نئی دہلی (انترنیشنل ڈیسک) بھارت میں نئی دہلی سمیت درجنوں شہروں میں چھاپے کارروائیوں کے دوران سینئر صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ صحافیوں کا کہنا ہے کہ ان کے موبائل فون اور لیپ ٹاپ سمیت دیگر آلات ضبط کر لیے گئے ہیں۔پولیس نے معروف میڈیا ادارے نیوز کلک کی ویب سائٹ سے منسلک کئی مقامات پر چھاپے کی کارروائی کی اور ادارے کے ایڈیر پربیر پرکائستھ کے ساتھ ہی دیگر افراد کو گرفتار کر لیا۔ مودی حکومت نے ان پر چین سے فنڈز حاصل کرنے کا الزام لگایا ہے۔ نیوز کلک اپنے آن لائن پورٹل کو ایک ایساآزاد میڈیا ادارہ قرار دیتا ہے، جو ترقی پسند تحریکوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے بھارت سمیت تمام جگہوں کی خبروں کو کور کرنے کے لیے وقف ہے۔ یہ ادارہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت پر تنقیدی کوریج کے لیے بھی معروف ہے۔دہلی پولیس نے نیوز کلک کے بانی اور ایڈیٹر انچیف پربیر پورکائستھ کو غیر قانونی سرگرمیوں کے الزام میں گرفتار کیا تھا،جس کے بعد عدالت نے بدھ کی صبح انہیں 7روز کے لیے پولیس کی حراست میں بھیج دیا۔ ادارے کے ہیومن ریسورس کے سربراہ امیت چکرورتی کو بھی انہیں کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں بھی خصوصی عدالت نے پولیس کی حراست میں بھیج دیا ہے۔خبررساں اداروں کے مطابق یہ تفتیش اگست میں نیویارک ٹائمز کی اس رپورٹ کے بعد شروع کی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ نیوز کلک نے بھارت نژاد امریکی ارب پتی نیویل رائے سنگھم سے فنڈز حاصل کیے ہیں، جن کے بیجنگ کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔ واضح رہے کہ آزادی صحافت کی درجہ بندی میں بھارت مسلسل گرتا جا رہا ہے۔ رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے 2023 ء میں پریس کی آزادی سے متعلق، جو درجہ بندی کی ہے، اس میں بھارت نے بہت خراب اسکور کیا ہے۔ بھارت اس فہرست میں ایک سو اکسٹھواں نمبر پر پہنچ گیا ہے۔