مزید خبریں

ججز کے گھروں کی تعمیر کیلیے قرضوں کی منظوری قابل تشویش ہے ، جاوید قصوری

لاہور (وقائع نگار خصوصی ) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے پنجاب کی نگران حکومت کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ کے 11 ججز کو گھروں کی تعمیر کے لیے قرضوں کی منظوری پر اپنا ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب کی نگران حکومت کی جانب سے گیارہ ججزکو 36 کروڑ روپے سے زائد کے قرض دینے کی منظوری تشویشناک ہے۔ترجمان نگران حکومت قو م کو بتائیں کیا عوام کو بھی گھروں کی تعمیر کے لیے بلا سود ایسے قرض ملتا ہے۔؟ یہ مراعات ایسے وقت میں دی جا رہی ہے جب ملک کے اندر مہنگائی کے باعث پیٹرول، گیس، بجلی کی قیمتیں بڑھائی جا رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ پورا نظام ہی اشرافیہ کو نوازنے اور ایک دوسرے کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ لاکھوں روپے تنخواہیں وصول کرنے والوں کا اگر یہ حال ہے تو عام آدمی کی مشکلا ت کا اندازہ خود لگایا جا سکتا ہے۔عوام زندہ درگور ہو چکے ہیں، ان کے لیے جسم و جان کا رشتہ برقرار رکھنا بھی مشکلا ہو گیا ہے۔ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال میں ایسے اقدامات سے سرکاری خزانے کو بہت نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جنگل کا قانون رائج ہے، یہاں غریب عوام کا کوئی خیر خواہ نظر نہیں آتا، مہنگائی نے عوام کی چیخیں نکلوا دیں ہیں۔ لوگ دو وقت کی روٹی کو ترس چکے ہیں۔ رہی سہی کسر با اثر افراد کی لوٹ مار نے پوری کر دی ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ ایسے اقدامات کا روکا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عوام سے قرضوں پر 20 سے 25 فیصد سود وصول کیا جاتا ہے، جبکہ ایک جج جو پرکشش تنخواہوں کا پیکیج لے رہا ہے اور دیگر مراعات سے بھی حاصل کرتا ہے، اسے بلا سود قرضہ دینا بذات خود ججوں کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، امتیازی سلوک اور عدم مساوات کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان معاشی لحاظ سے بدترین حالات سے دوچار ہے۔ ایسے میں سرکاری مراعات سے قومی خزانہ پر300ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑتا ہے۔