مزید خبریں

ادویات کی قیمتوں میں 70 فیصد اضافہ قابل مذمت ہے،جاوید قصوری

لاہور (وقائع نگارخصوصی ) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ6ماہ کے دوران ادویات کی قیمتوں میں 70فیصد اضافہ قابل مذمت ہے۔ بلڈ پریشر، انسولین سمیت دیگر جان بچانے والی ادویات مارکیٹ سے غائب ہوچکی ہیں۔اگر کہیں دستیاب ہیں بھی تو وہ میڈیکل اسٹورز من مانی قیمت وصول کر رہے ہیں۔ کسی قسم کا کوئی حکومتی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے۔عوام در بدر خوار ہو رہے ہیں۔ڈریپ احکام کی غیر سنجیدگی کے باعث عوام کو فارما سوٹیکل کمپنیاں لوٹ رہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادویات کی قیمتوں میں ہو شر با اضافے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈالر اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ہی ہر چیز کی قیمت میں اضافہ ہو گیا ہے۔اشیا خورونوش کی قیمتیں بھی 47فیصد تک مہنگی ہو چکی ہیں جس کی وجہ سے غریب طبقہ عملاً ختم اور متوسط طبقہ بھی پریشان دکھائی دیتا ہے۔آئی ایم ایف کے غلاموں سے نجات حاصل نہ کی گئی تو پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ مہنگا ترین ملک بن جائے گا۔ لوگوں کی قوت خرید مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں علاج معالجہ کی سہولیات اور انسانی اعضا کی پیوندکار ی کا گرتا ہوا معیار باعث تشویش اور لمحہ فکر ہے۔حکومتی عدم توجہ سے سرکاری اسپتالوں میں پیوندکاری کے آپریشن نہیں ہو رہے جس کی وجہ سے مریض پرائیویٹ اسپتالوں سے پیوندکاری کروانے پر مجبور ہو رہے ہیں۔پنجاب ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹیشن اتھارٹی کے اعداوشمار کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں میں صوبے بھر میں جگر، گردے، کارنیا اور بون میرو سمیت 44ہزار پیوندکاری کے آپریشن ہوئے جن میں سے صرف 40فیصد سرکاری اسپتالوں میں ہوئے، جبکہ 60فیصد افراد پرائیویٹ اسپتالوں کا رخ کرنے پر مجبور تھے۔محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ حکومت عوام سے ہر چیز پر ٹیکس وصول کرتی ہے اس لیے عوام کو صحت سمیت دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی حکومت پاکستان کا اولین فرض ہے۔مگر بد قسمتی سے جو بھی حکومت بر سر اقتدار آئی اس نے عوام کے بنیادی مسائل کو نظر انداز کیا ہے۔