مزید خبریں

سعودی عرب جلد یا بدیر اسرائیل کو تسلیم کرلے گا

اسلام آباد (رپورٹ: میاں منیر احمد) سعودی عرب جلد یا بدیر اسرائیل کو تسلیم کرلے گا‘ دیگر7 مسلم ممالک بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلیے تیار ہیں‘ یہ نہیں ہوسکتا صیہونی ریاست فلسطینیوں کی نسل کشی کرے اور مسلم ممالک سے امن معاہدہ بھی کر لے‘او آئی سی کا سربراہی اجلاس طلب کر کے مسلم رہنما اسرائیل کے حوالے سے ایک مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دیں۔ان خیالات کا اظہارمسلم لیگ (ضیا الحق شہید) کے صدر، سابق وفاقی وزیر محمد اعجاز الحق، اسلام آباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹریز کے سابق نائب صدر، سن گلو کے چیئرمین مدثر فیاض چودھری،سول سوسائٹی کے نمائندے، ماہر معیشت معراج الحق صدیقی،ممتاز اینکر و تجزیہ کار رضا عباس اور پاکستان میڈیا تھنک ٹینک کے رہنما اسرار الحق مشوانی نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’کیا سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم کرلے گا؟‘‘ اعجاز الحق نے کہا کہ جی ہاں‘ جلد یا تھوڑی دیر کے بعد سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم کرلے گا۔مدثر فیاض چودھری نے کہا کہ سعودی عرب ہی نہیں بلکہ 6 یا 7 دیگر مسلم ممالک بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے تیار بیٹھے ہوئے ہیں۔ معراج الحق صدیقی نے کہا کہ جی بالکل، سعودی عرب ضرور اسرائیل کو تسلیم کرلے گا۔ رضا عباس نے کہا کہ یہ دنیا اقتصادی مسائل میں الجھی ہوئی ہے اور جیسے حالات بنے ہوئے ہیں‘ اس میں یہ ممکن ہے کہ سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم کرلے۔ اسرار الحق مشوانی نے کہا کہ اس سوال کا بہت گہرائی سے تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے اور ہمیں اسرائیل کے وزیر خارجہ کا بیان میں ذہن میں رکھنا ہوگا انہوں نے کہا ہے کہ اسرائیل سعودی عرب کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کرتا ہے تو مزید 6 یا 7 مسلم ممالک بھی اِس کے ساتھ ایسا ہی معاہدہ کرسکتے ہیں۔ سعودی عرب کے ساتھ اِس معاہدے کا مقصد مسلم دنیا کے ساتھ امن ہے‘ اسرائیلی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے سعودی عرب کے علاوہ مزید 6 سے 7 مسلم ممالک کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کی ہیں جو افریقا اور ایشیا میں واقع ہیں، اِن ممالک کے ساتھ اسرائیل کے رسمی تعلقات نہیں ہیں تاہم اُنہوں نے اِن ممالک کے نام بتانے سے انکار کر دیا‘ اسرائیلی وزیر خارجہ کے بیان نے مسلم دنیا میں ہلچل مچا دی ہے‘ دنیا اِسے صہیونیوں اور مسلمانوں کے درمیان معاہدے سے تعبیر کر رہی ہے‘ امریکی سرپرستی میں سعودی عرب سے اسرائیل کے تعلقات بنانے کی کوششیں بے سود رہیں گی۔ گزشتہ کچھ عرصے سے دنیا بھر میں خارجہ تعلقات کے حوالے سے بڑی تبدیلی دیکھنے میں آ رہی ہیں جن کے اثرات نہ صرف دنیا بلکہ مسلم امہ پر بھی پڑ رہے ہیں یہ تو ممکن نہیں ہے کہ ایک جانب اسرائیل فلسطینیوں پر زندگی تنگ کر کے رکھے، چادر اور چار دیواری کے تقدس کی پامالی کے ساتھ ساتھ خواتین اور بچوں پر وحشیانہ تشدد کرے اور پھر مسلم نسل کشی بھی جاری رکھے اور یہ اُمید بھی کرے کہ وہ ’’صیہونی مسلم امن معاہدہ‘‘ کرنے میں کامیاب ہو جائے گا اسرائیلی وزیر خارجہ کے بیان نے مسلم دنیا میں ہلچل مچا دی ہ۔ بہتر ہو گا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا سربراہی اجلاس طلب کر کے مسلم رہنما اسرائیل کے حوالے سے ایک مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دیں جس میں اولیت فلسطینی ریاست کے قیام کو دی جانی چاہیے۔