مزید خبریں

ایشیا کپ کا فاتح کون ؟ فیصلہ آج ہوگا

ایشیا کپ 2023کا میلہ پاکستان کے شہر ملتان کے کرکٹ اسٹیڈیم میں سجا اور میزبان ملک میں دیگر 3میچز لاہور کے قذافی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے۔ ایشیائی میگا ایونٹ پاکستان میں کھیلنے سے بھارت کے انکار پر سری لنکا میں 9میچوں کو منتقل کیا گیا۔ اس سلسلے میں سپر 4کے لیے پاکستان، بھارت، بنگلا دیش اور سری لنکا کی کرکٹ ٹیموں نے اپنا نام درج کرایا۔ افغانستان اچھا کھیل کھیلنے کے باوجود جگہ نہ بناسکی۔ البتہ پہلی مرتبہ ایشیا کپ کا حصہ بننے والی نیپال ٹیم اس سے زیادہ مستحکم اور مضبوط ٹیموں کے لیے تر نوالہ ثابت ہوئی اور پاکستان و بھارت نے اس کی اچھی خاصی درگت بنائی۔16ویں ایشیا کپ کا فائنل بھارت اور دفائی چیمپئن سری لنکا کے درمیان آج کولمبو کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ بھارتی ٹیم کو سب سے زیادہ 7 مرتبہ ایشیا کپ کا ٹائٹل جیتنے کا اعزاز حاصل ہے۔ سری لنکن ٹیم 6 مرتبہ ٹائٹل جیت چکی ہے جبکہ پاکستان کی ٹیم 2 مرتبہ ٹائٹل اپنے نام کر چکی ہے۔
ایشیا کپ کا آغاز 1984 متحدہ عرب امارات کے شارجہ ریاست کے کرکٹ اسٹیڈیم میں ہوا۔فیصل فیچرز کے سید پرویز قیصر نے شماریات کی روشنی میں ٹورنامنٹ کے گزرے ایونٹس کی روداد قلمبند کی جسے قارئین کی دلچسپی اور معلومات کے لئے شائع کیا جارہا ہے۔
ـ1984 میں بھارت فاتح رہا
شارجہ میں1984 میں پہلا ایشیا کپ منعقد ہوا جس میں تب ٹیسٹ کا درجہ رکھنے والی3 ٹیموں نے شرکت کی ۔ سنئل گواسکر کی قیادت میں بھارت نے اپنے گروپ کے دونوں میچوں میں کامیابی حاصل کرکے چیمپئین ہونے اعزاز حاصل کیا۔ سری لنکا ایک میچ جیت کر اور ایک میچ میں شکست کھانے کے بعد دوسر ے نمبر پر رہی ۔ پاکستان کو دونوں لیگ میچوں میں شکست ہوئی تھی۔
سری لنکا نے پاکستان کو پہلے لیگ میچ میں جو6 اپریل 1984 کو کھیلا گیا ، 5 وکٹوں سے ہرایا تھا۔ پاکستان نے مقررہ46 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر187 رنز بنائے تھے۔ سری لنکا نے43.3 اوور میں 5 وکٹوں کے نقصان پر190 رنز بناکر جیت اپنے نام کی تھی۔
2 روز بعد بھارت اور سری لنکا کے درمیان ہوئے میچ میں بھارت نے10 وکٹوں سے جیت اپنے نام کی تھی۔ سری لنکا کی ٹیم پہلے بلے بازی کرتے ہوئے 41 اوور میں96 رنز بناکر آئوٹ ہوگئی تھی۔بھارت نے کسی نقصان کے بغیر21.4 اوور میں97 رنز بناکر میچ جیتا تھا۔
بھارت نے پاکستان کے خلاف13 اپریل1984 کو ہوئے آخری لیگ میچ میں54 رنز سے کامیابی حاصل کی تھی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے بھارت نے مقررہ 46 اوور میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 188 رنز بنائے تھے۔ پاکستان کی ٹیم39.4 اوور میں134 رنز بناکر آئوٹ ہو گئی تھی جسکی وجہ سے اسے اس میچ میں شکست ہوئی۔
اس ایشیا کپ میں صرف ایک کھلاڑی 100 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب رہا اور وہ کھلاڑی بھارت کے وکٹ کیپر سریند کھنہ تھے۔ سریندر کھنہ نے 2 میچوں کی2 اننگز میں107.00 کی اوسط اور75.88 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ 2 نصف سنچریوں کی مدد سے107 رنز بنائے تھے۔ پاکستان کے کپتان ظہیر عباس نے 2 میچوں کی 2 اننگز میں37.00 کی اوسط اور 65.48کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ74 رنزبنائے تھے۔ سری لنکا کے رائے ڈائس 2 میچوں کی2 اننگز میں62.00 کی اوسط اور 50.8کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ رنز بنانے میں کامیاب رہے تھے۔
بھارت کے بائیں ہاتھ کے اسپن بولر روی شاستری سب سے کامیاب بولر رہے تھے۔ انہوں نے 2میچوں کی2 اننگز میں13.25 کی اوسط اور 25.50کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ4 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا تھا۔ بھارت کے مدن لال،چیتن شرما اور روجر بنی اور سری لنکا کے ارجن رانا تنگا 3,3 وکٹوں کے ساتھ مشترکہ طور پر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔ مدن لال نے 10.66کی اوسط سے، چیتن شرما نے13.33 کی اوسط سے ،راجر بنی نے 19.33کی اوسط سے اور ارجن رانا تنگا نے 12.66کی اوسط کے ساتھ یہ وکٹیں حاصل کی تھیں۔
سری لنکا کے رائے ڈائس نے اس ٹورنامنٹ کا سب سے بڑا اسکور بنایا۔ پاکستان کے خلاف وہ 57 رنز بنانے میں کامیاب رہے تھے۔ سب سے اچھی بولنگ مدن لال کی رہی۔ انہوں نے سری لنکا کے خلاف 11 رنز دیکر3کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔
میزبان سری لنکا نے1986 میں ایشیا کپ ٹائٹل اپنے نام کیا
1986 میں سری لنکا میں ہوئے دوسرے ایشیا کپ میں سری لنکا فاتح رہی ۔ اس ایشیا کپ میں بھارت نے شرکت نہیں کی تھی جبکہ بنگلا دیش نے پہلی مرتبہ ایشیا کپ میں حصہ لیا تھا۔
لیگ میں تینوں ٹیموں نے 2,2 میچ کھیلے۔ پاکستان نے اپنے دونوں میچوں میں جیت حاصل کرکے فائنل میں داخلہ حاصل کیا تھا جبکہ سری لنکا2 میں سے ایک میچ میں کامیابی اور ایک میچ میں شکست کے بعد فائنل میں کھیلنے کی حقدار بنی تھی۔ بنگلادیش کو دونوں لیگ میچوں میں شکست ہوئی تھی۔
پہلے لیگ میچ میں جو 30 مارچ 1986 کو کولمبو کے ساراوانا مٹو اسٹیڈیم میں کھیلا گیا ،پاکستان نے سری لنکا کو81 رنز سے شکست دی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے پاکستان کی ٹیم مقررہ 45 اوور میں 197 رنز بناکر آئوٹ ہوگئی۔ اسکے جواب میں سری لنکا کے بھی تمام کھلاڑی 33.5 اوور میں116 رنز بناکر آئوٹ ہوئے جسکی وجہ سے ا سے81 رنز سے شکست ہوئی۔
ٹائرون فرنانڈو اسٹیڈیم، مورا ٹوا میں 31 مارچ 1986 کو ہوئے دوسرے لیگ میچ میں پاکستان نے بنگلا دیش کو 7 وکٹوں سے شکست دی۔ بنگلا دیش کو35.3 اوور میں94 رنز پر آئوٹ کرنے کے بعد پاکستان نے32.1 اوور میں 3وکٹوں کے نقصان پر 98 رنز بناکر میچ 7 وکٹوں سے جیتاتھا۔
تیسرا اور آخری لیگ میچ میں2 اپریل1986 کو اصغریہ اسٹیڈیم ، کینڈی میں کھیلا گیا تھا جس میں میزبان سری لنکا نے بنگلا دیش کو7وکٹوں سے شکست دیکر فائنل میں داخلہ حاصل کیا۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے بنگلا دیش نے مقررہ 45 اوور میں 8 وکٹوں پر131 رنز بنائے تھے۔سری لنکا نے31.3 اوور میں 3 وکٹوں پر132 رنز بناکر میچ میں7 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔
سنہالیز اسپورٹس کلب میدان، کولمبو میں6 اپریل1986 کو ہوئے فائنل میچ میں میزبان سری لنکا نے پاکستان کو 5وکٹوں سے شکست دیکر ایشیا ئی چمپئین ہونے کا اعزاز حاصل کیا ۔ ٹاس ہارنے کے بعد پہلے بلے بازی کرتے ہوئے مقررہ45 اوور میں 9 وکٹوں کے نقصان پر191رنز بنائے تھے۔ سب سے زیادہ رنز جاوید میانداد نے بنائے جو100 گیندوں پر 4 چوکوں کی مدد سے 67 رنز بنانے میں کامیاب رہے تھے۔کوشک امالین سری لنکا کی جانب سے سب سے کامیاب بولر رہے۔ انہوں نے 9 اوور میں 46 رنز دیکر 4کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔ سری لنکا نے42.2 اوور میں5 وکٹوں پر 195 رنز بناکر فائنل میچ کامیابی حاصل کی تھی۔ فائنل میں مین آف دی میچ ایوارڈ جاوید میانداد کو دیا گیا تھا۔
سری لنکا کے ارجن رانا تنگا نے اس ایشیا کپ میں سب سے زیادہ رنز بنائے جبکہ پاکستان کے عبدالقادر سب سے زیادہ وکٹیں لینے میں کامیاب رہے۔ ارجن رانا تنگا نے 3 میچوں کی3 اننگز میں52.50 کی اوسط اور92.10 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ ایک نصف سنچری کی مدد سے 105 رنز بنائے تھے۔ عبدالقادر نے3 میچوں کی3 اننگزمیں24.2 اوور میں71 رنز دیکر7.88 کی اوسط اور2 16.2 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ 9 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔
بھارت دوسری مرتبہ 1988 میں جیتا
بنگلا دیش کو1988 میں تیسرا ایشیا کپ منعقد کرانے کا مو قع ملا۔ اس ٹورنامنٹ میں 4 ٹیموں نے شرکت کی تھی۔ اس وقت بنگلا دیش کوٹیسٹ کھیلنے کا درجہ حاصل نہیں تھا۔ گروپ میں پہلی 2 پوزیشن حاصل کرنے کے بعد بھارت اور بنگلا دیش نے فائنل میں داخلہ حاصل کیا۔ پاکستان کو تیسرااور میزبان بنگلا دیش کو چوتھا اور آخری مقام ملا۔
ڈھاکا میں27 اکتوبر1988 کو کھیلے گئے پہلے گروپ میچ میں سری لنکا نے پاکستان کو5 وکٹوں سے شکست دی تھی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے پاکستان نے مقررہ 44 اوور میں7 وکٹوں پر 194 رنز بنائے تھے۔ سری لنکا نے38.5 اوور میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 195 رنز بناکر میچ جیتا تھا۔
اسی دن چٹا گانگ میں کھیلے گئے دوسرے لیگ میچ میں بھارت نے میزبان بنگلا دیش کو 9 وکٹوں سے ہرایا تھا۔ بنگلا دیش نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے 45 اوور میں8 وکٹوں پر 99 رنز بنائے تھے۔ بھارت نے26 اوور میں ایک وکٹ پر 100 رنز بناکر جیت اپنے نام کی تھی۔
چٹا گانگ میں 29 اکتوبر1988 کو ہوئے میچ میں پاکستان نے بنگلادیش کو 173 رنز سے شکست دی تھی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے پاکستان نے مقررہ 45 اوور میں 3 وکٹوں پر284 رنز بنائے تھے۔ بنگلا دیش نے اسکے جواب میں 45اوور میں6 وکٹوں پر111 رنز بنائے تھے جسکی وجہ سے اسے 173رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اسی دن ڈھاکا میں ہوئے لیگ میچ میں بھارت کو سری لنکا نے17 رنز سے شکست دی تھی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے سری لنکا نیمقررہ 45 اوور میں 6 وکٹوں پر 271 رنز بنائے تھے جسکے جواب میں بھارت کے تمام کھلاڑی 44اوور میں254 رنز بناکر آئوٹ ہوئے تھے اور وہ17 رنز سے میچ ہا را تھا۔
ڈھاکا میں 31 اکتوبر1988 کو ہوئے میچ میںبھارت نے اپنے روایتی حریف پاکستان کو 5 وکٹوں سے ہرایا تھا۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے پاکستان کے تمام کھلاڑی 42.2 اوور میں142 رنز بناکر آئوٹ ہوئے تھے۔بھارت نے40.4 اوور میں 6 وکٹون پر143 رنز بناکر جیت اپنے نام کی تھی۔
ُچٹاگانگ2 نومبر1988 کو ہوئے آخری لیگ میچ میں سری لنکا نے میزبان بنگلا دیش کو9 وکٹوں سے شکست دی تھی۔ بنگلا دیش نے، پہلے بلے بازی کرتے ہوئے مقررہ45اوور میں8وکٹوںپر 118رنز بنائے تھے۔ سری لنکا نے30.5 اوور میں ایک وکٹ پر 120 رنز بناکر میچ میں9 وکٹوں سے کامیابی درج کی تھی۔
ڈھاکا کے بنگ بندھو نیشنل اسٹیڈیم میں 4 نومبر1988 کو ہوئے فائنل میچ میں بھارت نے سری لنکا کو 6 وکٹوں سے ہراکر دوسری مرتبہ ایشیا کپ جیتا تھا۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے سری لنکا کے تمام کھلاڑی 43.2 اوور میں176 رنز بناکر آئوٹ ہوئے تھے، اسکے 4 کھلاڑٰی رن آئوٹ ہوئے تھے۔ بھارت نے37.1 اوور میں4 وکٹوں پر 180 رنز بناکر6 وکٹوں سے جیت اپنے نام کی تھی۔ بھارت کی جانب سے نوجوت سنگھ سدھو نے سب سے زیادہ76 رنز بنائے تھے، 87 گیندوں پر4 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے کپتان دلیپ وینگ سرکر81 گیندوں پر50 رنز بناکر ناٹ آئوٹ رہے تھے۔ اس اننگز میں انہوں نے کوئی چوکا یا چھکا نہیں لگایا تھا۔ نوجوت سنگھ سدھو کو مین آٖ ف دی میچ ایوارڈ ملا تھا۔
بھارت نے1990میں فتح سمیٹی
چنڈی گڑھ میں 25 دسمبر1990کو ہوئے پہلے لیگ میچ میں بھارت نے بنگلا دیش کو9 وکٹوں سے شکست دی تھی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے بنگلا دیش نے مقررہ50 اوور میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 170 رنز بنائے تھے۔ بھارت نے36.5 اوور میں ایک وکٹ پر171رنزبناکر میچ9 وکٹوں سے جیت لیا تھا۔
دوسرا لیگ میچ جو بھارت اور سری لنکا کے درمیان کٹک میں28 دسمبر1990 کو کھیلا گیا تھا، سری لنکا نے36 رنز سے جیتا تھا۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے سری لنکا کے تمام کھلاڑی 49.2 اوور میں214 رنز بناکر آئوٹ ہوگئے تھے۔اسکے جواب میں بھارت کی ٹیم 45.5 اوور میں178 رنز ہی بناسکی تھی جسکی وجہ سے اسے36 رنز شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
کولکاتہ کے ایڈن گارڈن میں 31 دسمبر1990 کو ہوئے آخری لیگ میچ میںسری لنکانے بنگلادیش کو 71 رنز سے شکست دی تھی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے سری لنکا نے مقررہ45 اوور میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 249 رنز بنائے تھے جس کے جواب میں بنگلادیش نے مقررہ 45 اوور میں9 وکٹوں کے نقصان پر 178 رنز بنائے ۔ بنگلا دیش کو اس میچ میں71 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
فائنل میچ کولکاتہ کے ایڈن گارڈن میں4 جنوری 1991 کو کھیلا گیا تھا جس میں میزبان ٹیم نے کامیابی حاصل کرکے دوسری مرتبہ ایشیائی چمپئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے سری لنکا سے بلے بازی کرائی تھی۔ سری لنکا نے مقررہ 45 اوور میں 9 وکٹوں پر 204 رنز بنائے تھے۔ سری لنکا کی جانب سے سب سے زیادہ رنز کپتان ارجن رانا تنگا نے بنائے۔ انہوں نے 57 گیندوں پر 3 چوکوں کی مدد سے 49 رنز بنائے۔ بھارت کی جانب سے کپل دیو نے9 اوور میں31 رنز دیکر 4 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا جس میں ہیٹ ٹرک بھی شامل تھی۔ کپل دیو ایشیا کپ میں ہیٹ ٹرک انجام دینے والے پہلے بولر بنے وہ بھارت کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں چیتن شرما کے بعد دوسرے بھارتی بولر بنے۔ انہوں نے 2 اوور میں اپنی ہیٹ ٹرک مکمل کی۔انہوں نے اوور کی آخری گیند پر رمیش رتنائیکے کو ایل بی ڈبلیو کرنے کے بعد اگلے اوور کی پہلی گیند پر انہوں نے سنتھ جے سوریہ کو سنجے منجھریکر کے ہاتھوں کیچ کرایا تھا۔ اگلی گیند پر گریم لبرائے کو منوج پربھاکر کے ہاتھوں کیچ کراکرانہوں نے اپنی ہیٹ ٹرک مکمل کی تھی۔
بھارت نے42.1 اوورمیں 3 وکٹوں پر 205 رنز بناکر فائنل میچ اور ٹائٹل جیتا۔ بھارت کے لئے سب سے زیادہ رنز سنجے منجھریکر نے بنائے وہ95 گیندوں پر ایک چوکے کی مدد سے75 رنز بناکر ناٹ آئوٹ رہے۔ کپتان محمداظہرالدین نے39 گیندوں پر 4 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے آئوٹ ہوئے بغیر54 رنز بنائے تھے۔سچن ٹنڈولکر 39 گیندوں پر 4 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے53 رنز بنانے میں کامیاب رہے تھے۔ اظہر الدین کو مین آف دی میچ ایوارڈ ملا۔ ٖ
میزبان سری لنکا نے 1997 میں دوسری مرتبہ ایشیا کپ جیتا
سری لنکا میں 1997 میں ہوئے ایشیا کپ میں4 ٹیموں نے شرکت کی تھی۔ گروپ میں پہلی 2 پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیمیں فائنل میں کھیلنے کی حقدار بنیں۔ سری لنکا نے6 پوائنٹس کے ساتھ پہلا مقام حاصل کیا جبکہ بہتر رن ریٹ کی وجہ سے بھارت3 پوائنٹس کے ساتھ دوسری پوزیشن پر رہی۔ پاکستان نے 3 پوائنٹس کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی۔ بنگلا دیش کو چوتھا اور آخری درجہ ملا ۔ اس کو تمام میچوں میں شکست ہوئی تھی۔
کولمبو کے آر پریم داسا اسٹیڈیم میں14 جولائی1997 کو کھیلے گئے پہلے لیگ میچ میں سری لنکا نے پاکستان کو15 رنز سے شکست دی ۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے سری لنکا کی ٹیم 49.5 اوور میں239 رنز بناکر آئوٹ ہوئی۔ اسکے جواب میں پاکستان نے مقررہ 50اوور میں9 وکٹوں کے نقصان پر224 رنز بنائے۔
2 دن بعد اسی میدان پر کھیلے گئے دوسرے لیگ میچ میں پاکستان نے بنگلادیش کے خلاف 105 رنز سے کامیابی حاصل کی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے پاکستان نے مقررہ 50 اوور میں5وکٹوں کے نقصان پر 319 رنز اسکور کئے۔ اسکے جواب میں بنگلادیش کی ٹیم 49.3 اوور میں 210 رنز بناکر آئوٹ ہوگئی۔
بھارت کے خلاف تیسرے لیگ میچ میں سری لنکا نے 5 وکٹوں سے جیت حاصل کی ۔ کولمبو کے آر پریم داسا اسٹیڈیم میں18 جولائی1997 کو کھیلے گئے میچ میں بھارت نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے مقررہ 50اوور میں6 وکٹوں کے نقصان پر 227 رنز بنائے تھے۔ سری لنکا نے44.4 میں 4 وکٹوں کے نقصان پر231 رنز بناکر میچ جیتا تھا۔
سنہالیز اسپوٹس کلب میدان، کولمبو میں 20 جولائی1997 کو ہوا میچ بارش کی وجہ سے مکمل نہیں ہو سکا۔ پاکستان نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے9 اوور میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 30 رنز بنائے تھے۔ اسکے بعد بارش نے مریذ کھیل نہیں ہونے دیا۔ اگلے دن بھی بارش کی صورتحال میں تبدیلی نہیں آئی۔ دونوں ٹیموں کو ایک،ایک پوائنٹ دیا گیا۔
اسی میدان پر 22 جولائی 1997کوہوئے 5ویں لیگ میچ میں سری لنکا نے بنگا دیش کے خلاف103 رنز سے جیت حاصل کی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے سری لنکا نے مقررہ46 اوور میں4 وکٹوں کے نقصان پر 296 رنز بنائے تھے جسکے جواب میں بنگلا دیش نے مقررہ46 اوور میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 193 رنز بنائے ۔
آخری لیگ میچ جو24 جولائی1997 کو سنہالیز اسپوٹس کلب میدان، کولمبو میں کھیلا گیا،بھارت نے بنگلا دیش کو 9 وکٹوں سے ہرایا تھا۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے بنگلا دیش نے مقررہ 43 اوور میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 130 رنز بنائے تھے۔ بھارت نے15 اوور میں ایک وکٹ کے نقصان پر132 رنز بناکر میچ جیتا تھا۔اس نے 15 اوور جیت حاصل کرکے اپنا نیٹ رن ریٹ بھی پاکستان سے اچھا کرلیا تھا۔
کولمبو کے آر پریم داسا اسٹیڈیم میں 26 جولائی 1997 کو ہوئے فائنل میچ میں بھارت نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے مقررہ 50 اوور میں7 وکٹوں کے نقصان پر 239 رنز بنائے تھے۔ محمد اظہر الدین نے سب سے زیادہ81 رنز اسکور کئے، 110منٹ میں102 گیندوں پر ایک چوکے اور 2 چھکوں کی مدد سے۔ سری لنکا نے36.5 اوور میں2 وکٹوں کے نقصان پر240 رنز بناکر ناصرف فائنل میچ جیتا بلکہ وہ دوسری مرتبہ ایشیا کپ جینے میں بھی کامیاب ہوئی۔ سری لنکا کیلئے سب سے زیادہ رنز مارون ایاپتو نے بنائے۔ وہ 169منٹ میں101 گیندوں پر6 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے84 رنز بناکر ناٹ آئوٹ رہے۔ انہیں مین آٖف دی میچ ایوارڈ دیا گیا۔
پاکستان نے پہلی مرتبہ ایشیا کپ2000 میں جیتا تھا
بنگلادیش میں2000 میں ہوئے ایشیا کپ میں4 ٹیموں نے شرکت کی تھی۔ گروپ میں پہلی2 پوزیشن حاصل کرنے والے ٹیمیں فائنل میں کھیلنے کی حقداد بنی تھیں۔ پاکستان نے 6 پوائنٹس کے ساتھ پہلی پوزیشن حاصل کی۔ سری لنکا 4 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے مقام پر رہی۔ بھارت کو2 پوائنٹس کے ساتھ تیسرا مقام ملا۔ میزبان بنگلا دیش تمام3 میچ ہارنے کے بعد چوتھے اور آخری مقام پر رہی۔
بنگ بندھو نیشنل اسٹیڈیم، ڈھاکامیں29 مئی 2000 کو ہوئے پہلے لیگ میچ میں سری لنکا نے بنگلا دیش کو9 وکٹوں سے ہرایا تھا۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے بنگلا دیش نے50 اوور میں6 وکٹوں پر 175 رنز بنائے تھے۔ سری لنکا نے30.4 اوور میں ایک وکٹ کے نقصان پر178 رنز بناکر میچ میں فتح حاصل کی تھی۔
اگلے دن اسی میدان پر دوسرے لیگ میچ میں بھارت نے بنگلا دیش کے خلاف 8 وکٹوں سے جیت حاصل کی تھی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے بنگلا دیش نے مقررہ 50 اوور میں6 وکٹوں کے نقصان پر 249 رنز بنائے تھے۔ بھارت نے40.1 اوور میں2 وکٹوں کے نقصان پر 252 رنز بناکر کامیابی اپنے نام کی تھی۔
تیسرے لیگ میچ میں جو یکم جون 2000 کو سری لنکا اور بھارت کے درمیان کھیلا گیا تھا، سری لنکا نے 71رنز سے جیت اپنے نام کی تھی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے سری لنکا نے مقررہ 50 اوور میں8 وکٹوں پر 276 رنز بنائے تھے۔ بھارت کی ٹیم45 اوور میں 205 رنز بناکر آئوٹ ہو گئی تھی جسکی وجہ سے سری لنکا کو اس میچ میں 71رنز سے جیت حاصل ہوئی تھی۔
2 جون 2000 کو پاکستان نے اپنے پہلے میچ میں بنگلا دیش کو233 رنز سے ہرایا تھا۔ پاکستان نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے مقررہ 50 اوور میں3 وکٹوں کے نقصان پر 320 رنز بنانے کے بعد بنگلا دیش کے تمام کھلاڑیوں کو34.2 اوور میں87 رنز پر آئوٹ کردیا تھا۔
اگلے دن پاکستان نے بھارت کے خلاف44 رنز سے کامیابی حاصل کی تھی۔پاکستان نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے مقررہ50 اوور میں7 وکٹوں کے نقصان پر 295 رنز بنائے تھے۔بھارت کے تمام کھلاڑی 47.4 اوور میں251 رنز بناکر آئوٹ ہوئے تھے۔
سری لنکا کے خلاف 5 جون2000 کو آخری لیگ میچ میں پاکستان نے سری لنکا کو 7 وکٹوں سے شکست دی تھی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے سری لنکا کے تمام کھلاڑی49 اوور میں192 رنز بناکر آئوٹ ہوئے تھے۔ پاکستان نے48.2 اوور میں 3 وکٹوں کے نقصان پر 193رنز بناکر میچ7 وکٹوں سے جیتاتھا۔
فائنل میچ جو7 جون2000 کو ہوا تھا، پاکستان نے سری لنکا کے خلاف39 رنز سے کامیابی حاصل کی تھی اور پہلی مرتبہ ایشیا کپ کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے پاکستان نے مقررہ50 اوور میں4 وکٹوں کے نقصان پر277 رنز بنائے تھے۔ سعید انور نے سب سے زیادہ82 رنز بنائے تھے۔ انہوں نے164 منٹ میں115 گیندوں پر یہ رنز بنائے تھے جس میں 4 چوکے اور ایک چھکا شامل تھا۔ اسکے جواب میں سری لنکا کی ٹیم45.2 اوور میں238 رنز بناکر پویلین لوٹ گئی تھی۔ سری لنکا کی جانب سے مارون اتا پتو نے 180 منٹ میں124 گیندوں پر9 چوکوں کی مدد سے 100رنز بنائے تھے۔ کپتان معین خان کو میں آف دی میچ ایوارڈ ملا۔ انہوں نے49 منٹ میں31 گیندوں پر3 چوکوں اور4 چھکوں کی مدد سے آئوٹ ہوئے بغیر 56 رنز بنائے تھے۔
میزبان سری لنکا نے تیسری مرتبہ ایشیا کپ2004 اپنے نام کیا
سری لنکا میں 2004 میں جب تیسری مرتبہ ایشیا کپ ہوا تو سری لنکا نے ٹرافی پر تیسری مرتبہ قبضہ کیا۔ سری لنکا نے اپنے گھر پر جب بھی ایشیا کپ ہوا اس نے خطاب پر قبضہ جمایا ہے۔ایسا 2004 کے بعد نہیں ہوا تھا۔2004 میں6 ٹیموں نے شرکت کی تھی جن کو2 گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ہر گروپ میں پہلی 2 پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیموں نے سپر4 میں جگہ بنائی تھی۔ گروپ اے سے پاکستان اور بنگلا دیش نے اور گروپ بی سے سری لنکا اور بھارت نے سپر 4 میں جگہ حاصل کی تھی۔
سپر 4 میں پہلے لیگ میچ میں بھارت نے بنگلا دیش کو8 وکٹوں سے شکست دی تھی۔ سنہالیز اسپورٹس کلب میدان ، کولمبو میں21 جولائی2004 کو ہوئے میچ میں بنگلا دیش کی ٹیم پہلے بازی کرتے ہوئے 49.1 اوور میں177 رنز بناکر آئوٹ ہوگئی تھی۔ بھارت نے38.3 اوور میں 2 وکٹوں کے نقصان پر178 رنز بناکر میچ میں کامیابی حاصل کی تھی۔
آر پریم داسا اسٹیڈیم، کولمبو میں اسی دن ہوئے میچ میں سری لنکا نے پاکستان کو 7وکٹوںسے شکست دی تھی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے پاکستان 39.5 اوور میں123 رنز بناکر پویلین لوٹ گیا۔ سری لنکا نے32 اوور میں3 وکٹوں کے نقصان پر پر123 رنز بناکر میچ جیتا تھا۔
آر پریم داسا اسٹیڈیم، کولمبو میں 23 جولائی 2004 کو ہوئے میچ میں سری لنکا نے بنگلا دیش کے خلاف10 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے بنگلا دیش نے مقررہ 50 اوور میں9 وکٹوں کے نقصان پر190 رنز بنائے تھے۔ سری لنکا نے کسی نقصان کے بغیر33.3 اوور میں 191 رنز بناکر میچ میں فتح اپنے نام کی تھی۔
اسی میدان پر بھارت اور پاکستان کا میچ25 جولائی 2004 کو ہوا تھا جس میں پاکستان کو 59رنز سے جیت حاصل ہوئی تھی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے پاکستان نے مقررہ50اوور میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 300 رنز بنائے تھے جسکے جواب میں بھارت نے مقررہ 50اوور میں8 وکٹوں کے نقصان پر 241 رنز بنائے تھے۔
آر پریم داسا اسٹیڈیم، کولمبو میں 23 جولائی 2004 کو ہوئے میچ میں بھارت نے سری لنکا کو 4 رنز سے شکست دی تھی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے بھارت نے مقررہ 50 اوور میں6 وکٹوں کے نقصان پر 271 رنز بنانے کے بعد سری لنکا کو 50اوور میں9 وکٹوں کے نقصان پر 267 رنز ہی بنانے دیئے تھے۔
سپر 4 کے آخری لیگ میچ میں پاکستان نے بنگلا دیش کو 6 وکٹوں سے ہرایا مگر پھر بھی وہ فائنل کے لئے کوالی ٖفائی نہیں کرسکی۔آر پریم داسا اسٹیڈیم، کولمبو میں 29 جولائی2004 کو کھیلے گئے اس میچ میں بنگلا دیش کی ٹیم پہلے بلے بازی کرتے ہوئے 45.2 اوور میں166 رنز بناکر پویلین لوٹ گئی تھی۔ پاکستان نے41 اوور میں4 وکٹوں کے نقصان پر 167 رنز بناکر میچ جیتا تھا۔
یکم اگست 2004 کو آر پریم داسا اسٹیڈیم، کولمبو میں کھیلے گئے فائنل میچ میں سری لنکا نے بھارت کو 25رنز سے شکست دیکرتیسری مرتبہ ایشیا کپ جیتا۔ ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کرتے ہوئے سری لنکا نے مقررہ50 اوور میں9 وکٹوں کے نقصان پر228 رنز بنائے تھے۔
مارون اتا پتو نے سب سے زیادہ65 رنز بنائے۔ انہوں نے 140 منٹ میں87 گیندوں پر8 چوکوں کی مدد سے یہ رنز بنائے تھے۔ بھارت نے50 اوور میں 9 وکٹوں کے نقصان پر203 رنز بنائے تھے۔ سچن تنڈولکر نے 170 منٹ میں 100 گیندوں پر 7 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 74 رنز بنائے۔ اپل چندنا نے دس اوور میں33 رنز دیکر 3 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔ مارون اتا پتو کو مین آٖ ف دی میچ ایوارڈ دیا گیا۔
پاکستان پہلی مرتبہ 2008 میںیشیا کپ کا میزبان بنا، ٹائٹل سری لنکا کے نام رہا
پاکستان میں 2008 میں جب پہلی مرتبہ ایشیا کپ ہوا تو سری لنکا نے ٹرافی پرچوتھی مرتبہ قبضہ کیا۔ اس ایشیا کپ میں 6 ٹیموں نے شرکت کی تھی جن کو2 گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ہر گروپ میں پہلی 2 پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیموں نے سپر 4 میں جگہ بنائی تھی۔ گروپ اے سے سری لنکا اور بنگلا دیش نے اور گروپ بی سے پاکستان اوربھارت نے سپر4 میں جگہ حاصل کی تھی۔
سپر4 کا پہلا میچ بنگلا دیش اور بھارت کے درمیان 28 جون 2008 کو کراچی میں کھیلا گیا تھا۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے بنگلا دیش نے مقررہ 50 اوور میں6 وکٹوں کے نقصان پر283 رنز بنائے تھے۔ بھارت نے43.2 اوور میں3وکٹوں کے نقصان پر 284 رنز بناکر میچ 7 وکٹوں سے جیتا تھا۔
اگلے دن ہوئے میچ میں سری لنکا نے میزبان پاکستان کو شکست دی تھی۔ سری لنکا نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے50 اوور میں7 وکٹوں کے نقصان پر302 رنز بنائے تھے جسکے جواب میں پاکستان نے50 اوور میں 9 وکٹوں کے نقصان پر238 رنز بناکر میچ64 رنز سے گنوایا تھا۔
اسی میدان پر30 جون2008 کو ہوئے میچ میں سری لنکا نے بنگلادیش کے خلاف158 رنز سے کامیابی حاصل کی تھی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے سری لنکا نے مقررہ50 اوور میں8 وکٹوں کے نقصان پر 332 رنز بنانے کے بعد بنگلا دیش کو38.3 اوور میں174 رنز پر آئوٹ کردیا تھا۔
روایتی حریف بھارت اور پاکستان کے درمیان2 جولائی 2008 کو ہوئے میچ میں میزبان پاکستان نے بھارت کو 8 وکٹوں سے شکست دی تھی۔پہلے بلے بازی کرتے ہوئے بھارت نے مقررہ50 اوور میں7 وکٹوں کے نقصان پر 308 رنز بنائے تھے۔ پاکستان نے45.3 اوور میں 2 وکٹوں کے نقصان پر 309 رنز بناکر 8وکٹوںسے جیت اپنے نام کی تھی۔
بھارت نے 3جولائی 2008 کو ہوئے میچ میں سری لنکا کو 6 وکٹوں سے شکست دی تھی اور فائنل میں کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ سری لنکا نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے مقررہ 50 اوور میں 8 وکٹوں پر 308 رنز بنائے تھے۔ بھارت نے46.5 اوور میں 4 وکٹوں کے نقصان پر310 رنز بناکر میچ اپنے نام کیا تھا۔
سپر 4 کے آخری لیگ میچ میں میزبان پاکستان نے بنگلا دیش کو10 وکٹوں سے شکست دی تھی۔4 جولائی2008 کو ہوئے اس میچ میں بنگلا دیش کو 38.2 اوور میں115 رنز پر آئوٹ کرنے کے بعد پاکستان نے19.4 اوور میں کسی نقصان کے بغیر 116 رنز بناکر میچ میں 10وکٹوں سے جیت اپنے نام کی تھی۔
کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں6 جولائی2008 کو ہوئے فائنل میچ میں سری لنکا نے بھارت کو100 رنز سے شکست دیکر چوتھی مرتبہ ایشاکپ جیتا تھا۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے سری لنکا کے تمام کھلاڑی49.5 اوور میں273 رنز بناکر آئوٹ ہوئے تھے۔ سنتھ جے سوریہ نے سب سے زیادہ 125 رنز بنائے تھے،146 منٹ میں114 گیندوں پر9 چوکوں اور5 چھکوں کی مدد سے۔ بھارت کے لئے ردر پریاپ سنگھ نے 67رنز اور ایشانت شرما نے52 رنز دیکر 3,3کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا تھا۔بھارت کے تمام کھلاڑی39.3 اوور میں173 رنز بناکر آئوٹ ہوئے جسکی وجہ سے سری لنکا نے فائنل میچ 100رنز سے جیتا اور ٹائٹل اپنے نام کیا۔ وریندر سہواگ نے سب سے زیادہ رنز بنائے۔ وہ 46 منٹ میں36 گیندوں پر12چوکوں کی مدد سے60 رنز بنانے میں کامیاب رہے۔ اجنتا مینڈس نے 8 اوور میں 13 رزن دیکر 6 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا اور مین آٖ ف دی میچ ایوارڈ کے حقدار بنے۔
بھارت نے سری لنکا میں 2010 میں ہوئے ایشیا کپ کا ٹائٹل جیتا
سری لنکا میں2010 میں ہوئے ایشیا کپ میں 4 ٹیموں نے شرکت کی تھی۔لیگ میں پہلے 2 پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیمیں فائنل میں کھیلنے کی حقدار بنیں۔بھارت نے دوسری اور سری لنکا نے پہلی پوزیشن حاصل کرنے کے بعد فائنل میں رسائی حاصل کی تھی۔
پہلا لیگ میچ15 جون 2010 کو دمبولا میں کھیلا گیا جس میں میزبان سری لنکا نے پاکستان کو16 رنز سے شکست دی۔ پہلے بلے بازی
کرتے ہوئے سری لنکا نے مقررہ50 اوور میں9 وکٹوں کے نقصان پر 242 رنز بنائے جس کے جواب میں پاکستان کی ٹیم47 اوور میں226 رنز بناکر پویلین لوٹ گئی۔
بھارت نے دوسرے لیگ میچ میں جو 16 جون2010 کو دمبولا میں کھیلا گیا تھا، بنگلا دیش کو6 وکٹوں سے شکست دی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے بنگلادیش کے تمام کھلاڑی 34.5 اوور میں 167 رنز بناکر پویلین لوٹ گئے تھے۔ بھارت نے30.4 اوور میں4 وکٹوں کے نقصان پر168 رن زبناکر جیت اپنے نام کی تھی۔
اسی میدان پر2 دن بعد ہوئے میچ میں سری لنکا نے بنگلا دیش کو126 رنز سے شکست دی تھی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے سری لنکا نے مقررہ50 اوور میں 4 وکٹوں کے نقصان پر312 رنز بنائے تھے۔ اسکے جواب میں بنگلادیش کی ٹیم 40.2 اوور میں186رنز پر آئوٹ ہو گئی تھی۔
بھارت نے پاکستان 19 جون2010 کو ہوئے چوتھے لیگ میچ میں3 وکٹوں سے شکست دی تھی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے پاکستان کے تمام کھلاڑی 49.3 اوور میں267 رنز بناکر آئوٹ ہوگئے تھے۔ بھارت نے49.5 اوور میں7 وکٹوں کے نقصان پر271 رنز بناکر جیت اپنے نام کی تھی ۔
پاکستان نے بنگلا دیش کے خلاف 5ویں لیگ میچ میں139 رنز سے جیت حاصل کی تھی۔21 جون2010 کو ہوئے اس میچ میں پاکستان نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے مقررہ50 اوور میں7 وکٹوں کے نقصان پر 385 رنز بنائے تھے جسکے جواب میں بنگلا دیش نے 50 اوور میں 5وکٹوں کے نقصان پر 246 رنز بنائے تھے۔
سری لنکا نے آخری لیگ میچ میں جو22 جون2010 کو کھیلا گیا تھا، بھارت کو 7 وکٹوں سے شکست دی تھی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے بھارت کی ٹیم 42.3 اوور میں209 رنز بناکر آئوٹ ہو گئی تھی۔ سری لنکا نے37.3 اوور میں3 وکٹوں کے نقصان پر211 رنز بناکر میچ جیتا تھا۔
لیگ میچوں کے ساتھ ساتھ فائنل میچ بھی رنگیری دمبولا انٹر نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلا گیا۔24 جون2010 کو ہوئے اس فائنل میچ میں ٹاس بھارت نے جیتا اور پہلے بلے بازی کرتے ہوئے مقررہ 50 اوور میں6 وکٹوں کے نقصان پر 268 رنز بنائے۔ دنیش کارتک نے سب سے زیادہ66 رنز بنائے، 126منٹ میں 84 گیندوں پر9چوکوں کی مدد سے۔سری لنکا کی ٹیم نے44.4 اوور میں187رنز بنائے۔ چمارا کپوگندرا نے 115منٹ میں88 گیندوں پر4 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے آئوٹ ہوئے بغیر55 رنز بنائے۔ تیز بولر اشیش نہرا سب سے کامیاب بولر ثابت ہوئے۔ انہوں نے9 اوور میں40 رنز دیکر 4 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔ دنیش کارتک مین آف دی میچ بنے جبکہ مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ پاکستان کے شاہد آٖفریدی کے حصے میں آیا۔
پاکستان نے بنگلا دیش میں 2012 میں ہوئے ایشیا کپ میں ٹائٹل جیتا
بنگلا دیش میں2012 میں ہوئے ایشیا کپ میں4 ٹیموں نے شرکت کی تھی۔لیگ میں پہلی2 پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیمیں فائنل میں کھیلنے کی حقدار بنی تھیں۔ بنگلا دیش نے دوسری اورپاکستا ن نے پہلی پوزیشن حاصل کرنے کے بعد فائنل میں داخلہ حاصل کیا تھا۔اس ٹورنامنٹ کے تمام میچ میر پور ٖڈھاکاکے شیر بنگلاکرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے تھے۔
پہلا لیگ میچ11 مارچ 2012 کو پاکستان اور بنگلا دیش کے درمیان کھیلا گیا تھاجس میں پاکستان نے 21 رنز سے کامیابی حاصل کی تھی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے پاکستان نے مقررہ 50 اوور میں8 وکٹوں کے نقصان پر262 رنزبنائے تھے۔ بنگلا دیش اسکے جواب میں 48.1 اوور میں241 رنز بنا سکی تھی۔
2دن بعد ہوئے دوسرے لیگ میچ میںبھارت نے سری لنکا کو 50 رنز سے شکست دی تھی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے بھارت نے مقررہ50 اوور میں 3 وکٹوں کے نقصان پر304 رنز بنانے کے بعد سری لنکا کو45.1 اوور میں254 رنز پر آئوٹ کردیا تھا۔
تیسرے لیگ میچ میں جو15 مارچ2012 کو پاکستان اور سری لنکا کے درمیان کھیلا گیا تھا، پاکستان نے 6 وکٹوں سے جیت اپنے نام کی تھی۔ سری لنکا کو45.4 اوور میں188 رنز پر آئوٹ کرنے کے بعد پاکستان نے39.5 اوور میں4 وکٹوں کے نقصان پر189 رنز بناکر میچ جیتا تھا۔
اگلے دن جب بھارت اور بنگلا دیش کے درمیان جو چوتھا لیگ میچ ہوا اس میں بھارت کو5 وکٹوں سے شکست ہوئی۔ بھارت نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے مقررہ 50 اوور میں5وکٹوں کے نقصان پر 289 رنز بنائے تھے۔ میزبان بنگلا دیش نے49.2 اوور میں5 وکٹوں کے نقصان پر 293رنزبناکر میچ میں کامیابی حاصل کی تھی۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان5واں لیگ میچ18 مارچ2012 کو ہوا تھا جس میں بھارت نے 6 وکٹوں سے جیت حاصل کی تھی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے پاکستان نے مقررہ50 اوور میں6وکٹوں کے نقصان پر 329 رنز بنائے تھے۔بھارت نے47.5 اوور میں4 وکٹوں کے نقصان پر330 رنز بناکر میچ جیتا تھا۔
بنگلا دیش نے آخری لیگ میچ میں سری لنکا کوٖڈکورتھ اینڈ لوئیس قاعدے کے تحت 5 وکٹوں سے جیت اپنے نام کی تھی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے سری لنکا کے تمام کھلاڑی 49.5 اوور میں232 رنز بناکر آئوٹ ہوگئے تھے۔ بارش کی وجہ سے بنگلا دیش کو40اوور میں212 رنز کا ہدف دیا تھا۔ اس نے 37.1 اوور میں5 وکٹوں کے نقصان پر ایسا کرکے میچ اپنے نام کیاتھا۔
فائنل میچ جو22 مارچ 2012کو کھیلا گیا کافی سنسنی خیر رہا۔ اس فائنل میں پاکستان نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے مقررہ 50 اوور میں9 وکٹوں کے نقصان پر 236 رنز بنائے تھے۔ سرفراز احمد نے سب سے زیادہ رنز بنائے تھے۔ وہ 69منٹ میں52 گیندوں پر 4 چوکوں کی مدد سے46 رنز بناکر ناٹ آئوٹ رہے تھے۔ بنگلادیش نے اسکے جواب میں مقررہ50 اوور میں8 وکٹوں کے نقصان پر 234 رنز بنائے جسکی وجہ سے اسے2 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ثاقب الحسن نے95 منٹ میں72 گیندوں پر7 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے68 رنز بنائے ۔ اعزاز چیما نے7 اوور میں46 رنز دیکر3 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔انہوں نے ہی 50واں اوور کرایا۔ اس اوور میں کل 9 رنز درکار تھے جبکہ آخری گیند پر4 رنز چاہئے تھے۔ اس گیند پر بنگلا دیش کے کھلاڑی لیگ بائی کا ایک رن لینے میں کامیاب رہے۔ مین آٖ ف دی میچ ایوارڈ شاہد آٖفریدی کو ملا۔
سری لنکا نے2014 ٹائٹل جیتا
بنگلا دیش میں2014 میں ہوئے ایشیا کپ میں5 ٹیموں نے شرکت کی تھی۔ افغانستان نے پہلی مرتبہ ایشیا کپ میں شرکت کی تھی۔ لیگ میچوں میں پہلی 2 پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیمیں فائنل کھیلنے کی حقدار بنیں۔ پاکستان نے دوسری اور سری لنکا نے پہلی پوزیشن حاصل کرنے کے بعد فائنل تک رساائی حاصل کی۔
پہلا لیگ میچ25 فروری2014 کو فتح اللہ میں کھیلا گیا تھا جس میں سری لنکاکو12 رنز سے کامیابی حاصل کی تھی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے سری لنکا نے50 اوور میں6 وکٹوں کے نقصان پر 296 رنز بنائے تھے جس کے جواب میں پاکستان کے تمام کھلاڑی48.5 اوور میں 284رن زبناکر آئوٹ ہوگئے تھے۔
اگلے دن اسی میدان پر کھیلے گئے دوسرے لیگ میچ میں بھارت نے بنگلا دیش کو6 وکٹوں سے شکست دی تھی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے مقررہ50 اوور میں 7 وکٹوں کے نقصان پر279 رنز بنائے تھے۔ بھارت نے49 اوور میں4 وکٹوں کے نقصان پر 280رنز بناکر میچ جیتا تھا۔
تیسرا لیگ میچ27 فروری2014 کو اسی میدان پر پاکستان اور اٖٖفغانستان کے درمیان کھیلا گیا تھا جس میں پاکستان نے72 رنز سے کامیابی حاصل کی تھی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے پاکستان نے مقررہ 50 اوور میں8 وکٹوں کے نقصان پر 248 رنز بنانے کے بعد اٖٖفغانستان کو47.2 اوور میں176 رنز پر آئوٹ کردیا تھا۔
چوتھا لیگ میچ اگلے دن اسی میدان پر کھیلا گیا تھا جس میں سری لنکا نے 2 وکٹوں سے جیت درج کی تھی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے بھارت نے مقررہ50 اوور میں9 وکٹوں کے نقصان پر 264 رنز بنائے تھے۔ سری لنکا نے49.2 اوور میں8 وکٹوں کے نقصان پر265 رنزبناکر میچ میں کامیابی اپنے نام کی تھی۔
ٖٓاٖٖفغانستان نے5ویںلیگ میچ میں جو یکم مارچ2014 کو کھیلا گیا تھا، میزبان بنگلا دیش کے خلاف32 رنز سے کامیابی حاصل کی تھی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے افغانستان نے 50 اوور میں6 وکٹوں کے نقصان پر 254 رنز بنانے کے بعد بنگلا دیش کو 47.5 اوور میں222 رنز پر آئوٹ کردیا تھا۔
اگلے دن میر پور، ڈھاکا میں کھیلے گئے چھٹے لیگ میچ میں پاکستان نے بھارت کو ایک وکٹ سے شکست دی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے بھارت نے مقررہ 50 اوور میں8 وکٹوں کے نقصان پر245 رنز بنائے تھے۔ پاکستان نے 49.4 اوور میں9 وکٹوں کے نقصان پر 249 رنز بناکر میچ اپنے نام کیا تھا۔
7واں لیگ میچ جو3 مارچ 2014کو میر پور، ڈھاکامیں کھیلا گیا تھا، سری لنکا نے اٖٖفغانستان کو129 رنز سے شکست دی تھی۔ سری لنکا نے 50 اوور میں6 وکٹوں کے نقصان پر 253 رنز بنانے کے بعد افغانستان کو 38.4اوور میں 124رنزپر آئوٹ کردیا۔
پاکستان نے 4مارچ 2014 کو میر پور،ڈھاکا میں ہوئے8ویں لیگ میچ میں میزبان بنگلادیش کے خلاف 3 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے بنگلا دیش نے مقررہ50 اوور میں 3 وکٹوں کے نقصان پر326 رنز بنائے تھے۔ پاکستان نے49.5 اوور میں7 وکٹوں کے نقصان پر329 رنزبناکر میچ جیتا تھا۔
9واں لیگ میچ اسی میدان پر اگلے دن کھیلا گیا تھا جس میں بھارت نے افغانستان کے خلاف 8 وکٹوں سے جیت اپنے نام کی تھی۔ افغانستان کو45.2 اوور میں159 رنز پر آئوٹ کرنے کے بعد بھارت نے32.2 اوور میں 2 وکٹوں کے نقصان پر160 رنز بناکر میچ میں کامیابی حاصل کی تھی۔
آخری لیگ میچ میں سری لنکا نے میزبان بنگلا دیش کو3 وکٹوں سے شکست دی تھی۔6 مارچ 2014 کو ہوئے اس میچ میں بنگلا دیش نے مقررہ50 اوور میں 9 وکٹوں کے نقصان پر204 رنز بنائے تھے۔ سری لنکا نے اسکے جواب میں49 اوور میں7 وکٹوں کے نقصان پر208 رنز بناکر میچ میں کامیابی اپنے نام کی تھی۔
فائنل میچ جو8 مارچ2014 کو میر پور، ڈھاکا میں کھیلا گیا تھا، سری لنکا نے 5وکٹوں سے جیتا تھا۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے پاکستان نے مقررہ50 اوور میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 260 رنز بنائے تھے۔ اسکے جواب میں سری لنکا نے46.2 اوور میں5 وکٹوں کے نقصان پر 261 رنز بناکر ایشیائی چمپیئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔پاکستان کی جانب سے فواد عالم نے199 منٹ میں 134 گیندوں پر8چوکوں اور3 چھکوں کی مدد سے آئوٹ ہوئے بغیر 114 رن زبنائے تھے۔پاکستان کی اننگ میں گرنے والے تمام 5 کھلاڑی لاستھ ملنگا نے10 اوور میں 56 رنز دیکر پویلین کو لوٹایا تھا۔ سری لنکا کی جانب سے لاہیرو ٹھری مانے نے 199منٹ میں 108 گیندوں پر13 چوکوں کی مدد سے101 رنز بنائے تھے۔ انہیں میں آٖ ف دی میچ ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔
اس طرح گزشتہ 15 ایشیا کپ میں بھارت نے 1984, 1988, 1995, 2010, 2016 اور 2018میں ، سری لنکا نے 1986, 1997, 2004, 2008, 2014 اور 2022 میں جبکے پاکستان نے 2000 اور 2012میں کامیابی حاصل کی۔ اگر سری لنکا آج کا فائنل جیت جاتا ہے تو وہ بھارت کے ہم پلہ ہوجائے گا یعنی 7 مرتبہ بھارت نے ایشیا کپ اپنے نام کیا ہے اور سری لنکا 6 میں فاتح رہا ہے۔

تمام فیڈریشنز ، بورڈز،ایسوسی ایشنز، کلبوں کے آرگنائزرز اپنی تمام خبریں ، تصاویر و دیگر کھیلوں سے معتلق مواد شام 6بجے تک ای میل و واٹس ایپ پر بھیجیں
سید وزیر علی قادری
سینئر رپورٹر/اسپورٹس صفحہ انچارج
واٹس ایپ نمبر: 00923323411410
ای میل: wazirqadri@yahoo.com
www.jasarat.com