب ٹیسٹ کا درجہ رکھنے والی10 ٹیموں کے علاوہ کنیڈا، ہا لینڈ ، آئرلینڈاور کینیاکو اس عالمی کپ میں کھیلنے کا موقع ملا تھا۔ ان ٹیموں کو2گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ہر گروپ سے پہلی 4 پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیمیںکوارٹر فائنل میں کھیلنے کی حقدار بنی تھیں۔ کوارٹر فائنل میںپاکستان نے ویسٹ انڈیز کو، بھارت نے آسڑیلیا کو، نیوزی لینڈ نے جنوبی افریقا کو اور سری لنکا نے انگلینڈ کو شکست دیکر آخری4 ٹیموں میں جگہ بنائی تھی۔
پہلے سیمی فائنل میں جوکولمبو میں 29 مارچ کو کھیلا گیا، ا سری لنکانے نیوزی لینڈ کو شکست دیکر تیسری مرتبہ فائنل میں رسائی حاصل کی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کی ٹیم48.5 اوور میں 217رنز بناکر پویلین لوٹ گئی۔سری لنکا نے 47.5اوور میں5 وکٹوں کے

نقصان پر220 رنز بناکر میچ میں کامیا بی حاصل کی تھی ۔ دوسرا سیمی فائنل جوموہالی میں 30 مارچ کو کھیلا گیا، بھارت نے پاکستان کو 29 رنز سے شکست دی اور تیسری مرتبہ فائنل میں کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا ۔ بھارت نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے مقررہ50اوور میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 260 رنز بنائے تھے۔ پاکستان کے تمام کھلاڑی 49.5 اوور میں 231 رنز بناکر آئوٹ ہو گئے تھے۔
ممبئی میں 2 اپریل کو کھیلے گئے فائنل میں بھارت نے سری لنکاکوکو 6وکٹوں سے شکست دیکر دوسری مرتبہ عالمی چمپیئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کرتے ہوئے سری لنکانے 50 اوور میں6 وکٹوں کے نقصان پر 274رنز بنائے تھے ْ۔ مییلا جے وردھنے نے 88 گیندوں پر13 چوکوں کی مدد سے آئوٹ ہوئے بغیر103رنز بنائے تھے ۔ بھارت نے 48.2اوور میں4 وکٹوں کے نقصان پر277 رنز بناکر6 وکٹوں سے فائنل جیتا ۔گوتم گمبھیر نے 122 گیندوں پر9چوکوں کی مدد سے97 رنز بنائے۔۔ مہندر سنگھ دھونی کو آف دی میچ ایوارڈ ملا۔ انہوںنے عا لمی کپ اور2000000پونڈ کا چیک بھی حاصل کیا۔ اس فائنل کو 42,000سے زیادہ. تماشائیوں نے دیکھا ۔اس عالمی کپ میں49 میچوں میں 4189.1 اوور میں731 وکٹوں کے نقصان پر21333رنز بنے۔ ہر میچ میں تقریبا435.36 رنز۔ 19بلے بازوں نے 24 سنچریاں بنائیں جبکہ8 بولروں نے 9 مرتبہ اننگ میں 5 یا اس ے سے زیادہ وکٹیں لیں۔

ـ11واں عالمی کپ:میزبان آسڑیلیا نے2015میں5ویںمرتبہ جیتا
11واں عالمی کپ 2015میں14 فروری سے 29 مارچ تک مشترکہ طور پرآسڑیلیا اور نیوزی لینڈ میں کھیلا گیا ۔ اس عالمی کپ میں14 ٹیموں نے شرکت کی تھی۔تب ٹیسٹ کا درجہ رکھنے والی10 ٹیموں کے علاو ہ افغانستان، اسکاٹ لینڈ، آئر لینڈاور متحدہ عرب امارات کو اس عالمی کپ میں کھیلنے کا موقع ملا تھا۔ ان ٹیموں کو2گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ہر گروپ سے پہلی 4پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیمیںکوارٹر فائنل میں کھیلنے کی حقدار بنی تھیں۔ کوارٹر فائنل میں آسڑیلیا نے پاکستان کو، بھارت نے بنگلا دیش کو، نیوزی لینڈ نے ویسٹ انڈیزکو اور جنوبی افریقانے سری لنکا کو شکست دیکر آخری4 ٹیموں میں جگہ بنائی تھی۔
پہلے سیمی فائنل میں جوآکلینڈ میں 24مارچ کو کھیلا گیا، نیوزی لینڈنے جنوبی افریقا کو شکست دیکر پہلی مرتبہ فائنل میں رسائی حاصل کی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے جنوبی افریقا نے 43 اوور میں5وکٹوں کے نقصان پر 281رنز بنائے۔ ڈکورتھ اینڈلوئیس قاعدے کے تحت نیوزی لینڈ نے 42.5اوور میں6 وکٹوں کے نقصان پر299رنزبناکر میچ میں کامیا بی حاصل کی ۔ دوسرا سیمی فائنل جوسڈنی میں 26مارچ کو کھیلا گیا، آسٹریلیا نے بھارت کو 95 رنز سے شکست دی اور7ویںمرتبہ فائنل میں کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا ۔ آسڑیلیا نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے مقررہ50اوور میں7 وکٹوں کے نقصان پر 328رنز بنائے تھے۔ بھارت کی ٹیم 46.5 اوور میں 233 رنز بناکر پویلین لوٹ گئی۔
ملبورن میں 29 مارچ کو کھیلے گئے فائنل میں آسڑیلیانے نیوزی لینڈ کو7وکٹوں سے شکست دیکر 5ویں مرتبہ عالمی چمپیئن ہونے کا

اعزاز حاصل کیا۔ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کرتے ہوئے نیوزی لینٖڈ کے تمام کھلاڑی نے 45 اوور میں 183رنز بناکر آئوٹ ہوگئے ْ۔ گرانٹ ایلیٹ نے 82 گیندوں پر7 چوکوںاور ایک چھکے کی مدد سے 83رنز بنائے تھے ۔ آسڑیلیانے 33.1 اوور میں3 وکٹوں کے نقصان پر186 رنز بناکر7 وکٹوں سے فائنل جیتا تھا ۔مائیکل کلارک نے 72 گیندوں پر10 چوکوںاور ایک چھکے کی مدد سے74 رنز بنائے۔ جیمس فوکنر کو آف دی میچ ایوارڈ ملا۔ مائیکل کلارک نے عا لمی کپ اور2500000پونڈ کا چیک بھی حاصل کیا۔ اس فائنل کو 93,013 تماشائیوں نے د یکھا۔اس عالمی کپ میں48 میچوں میں 4163.2 اوور میں715 وکٹوں کے نقصان پر23531رنز بنے۔ ہر میچ میں تقریبا490.22 رنز۔ 30بلے بازوں نے 38 سنچریاں بنائیں جبکہ 7 بولروں نے اننگ میں 5 وکٹیں لیں۔

ـ12واں عالمی کپ: میزبان انگلینڈ پہلی مرتبہ 2019 میں فاتح رہی
12واں عالمی کپ 2019 میں30 مئی سے 14 جولائی تک مشترکہ طور پرانگلینڈ اور ویلز میں کھیلا گیا ۔ اس عالمی کپ میں10 ٹیموں نے شرکت کی تھی۔ زمبابوے اور آئئرلینڈ کے علاوہ تب ٹیسٹ کا درجہ رکھنے والی تمام ٹیموں نے اس میں شرکت کی تھی ۔1992 کے عالمی کپ کی طرح اس عالمی کپ میں تمام10 ٹیموں کو ایک ہی گروپ میں رکھا گیا تھا اور گروپ میں پہلی 4 پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیمیں سیمی فائنل میں کھیلنے کی حقدار بنی تھیں۔ بھارت، نیوزی لینڈ، آسڑیلیا اور انگلینڈ نے آخری 4 ٹیموں میں جگہ بنائی تھی۔ نیوزی لینڈ کا نیٹ رن ریٹ پاکستان سے بہتر تھا اس لئے اس کو سیمی فائنل کھیلنے کا موقع ملا۔
پہلے سیمی فائنل میں جومانچسٹر میں 9 اور 10 جولائی کو کھیلا گیا، نیوزی لینڈنے بھارت کو شکست دیکر دوسری مرتبہ فائنل میں رسائی حاصل کی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے نیوزی لینڈ نے مقررہ 50 اوور میں8وکٹوں کے نقصان پر 239رنز بنائے۔ بھارت کی ٹیم 49.3اوور میں221رنز بناکر آئوٹ ہوئی جسکی وجہ سے نیوزی لینڈ نے اس میچ میں18 رنز سے کامیا بی حاصل کی ۔ دوسرا سیمی فائنل جوبرمنگھم میں11 جولائی کو کھیلا گیا، انگلینڈ نے آسٹریلیا کو 8 وکٹوں سے شکست دی اورچوتھی مرتبہ فائنل میں کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا ۔ آسڑیلیا کی ٹیم پہلے بلے بازی کرتے ہوئے 49اوور میں 223رنز بناکر آئوٹ ہو گئی۔ انگلینڈ نے 32.1 اوور میں2 وکٹوں کے نقصان پر 226 رنز بناکر میچ8 وکٹوں سے جیتا تھا۔

لارڈز کے تاریخی میدان پر14 جولائی کو کھیلے گئے فائنل میں انگلینڈ نے نیوزی لینڈ کو زیادہ بائونڈریاں کھیلیں۔ جس کی وجہ سے پہلی مرتبہ عالمی کپ جیتا۔ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کرتے ہوئے نیوزی لینٖڈ نے مقررہ50 اوور میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 241 رنز بنائے تھے۔ ہنری نکولس نے123 منٹ میں 77 گیندوں پر4چوکوںکی مدد سے 55رنز بنائے تھے ۔انگلینڈ کے تمام کھلاڑی مقررہ50 اوور میں 241 رنز بناکر آئوٹ ہوئے جسکی وجہ سے میچ ٹائی ہوگیا تھا۔بین اسٹوکس نے147 منٹ میں 98 گیندوں پر5 چوکوںاور 2
چھکوں کی مدد سے آئوٹ ہوئے بغیر 84 رنز بنائے تھے۔ ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں پہلی مرتبہ سپر اوور ہوا اس سپر اوور میں بھی فیصلہ نہیں ہوسکا۔ انگلینڈ نے نیوزی لینڈ کے مقابلے اس میچ میں زیادہ بائونڈریاں کراس کیں جسکی وجہ سے اس نے پہلی مرتبہ عالمی کپ اپنے نام کیا۔ نیوزی لینڈ نے 17 ا جبکہ انگلینڈ نے26 مرتبہ گیند کو بائونڈری لائین سے باہر پہنچایا تھا۔ بین اسٹروکس کو مین دی میچ ایوارڈ دیا گیا۔ ایون مورگن نے عالمی کپ اور4,000,000 ڈالرز کا چیک حاصل کیا ۔اس فائنل کو40 ہزار سے تماشائیوں نے دیکھا ۔اس عالمی کپ میں45 میچوں میں 4008.3 اوور میں673 وکٹوں کے نقصان پر22412رنز بنے۔ ہر میچ میں تقریبا498.04 رنز بنے جو کسی عالمی کپ میں اوسط ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز تھے۔ بائیس بلے بازوں نے 31 سنچریاں بنائی جبکہ 8 بووں نے 10 مرتبہ اننگ میں 5 یا اس سے زیادہ وکٹیں لیں۔

آج سے شروع ہونے والے ورلڈ کپ کا اختتام 19نومبر کو ہوگا۔ آئندہ آنے والے میچز میں ٹیموں کی کارکردگی سے ہی واضح ہوگا کہ کس ٹیم کے سر پر تاج سجے گا۔ پاکستان کے عوام کی اپنی ٹیم سے بہت امیدیں وابستہ ہیں ۔ ان کی دعا ہے کہ ٹیم اچھی کارکردگی کے ساتھ ٹورنامنٹ کو جیت کر وطن واپس لوٹے۔