مزید خبریں

پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ پربینچز بنانے سے متعلق حکم امتناع ختم

اسلام آباد (اے پی پی)چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدالت عظمیٰ میں مقدمات کی سماعت اور بنچز کی تشکیل کے لیے عدالت عظمیٰ کے 2 سینئر ججز سے مشورے کا فیصلہ کیا ہے۔ جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس اعجاز الااحسن نے اس حوالہ سے
چیف جسٹس سے اتفاق کیا ہے۔ عدالت عظمیٰ میں پیر کو یہاں چیف جسٹس نے عدالت عظمیٰ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کی سماعت کے اختتام پر فل کورٹ میں اپنی بائیں جانب بیٹھے دوسرے سینئر ترین جج جسٹس اعجاز الاحسن سے اس حوالہ سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو کوئی اعتراض ہے؟۔ جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے با آواز بلند کہا کہ’’ایبسولیٹلی ناٹ‘‘۔ تکنیکی طور پر عدالت عظمیٰ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 پر جاری حکم امتناع تقریباً غیر مؤثر ہو گیا ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائر عیسیٰ نے عدالت عظمیٰ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی رو سے بینچز کی تشکیل 3 رکنی کمیٹی کے حوالے کر دی ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان سے اس حوالہ سے 3 رکنی کمیٹی میں شامل عدالت عظمیٰ کے 2 سینئر ترین ججز جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس اعجاز الاحسن نے اتفاق کیا ہے۔