مزید خبریں

پریشان کن خیالات سے بچاؤ کیسے ممکن؟

بے جا سوچنے اور ضرورت سے زیادہ پریشان کن خیالات آپ کو ڈپریشن کا شکار بنا سکتے ہیں۔ یہ کیفیات بے چینی اور تشویش میں بھی اضافے کا باعث بنتی ہیں۔
سائیکوتھراپیسٹ روبین برگر کے بقول کئی ایسے اقدامات ہیں، جن کی مدد سے کوئی بھی شخص غیر ضرروی سوچ و بچار اور پریشانی پر قابو پا سکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایک اہم طریقہ یہ ہے کہ جب کسی پر یہ کیفیت طاری ہو تو وہ با آواز بلند کہے کہ ‘اسٹاپ‘، ایسا نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ طریقہ اس وقت زیادہ مؤثر ہوتا ہے جب اونچی آواز میں کہا جائے کہ ‘اسٹاپ‘ یہ حقیقت نہیں ہے۔
روبین برگر تجویز کرتے ہیں کہ ایسی کیفیات کا شکار لوگ کلائی میں ربر کا بینڈ پہن لیں اور اسے یاد دہانی کے ایک آلے کے طور پر دیکھیں۔ جب بھی ان پر ایسی کیفیت طاری ہونے لگے تو وہ اس بینڈ کو ‘اسٹاپ‘ کہنے کے لیے بطور یاددہانی استعمال کریں۔
اس ماہر نفیسات کا یہ بھی کہنا ہے کہ ‘اسٹاپ‘ سائن بھی اس پریکٹس میں بہت زیادہ مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔ ان کے بقول یہ بصری اشارہ ان کی سوچ اور تخیل میں تبدیلی کا باعث بن سکتا ہے۔
اس پریکٹس کا مقصد یہ ہے کہ انسان کسی پریشان کن سوچ میں جانے لگے تو وہ کس طرح اس میں ڈوبنے سے بچ سکتا ہے۔ روبین برگر کے بقول بس سوچ کا وہ دھاگہ توڑنا ہوتا ہے، جو کسی شخص کو مایوسی اور پریشانی کے سمندر میں لے جاتا ہے۔
روبین برگ کہتے ہیں کہ اس طریقے کو کارآمد بنانے کے لیے مشق ضروری ہے اور کچھ ہفتوں کی ریاضت کے بعد انسان اس طرح کی الجھی ہوئی فکر مند سوچ کی گتھیوں کو سلجھانے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔