حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) صدر چیمبرآف اسمال ٹریڈرز محمد فاروق شیخانی نے قونصل جنرل ریپبلک آف انڈونیشیا کراچی، ڈاکٹر جون کنکورو کے استقبالیہ میں کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا دو برادر اسلامی ممالک ہیں دونوں ممالک کے درمیان دوستی پائیدار اور طویل ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی انڈونیشیا سے برآمدات صرف 180 ملین ڈالرز ہی ہے اس ایکسپورٹ کو بڑھانے کے لیے تاجروں کو ویزا پالیسی کو نرم اور آسان کیا جانا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ حیدرآباد سندھ کی تاجر برادری ہماری ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے یہ ایک ایسا شہر ہے جہاں چھوٹے تاجروں اور صنعتکاروں نے ترقی کی ہے جو ہماری مقامی اور قومی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حیدرآباد اپنی چوڑی اور ٹیکسٹائل کی صنعت کے لیے دنیا میں مشہور ہے ۔یہاں کے تاجروں کو انڈونیشیا کی مارکیٹ تک رسائی دینے سے نا صرف حیدرآباد بلکہ پاکستان کی معیشت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہونگے ۔انہوں نے کہا کہ انڈونیشین قونصلیٹ جنرل اور حیدرآباد چیمبر کے بہتر رابطے سے حیدرآباد کے تاجروں کو پاکستانی مصنوعات کو انڈونیشین مارکیٹ تک رسائی حاصل کرنے میں مدد ملے گی اس کے لیے ضروری ہے کہ چیمبر اور قونصلیٹ اس طرح کے ایونٹس کے بعد فالو اپ میٹنگز بھی کریں۔قونصل جنرل ریپبلک آف انڈونیشیا کراچی ڈاکٹر جون کنکورو نے صدر چیمبر باتوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی انڈونیشیا میں 38واں ٹریڈ ایکسپو انڈونیشیا 18 اکتوبر سے 22 اکتوبر تک منعقد کیا جارہا ہے ۔ اس ایکسپو میں 7 شاندار مصنوعات کی سروسز آفر کی جارہی ہیں جن میں فوڈ اینڈ بیوریج، ہوم لیونگ، ڈیجیٹل اینڈ سروسز، بیوٹی اینڈ پرسنل کیئر، کیمکل، انرجی اینڈ انڈسٹریل پروڈکٹس، میڈیکل ایکیوپمینٹ اینڈ ہیلتھ کیئر، فیشن، ٹیکسٹائل اسیسریز شامل ہیں اس ایکسپو میں بزنس مارکیٹنگ اور ٹریڈ مشن پر بھی سمینار ہونگے ۔ انہوں نے حیدرآباد کے تاجروں اور بلخصوص چیمبر کے ممبران کو اس تجارتی نمائش میں شرکت کی دعوت دی، تمام تاجروں کے لیے ویزے 3دن میں جاری کیے جائینگے ۔یہ ایکسپو پاکستان اور انڈونیشیا کے تاجروں کو تجارت، سیاحت، اور سرمایہ کاری کی سہولیات فراہم کرنے کا بہترین پلیٹ فارم ہے ۔اس موقع پروومن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی صدر شاہدہ ٹالپور ، نائب صدر ڈاکٹر اسماعیل نامی ،دولت رام لوہانہ، محمد الناصر،عامر شہاب نے بھی سوالات کیے ۔ انڈونیشین قونصلیٹ جنرل سے ڈاکٹر صوفیہ احمد، مسٹر ڈیوانٹو پریوکوسومو،مس برکھا سلمان،الطاف میمن،سلیم الدین قریشی، اکرام انصاری ، سکندر علی راجپوت ،یاسین خلجی ، کشور کمار بھاٹیا ،فرحان اقبال، معیز عباس، شیخ شوکت علی، ڈاکٹر محمد یوسف، شریف پونجانی، شیخ غلام رسول، اسلم باوانی، اور محمد فیصل اور دیگر ممبران بھی موجود تھے ۔